سینکڑوں افراد حادثے میں مرنے والوں کی نماز جنازہ میں شریک ہوئے جب کہ ہلاکتوں میں اضافے کے خدشے کے پیش نظر مزید قبریں بھی کھودی جارہی ہیں۔
ترکی میں حادثے کا شکار ہونے والی کوئلے کی کان سے امدادی کارکنوں نے مزید آٹھ لاشیں نکال لی ہیں جس سے اس ملک کی جدید تاریخ کے اس بدترین کان حادثے میں مرنے والوں کی تعداد 282 ہوگئی ہے۔
وزیر توانائی تانیریلدیز نے جمعرات کو صحافیوں کو بتایا کہ کان میں پھنسے 150 مزدوروں کے زندہ بچنے کی اُمیدیں بھی دم توڑتی جا رہی ہیں اور ان کے بقول امدادی کارکن اب کوئلے کی کان میں دو مختلف سمتوں پر توجہ دے رہے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ کان میں اب بھی کہیں کہیں آگ بھڑک رہی ہے جس سے امدادی کارروائیاں متاثر ہورہی ہیں۔
حکومتی عہدیداروں کا کہنا ہے کہ مغربی علاقے سوما میں منگل کو جب کوئلے کی کان میں دھماکا اور آتشزدگی کا واقعہ پیش آیا تو اس وقت وہاں 787 مزدور موجود تھے۔ درجنوں زخمیوں سمیت 363 افراد کو اب تک کان سے نکالا جا چکا ہے۔
حکام کے بقول کوئلے کی کان میں ایک میل اندر بجلی کی ترسیل کے نظام میں خلل سے دھماکا ہوا جس کے بعد یہاں آگ بھڑک اٹھی۔
جمعرات کو سوما کے علاقے میں سینکڑوں افراد حادثے میں مرنے والوں کی نماز جنازہ میں شریک ہوئے جب کہ ہلاکتوں میں اضافے کے خدشے کے پیش نظر مزید قبریں بھی کھودی جا رہی ہیں۔
ترکی میں چار بڑی مزدور یونینز نے اس حادثے میں ہونے والی ہلاکتوں کے خلاف جمعرات کو ایک روزہ ملک گیر ہڑتال کا اعلان کیا۔
یہ تنظیمیں کانوں کی نجکاری کے بعد یہاں ناکافی حفاظتی انتظامات پر سخت برہم ہیں۔
ایک بیان میں ان تنظیموں نے مزدور طبقے، ان کے احباب اور ان کے حقوق کے لیے آواز بلند کرنے والوں کو سوما میں اپنے ساتھیوں کے لیے کھڑے ہونے کا کہتے ہوئے کہا کہ تمام لوگ "سیاہ" لباس پہنیں۔
قبل ازیں ملک کے مختلف شہروں میں اس حادثے سے نمٹنے کے لیے کیے جانے والے اقدامات اور کوششوں میں مبینہ سست روی پر حکومت مخالف مظاہرے بھی دیکھنے میں آئے۔
ان مظاہروں میں متعدد مقامات پر پولیس اور احتجاج کرنے والوں کے درمیان جھڑپیں بھی ہوئیں۔
ترکی کے وزیراعظم رجب طیب اردوان نے اپنا غیر ملکی دورہ منسوخ کر کے بدھ کو جائے حادثہ کا دورہ کیا۔ اس موقع پر انھوں نے حادثے پر گہرے دکھ کا اظہار کرتے ہوئے امدادی کارروائیوں کے لیے تمام دستیاب وسائل بروئے کار لانے کا عزم کیا۔
ان کا کہنا تھا کہ اس واقعے پر پوری قوم صدمے میں ہے۔ انھوں نے ملک میں تین روزہ سوگ کا اعلان کر رکھا ہے۔
امریکہ نے بھی ترکی سے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے امدادی سرگرمیوں میں معاونت کی پیشکش کی ہے۔
ترکی کی تاریخ میں اس سے قبل 1992ء بحیرہ اسود کے قریبی صوبے زونگولداک میں کوئلے کی کان میں حادثے سے 263 افراد ہلاک ہوگئے تھے۔
وزیر توانائی تانیریلدیز نے جمعرات کو صحافیوں کو بتایا کہ کان میں پھنسے 150 مزدوروں کے زندہ بچنے کی اُمیدیں بھی دم توڑتی جا رہی ہیں اور ان کے بقول امدادی کارکن اب کوئلے کی کان میں دو مختلف سمتوں پر توجہ دے رہے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ کان میں اب بھی کہیں کہیں آگ بھڑک رہی ہے جس سے امدادی کارروائیاں متاثر ہورہی ہیں۔
حکومتی عہدیداروں کا کہنا ہے کہ مغربی علاقے سوما میں منگل کو جب کوئلے کی کان میں دھماکا اور آتشزدگی کا واقعہ پیش آیا تو اس وقت وہاں 787 مزدور موجود تھے۔ درجنوں زخمیوں سمیت 363 افراد کو اب تک کان سے نکالا جا چکا ہے۔
حکام کے بقول کوئلے کی کان میں ایک میل اندر بجلی کی ترسیل کے نظام میں خلل سے دھماکا ہوا جس کے بعد یہاں آگ بھڑک اٹھی۔
جمعرات کو سوما کے علاقے میں سینکڑوں افراد حادثے میں مرنے والوں کی نماز جنازہ میں شریک ہوئے جب کہ ہلاکتوں میں اضافے کے خدشے کے پیش نظر مزید قبریں بھی کھودی جا رہی ہیں۔
ترکی میں چار بڑی مزدور یونینز نے اس حادثے میں ہونے والی ہلاکتوں کے خلاف جمعرات کو ایک روزہ ملک گیر ہڑتال کا اعلان کیا۔
یہ تنظیمیں کانوں کی نجکاری کے بعد یہاں ناکافی حفاظتی انتظامات پر سخت برہم ہیں۔
ایک بیان میں ان تنظیموں نے مزدور طبقے، ان کے احباب اور ان کے حقوق کے لیے آواز بلند کرنے والوں کو سوما میں اپنے ساتھیوں کے لیے کھڑے ہونے کا کہتے ہوئے کہا کہ تمام لوگ "سیاہ" لباس پہنیں۔
قبل ازیں ملک کے مختلف شہروں میں اس حادثے سے نمٹنے کے لیے کیے جانے والے اقدامات اور کوششوں میں مبینہ سست روی پر حکومت مخالف مظاہرے بھی دیکھنے میں آئے۔
ان مظاہروں میں متعدد مقامات پر پولیس اور احتجاج کرنے والوں کے درمیان جھڑپیں بھی ہوئیں۔
ترکی کے وزیراعظم رجب طیب اردوان نے اپنا غیر ملکی دورہ منسوخ کر کے بدھ کو جائے حادثہ کا دورہ کیا۔ اس موقع پر انھوں نے حادثے پر گہرے دکھ کا اظہار کرتے ہوئے امدادی کارروائیوں کے لیے تمام دستیاب وسائل بروئے کار لانے کا عزم کیا۔
ان کا کہنا تھا کہ اس واقعے پر پوری قوم صدمے میں ہے۔ انھوں نے ملک میں تین روزہ سوگ کا اعلان کر رکھا ہے۔
امریکہ نے بھی ترکی سے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے امدادی سرگرمیوں میں معاونت کی پیشکش کی ہے۔
ترکی کی تاریخ میں اس سے قبل 1992ء بحیرہ اسود کے قریبی صوبے زونگولداک میں کوئلے کی کان میں حادثے سے 263 افراد ہلاک ہوگئے تھے۔