واشنگٹن —
ترکی میں ایک روز قبل کوئلے کی کان میں دھماکے سے ہونے والی ہلاکتوں کی تعداد 274 تک جاپہنچی ہے جب کہ سانحے کے خلاف ملک کے کئی شہروں میں حکومت کے خلاف پرتشدد احتجاجی مظاہرے ہوئے ہیں۔
حکام کے مطابق کان میں دھماکے اور آتشزدگی کا واقعہ ساحلی شہر ازمیر سے 75 میل شمال مشرق میں واقع قصبے سوما میں منگل کو پیش آیا تھا۔
کان میں پھنسے مزدوروں کو نکالنے کے لیے بڑے پیمانے پر امدادی کارروائیاں جاری ہیں اور متاثرہ کان سے تاحال لاشیں برآمد ہورہی ہیں۔
توانائی کے وزیر تانیر یلدیز کے مطابق دھماکے کے وقت کان میں 787 مزدور موجود تھے جن میں سے 450 سے زائد مزدوروں کو نکال لیا گیا ہے۔ امکان ہے کہ کان میں اب بھی کئی افراد زندہ پھنسے ہوسکتے ہیں۔
حادثے کے بعد ترکی کے وزیرِ اعظم رجب طیب ایردوان نے بیرونِ ملک کا دورہ منسوخ کردیا ہے۔ ترک وزیرِاعظم نے بھی بدھ کو جائے حادثہ کا دورہ کیا اور امدادی کارروائیوں کا جائزہ لیا۔
انہوں نے حادثے پر گہرے دکھ کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ سانحے پر پوری ترک قوم صدمے میں ہے۔
ترک وزیرِ اعظم کے دورے کے دوران مشتعل مظاہرین نے سوما میں مقامی انتظامیہ کے دفاتر میں توڑ پھوڑ کی جب کہ وزیرِاعظم کے قافلے پر آوازے کسیں۔
سانحے کے خلاف ترکی کے دارالحکومت انقرہ اور تاریخی شہر استنبول سمیت کئی دیگر شہروں میں بھی مظاہرے ہوئے ہیں جن میں پولیس اور مظاہرین کے درمیان جھڑپوں کی اطلاعات ہیں۔
کان میں دھماکے کے بعد ترک حکومت کے ردِ عمل اورا مدادی کارروائیوں کے طریقۂ کار پر سوشل میڈیا میں بھی کڑی تنقید کی جارہی ہے اور ایردوان حکومت کے مخالف حلقوں نے وزیرِاعظم سے استعفیٰ کا مطالبہ کیا ہے۔
مقامی حکام کا کہنا ہے کہ دھماکہ منگل کو کان میں ایک میل کی گہرائی میں نصب بجلی کی ترسیل کے نظام میں ہوا جس کے بعد وہاں آگ لگ گئی تھی۔
حکام کا کہنا ہے کہ آتشزدگی کے باعث کان تک تازہ ہوا پہنچانے والی چمنیاں بند ہوگئی تھیں جب کہ لفٹوں نے بھی کام کرنا چھوڑ دیا تھا۔
تمام رات جاری رہنے والی امدادی کارروائیوں کے دوران اہلکار کان کے اندر آکسیجن بھرنے میں مصروف رہے تاکہ زیرِ زمین پھنس جانے والے کان کنوں کے زندہ رہنے کا امکان رہے۔
حکام کے مطابق ہلاکتوں کے اعتبار سے یہ جدید ترکی کی تاریخ کا سب سے بڑا حادثہ ہوسکتا ہے۔ ترک حکومت نے حادثے پر تین روزہ سوگ کا اعلان کیا ہے۔
پاکستان کے وزیراعظم نواز شریف نے بھی کان حادثے میں ہونے والے جانی نقصان پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے ترک حکومت اور عوام کو دلی تعزیت و ہمدردی کا پیغام بھیجا ہے۔
پاکستانی حکومت نے حادثے کے سوگ میں جمعرات کو ملک بھر میں قومی پرچم سرنگوں رکھنے کا اعلان بھی کیا ہے۔
