امریکہ کے وزیرِ خارجہ مائیک پومپیو نے ترکی پر الزام عائد کیا ہے کہ اس نے آذربائیجان کو اسلحہ فراہم کرکے صورتِ حال کو بدتر بنا دیا ہے۔
مائیک پومپیو کا یہ بیان ایسے موقع پر سامنے آیا ہے جب آرمینیا اور آذربائیجان کی افواج میں جمعے کو بھی جھڑپیں ہوئی ہیں اور تین ہفتے سے جاری اس جنگ کے ختم ہونے کی امیدیں معدوم ہوتی جا رہی ہیں۔
خبر رساں ادارے 'رائٹرز' کی رپورٹ کے مطابق ترکی نے رواں برس آذربائیجان کو اسلحہ کی سپلائی میں چھ گنا اضافہ کیا ہے۔ روس دونوں ممالک کے قریب ہے مگر اس نے آرمینیا سے دفاعی معاہدہ کر رکھا ہے۔
خبر رساں ایجنسی 'آر آئی اے' نے خبر دی ہے کہ روس نے بحیرہ کیسپئین میں منصوبے کے تحت فوجی مشقیں شروع کر دی ہیں۔
آذربائیجان میں عالمی منڈیوں کو تیل اور گیس کی سپلائی پہنچانے والی پائپ لائن کے قریب جاری جنگی کارروائیوں سے یورپ اور امریکہ کو یہ فکر لاحق ہو گئی ہے کہ ترکی اور روس جو کہ پہلے ہی شام اور لیبیا پر کھچاؤ کا شکار ہیں، اس لڑائی میں کود سکتے ہیں۔
مائیک پومپیو نے ڈبلیو ایس بی ایٹلانٹا کو ایک انٹرویو میں کہا کہ ترکی نے آذربائیجان کو وسائل مہیا کر کے تنازع کو بدتر کر دیا ہے۔ پومپیو کا کہنا تھا کہ مسئلے کے سفارتی حل کی ضرورت تھی نہ کہ ممالک تیسرے فریق کے طور پہلے سے بارود کے ڈرم پر کھڑی صورتحال کو مزید بارود فراہم کرتے۔
تاہم اگر روس اور ترکی اس جنگ میں کود پڑتے ہیں تو پھر انسانی المیہ جنم لے سکتا ہے۔
آرمینیا کی وزارتِ خارجہ کا کہنا ہے اس کے وزیر خارجہ نے فون پر اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل اینٹونیو گٹریز سے بات چیت میں عالمی برادری سے کہا ہے کہ وہ جنگ کو بند کروائیں جو کہ ناگورنو کاراباخ کے لوگوں کی بقا کا خطرہ بنے ہوئے ہیں۔
اسی دوران، ایران سے ایک ٹوئٹر پیغام میں کہا گیا ہے کہ ان کے وزیر خارجہ محمد جواد ظریف نے آذربائیجان کو امن عمل میں مدد کرنے کی پیشکش کی ہے۔
دونوں سابق سویت ملکوں درمیان تنازع سے دونوں معیشت کو مزیدنقصان پہنچ رہا ہے۔ دونوں ممالک پہلے سے ہی کووڈ 19 کی وجہ سے نقصان میں جا رہے ہیں اور آذربائیجان کے کیس میں تو تیل کی کمزور قیمتیں اور بھی اضافہ کر رہی ہیں۔
جنگ شروع ہونے سے پہلے ہی، ورلڈ بینک نے دونوں ممالک کی معیشتوں کے بارے میں پیش گوئی کی تھی کہ آرمینیا کی معیشت چھ اشاریہ تین فیصد اور آذربائیجان کی معیشت چار اشاریہ دو فیصد کے تناسب سے سکڑ سکتی ہے۔