ترکی میں ٹیلی کمیونکیشن اتھارٹی نے کہا کہ ٹوئیٹر جب ''غیر قانونی'' مواد اپنی ویب سائیٹ پر سے ہٹائے گا تو اس تک رسائی کو بحال کر دیا جائے گا۔
ترکی نے سماجی رابطے کی ویب سائیٹ 'ٹوئیٹر' تک رسائی بند کر دی ہے۔ یہ اقدام ایسے وقت کیا گیا جب حکومت کے عہدیداروں کو بدعنوانی کے اسکینڈلز کا سامنا ہے جب کہ ملک میں مقامی حکومتوں کے انتخابات بھی ہونا ہیں۔
خبر رساں ادارے رائیٹرز کے مطابق ترکی کے نائب وزیراعظم علی باباکان نے جمعہ کو اس توقع کا اظہار کیا کہ ٹوئیٹر کی بندش عارضی ہو گی اور سماجی رابطوں کی ویب سائٹس یعنی سوشل میڈیا کے پلیٹ فارم سے جلد معاہدہ طے پا جائے گا۔
''میں نہیں سمجھتا کہ یہ (بندش) بہت طویل ہو گی اور اس کا مشترکہ طور پر کوئی حل نکالنا ہو گا''۔
اُنھوں نے ٹیلی ویژن انٹرویو میں کہا کہ آزادی اظہار بہت اہم ہے لیکن لوگوں کی نجی زندگی و حقوق کا احترام بھی ضروری ہے۔
ترکی میں حزب مخالف کی ایک بڑی جماعت نے کہا کہ وہ عدالت کی جانب سے سماجی رابطے کی ویب سائیٹ اور 'مائیکرو بلاگنگ' کی سہولت پر پابندی کے فیصلے کو چیلنج کرے گی۔
اپوزیشن جماعت 'ریپبلکن پیپلز پارٹی' کا کہنا ہے کہ وہ آزادی رائے پر قدغن کی بنیاد پر ترک وزیراعظم رجب طیب اردوان کے خلاف بھی شکایت درج کرائیں گے۔
وزیراعظم رجب طیب اردوان نے جمعرات کو ایک انتخابی ریلی میں کہا تھا کہ وہ ٹوئیٹر کے خلاف اقدام کریں گے ''قطع نظر اس کے بین الاقوامی برادری اس پر کیا کہتی ہے۔''
ترکی میں ٹیلی کمیونکیشن اتھارٹی نے کہا کہ ٹوئیٹر جب ''غیر قانونی'' مواد اپنی ویب سائیٹ پر سے ہٹائے گا تو اس تک رسائی کو بحال کر دیا جائے گا۔
یورپی یونین کے عہدیداروں نے ترکی میں ٹوئیٹر پر پابندی پر تنقید کی ہے۔
رجب طیب اردوان سماجی رابطوں کی ویب سائیٹس پر ایک ''آڈیو'' ریکارڈنگ کے بعد سے دباؤ میں ہیں، جس کے باعث وہ بد عنوانی کی اسکینڈل میں بظاہر حصہ بنے۔
خبر رساں ادارے رائیٹرز کے مطابق ترکی کے نائب وزیراعظم علی باباکان نے جمعہ کو اس توقع کا اظہار کیا کہ ٹوئیٹر کی بندش عارضی ہو گی اور سماجی رابطوں کی ویب سائٹس یعنی سوشل میڈیا کے پلیٹ فارم سے جلد معاہدہ طے پا جائے گا۔
''میں نہیں سمجھتا کہ یہ (بندش) بہت طویل ہو گی اور اس کا مشترکہ طور پر کوئی حل نکالنا ہو گا''۔
اُنھوں نے ٹیلی ویژن انٹرویو میں کہا کہ آزادی اظہار بہت اہم ہے لیکن لوگوں کی نجی زندگی و حقوق کا احترام بھی ضروری ہے۔
ترکی میں حزب مخالف کی ایک بڑی جماعت نے کہا کہ وہ عدالت کی جانب سے سماجی رابطے کی ویب سائیٹ اور 'مائیکرو بلاگنگ' کی سہولت پر پابندی کے فیصلے کو چیلنج کرے گی۔
اپوزیشن جماعت 'ریپبلکن پیپلز پارٹی' کا کہنا ہے کہ وہ آزادی رائے پر قدغن کی بنیاد پر ترک وزیراعظم رجب طیب اردوان کے خلاف بھی شکایت درج کرائیں گے۔
وزیراعظم رجب طیب اردوان نے جمعرات کو ایک انتخابی ریلی میں کہا تھا کہ وہ ٹوئیٹر کے خلاف اقدام کریں گے ''قطع نظر اس کے بین الاقوامی برادری اس پر کیا کہتی ہے۔''
ترکی میں ٹیلی کمیونکیشن اتھارٹی نے کہا کہ ٹوئیٹر جب ''غیر قانونی'' مواد اپنی ویب سائیٹ پر سے ہٹائے گا تو اس تک رسائی کو بحال کر دیا جائے گا۔
یورپی یونین کے عہدیداروں نے ترکی میں ٹوئیٹر پر پابندی پر تنقید کی ہے۔
رجب طیب اردوان سماجی رابطوں کی ویب سائیٹس پر ایک ''آڈیو'' ریکارڈنگ کے بعد سے دباؤ میں ہیں، جس کے باعث وہ بد عنوانی کی اسکینڈل میں بظاہر حصہ بنے۔