امریکہ نے بھی حادثے پر گہرے دکھ کا اظہار کرتے ہوئے ترک حکومت کو امدادی سرگرمیوں میں مدد دینے کی پیشکش کی ہے۔
حکام کے مطابق کان میں دھماکے اور آتشزدگی کا واقعہ ساحلی شہر ازمیر سے 75 میل شمال مشرق میں واقع قصبے سوما میں منگل کو پیش آیا تھا۔
کان میں پھنسے مزدوروں کو نکالنے کے لیے بڑے پیمانے پر امدادی کارروائیاں جاری ہیں اور متاثرہ کان سے تاحال لاشیں برآمد ہورہی ہیں۔
توانائی کے وزیر تانیر یلدیز کے مطابق دھماکے کے وقت کان میں 787 مزدور موجود تھے جن میں سے 450 سے زائد مزدوروں کو نکال لیا گیا ہے۔ امکان ہے کہ کان میں اب بھی کئی افراد زندہ پھنسے ہوسکتے ہیں۔
حادثے کے بعد ترکی کے وزیرِ اعظم رجب طیب ایردوان نے بیرونِ ملک کا دورہ منسوخ کردیا ہے۔ ترک وزیرِاعظم نے بھی بدھ کو جائے حادثہ کا دورہ کیا اور امدادی کارروائیوں کا جائزہ لیا۔
انہوں نے حادثے پر گہرے دکھ کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ سانحے پر پوری ترک قوم صدمے میں ہے۔
ترک وزیرِ اعظم کے دورے کے دوران مشتعل مظاہرین نے سوما میں مقامی انتظامیہ کے دفاتر میں توڑ پھوڑ کی جب کہ وزیرِاعظم کے قافلے پر آوازے کسیں۔
سانحے کے خلاف ترکی کے دارالحکومت انقرہ اور تاریخی شہر استنبول سمیت کئی دیگر شہروں میں بھی مظاہرے ہوئے ہیں جن میں پولیس اور مظاہرین کے درمیان جھڑپوں کی اطلاعات ہیں۔
کان میں دھماکے کے بعد ترک حکومت کے ردِ عمل اورا مدادی کارروائیوں کے طریقۂ کار پر سوشل میڈیا میں بھی کڑی تنقید کی جارہی ہے اور ایردوان حکومت کے مخالف حلقوں نے وزیرِاعظم سے استعفیٰ کا مطالبہ کیا ہے۔
مقامی حکام کا کہنا ہے کہ دھماکہ منگل کو کان میں ایک میل کی گہرائی میں نصب بجلی کی ترسیل کے نظام میں ہوا جس کے بعد وہاں آگ لگ گئی تھی۔
حکام کا کہنا ہے کہ آتشزدگی کے باعث کان تک تازہ ہوا پہنچانے والی چمنیاں بند ہوگئی تھیں جب کہ لفٹوں نے بھی کام کرنا چھوڑ دیا تھا۔
تمام رات جاری رہنے والی امدادی کارروائیوں کے دوران اہلکار کان کے اندر آکسیجن بھرنے میں مصروف رہے تاکہ زیرِ زمین پھنس جانے والے کان کنوں کے زندہ رہنے کا امکان رہے۔
حکام کے مطابق ہلاکتوں کے اعتبار سے یہ جدید ترکی کی تاریخ کا سب سے بڑا حادثہ ہوسکتا ہے۔ ترک حکومت نے حادثے پر تین روزہ سوگ کا اعلان کیا ہے۔
پاکستان کے وزیراعظم نواز شریف نے بھی کان حادثے میں ہونے والے جانی نقصان پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے ترک حکومت اور عوام کو دلی تعزیت و ہمدردی کا پیغام بھیجا ہے۔
پاکستانی حکومت نے حادثے کے سوگ میں جمعرات کو ملک بھر میں قومی پرچم سرنگوں رکھنے کا اعلان بھی کیا ہے۔
امریکہ نے بھی حادثے پر گہرے دکھ کا اظہار کرتے ہوئے ترک حکومت کو امدادی سرگرمیوں میں مدد دینے کی پیشکش کی ہے۔