ترکی: ایردوان کی قوم پرست ووٹروں سے امیدیں وابستہ

فائل

شمالی عراق میں قندیل کا پہاڑی علاقہ واقع ہے جہاں ’پی کے کے‘ کےباغی گروپ کی قیادت میں کئی دیہائیوں سے کشیدگی جاری ہے، جو جنوب مشرقی ترکی میں کرد خود مختاری کے لیے لڑ رہے ہیں

ترک صدر رجب طیب ایردوان نے عراق میں کرد علیحدگی پسندوں کے ہیڈکوارٹر کے خلاف فوجی کارروائی کا اعلان کیا ہے۔ یہ اقدام ایسے میں سامنے آرہا ہے جب اس ماہ کے اواخر میں ہونے والے انتخابات میں اردوان قوم پرست ووٹروں پر دھیان مبذول کر رہے ہیں۔

پیر کے روز انتخابی ریلی سے خطاب کرتے ہوئے، اردوان نے کہا کہ ’’قندیل ہمارے لیے مزید خطرے کا باعث، دہشت گردی کی وجہ نہیں بنے گی۔ ہم قندیل میں دہشت گردی کے دھبے کو صاف کردیں گے‘‘۔

شمالی عراق میں قندیل کا پہاڑی علاقہ واقع ہے جہاں ’پی کے کے‘ کے باغی گروپ کی قیادت میں کئی دہائیوں سے کشیدگی جاری ہے، جو جنوب مشرقی ترکی میں کرد خود مختاری کے لیے لڑ رہے ہیں۔

پیر کے روز سے ترک جیٹ طیارے قندیل کے علاقے میں بم باری کرتے رہے ہیں۔ تاہم، بَری کارروائی کے بارے میں کوئی اطلاعات موصول نہیں ہوئی ہیں۔

کامیاب فوجی کارروائی کی صورت میں اردوان کی غیر مؤثر انتخابی مہم زور پکڑ سکتی ہے۔

رائے عامہ کے جائزوں سے پتا چلتا ہے کہ اردوان اکثریت کھو رہے ہیں اور 24 جون کے انتخاب میں وہ واضح اکثریت حاصل کرنے میں ناکام رہیں گے، جس سے انتخابات کا دوسرا دور ناگزیر ہوجائے گا۔

اب ایردوان کی انتخابی مہم ترک قوم پرست ووٹروں پر دھیان مرکوز کر رہی ہے۔ صدر نے کردوں کی حامی قانونی تحریک کے خلاف بھی بیانیہ تیز کر دیا ہے۔