اسرائیلی فوج کے ہاتھوں ایک ہی دن میں 60 فلسطینیوں کی ہلاکت کے بعد غزہ میں صورتِ حال بدستور کشیدہ ہے اور دنیا بھر سے اس پر سخت ردِ عمل سامنے آ رہا ہے۔
حالیہ کشیدگی کا آغاز پیر کو امریکی سفارت خانہ تل ابیب سے یروشلم منتقل کرنے کے بعد ہوا اور 2014ء کے بعد یہ فلسطینیوں کے لیے سب سے خونریز احتجاج ثابت ہوا ہے۔
پاکستان کی طرف سے بھی حالیہ ہلاکتوں کی شدید مذمت کی گئی ہے۔
اسلام آباد میں وزارتِ خارجہ سے منگل کی شب جاری ایک بیان میں پاکستان نے مطالبہ کیا ہے کہ کہ اقوامِ متحدہ اور بین الاقوامی برادری ان ہلاکتوں کی تحقیقات کرے اور طاقت کے استعمال کو بند کرانے میں کردار ادا کرے۔
اُدھر وزیرِ اعظم شاہد خاقان عباسی نے ایک بیان میں کہا ہے کہ جمعہ 18 مئی کو پاکستان بھر میں "یومِ یکجہتی فلسطین" منایا جائے گا۔
بیان میں وزیرِ اعظم نے کہا کہ "حکومتِ پاکستان اور پاکستانی عوام فلسطینی بھائیوں کی حمایت جاری رکھیں گے اور ہر فورم پر ان کا مقدمہ پیش کرتے رہے گے۔"
پاکستان میں کئی مذہبی جماعتوں خاص طور پر جماعتِ اسلامی نے بھی جمعے کو فلسطینوں سے یکجہتی کے لیے مظاہرے اور دیگر سرگرمیاں کرنے کا اعلان کر رکھا ہے۔
فلسطین کی حالیہ صورتِ حال پر ترکی نے مسلمان ممالک کی عالمی تنظیم 'او آئی سی' کا ایک ہنگامی اجلاس بھی جمعے کو طلب کیا ہے۔
ترکی کے وزیرِ اعظم بن علی یلدرم نے منگل کی شب اپنے پاکستانی ہم منصب شاہد خاقان عباسی سے ٹیلی فون پر رابطہ کر کے اُنھیں اجلاس میں شرکت کی دعوت دی۔
'او آئی سی' کے اجلاس میں اسرائیلی فورسز کے ہاتھوں فلسطینیوں کی حالیہ ہلاکتیں اور امریکی سفارت خانہ یروشلم منتقل کرنے کے بعد پیدا ہونے والی صورتِ حال پر غور کیا جائے گا۔
پاکستان میں مخلتف سیاسی و سفارتی حلقوں کا کہنا ہے کہ حالیہ کشیدگی سے مشرقِ وسطیٰ میں امن کی کوششوں کو دھچکا لگے گا اور اس صورتِ حال پر تمام مسلمان ممالک کو متفقہ ردِ عمل اور آئندہ کی حکمت عملی پیش کرنی چاہیے۔