خطے سے جہادیوں کا قبضہ خالی کرانےاور لڑائی میں کمی لانے کی کوشش کے طور پر، ترکی نے شام کے صوبہ ادلب میں اپنی فوجیں تعینات کردی ہیں۔
ترک فوجی اہل کاروں نے جمعے کے روز بتایا کہ ترک افواج علاقے میں مبصر چوکیاں قائم کر رہی ہیں۔
روزنامہ 'حریت' کی ایک رپورٹ کے مطابق، ترکی نے شام کے شمال مغربی علاقے کی جانب 100 سے زائد فوجی اور 30 بکتربند گاڑیاں روانہ کر دی ہیں۔
اخبار نے بتایا ہے کہ آئندہ چند دِنوں کے اندر مزید فوجیں تعینات کی جائیں گی۔
ترکی کی فوجیں 'فری سیرئن آرمی' کی مدد کر رہی ہیں، جو شامی باغیوں پر مشمل ہے، جو صدر بشار الاسد کو اقتدار سے ہٹانا چاہتی ہے۔
جمعے کے روز ٹیلی ویژن پر خطاب کرتے ہوئے، ترک صدر رجب طیب اردوان نے کہا کہ ''ہم نے کہا تھا کہ ہم رات کے وقت غیر اعلانیہ داخل ہوں گے، اور گذشتہ رات ہم نے اپنی کارروائی کا آغاز کردیا ہے''۔ اُنھوں نے یہ بات جمعرات سے شروع ہونے والی کارروائی کے بارے میں کہی ہے۔
اردوان نے کہا کہ ''ہم ہی ہیں جن کی شام کے ساتھ 911 کلومیٹر طویل سرحد ملتی ہے، ہمیں ہی خطرہ لاحق ہے''۔
ترکی اس وقت عراق اور شام سے آنے والے تقریباً 30 لاکھ مہاجرین کی میزبانی کر رہا ہے۔