ترکی نے اعلان کیا ہے کہ وہ اسرائیل کے ساتھ تمام تجارتی اور فوجی تعلقات کو "مکمل طور پر معطل" کر رہا ہے اور دونوں ملکوں کے باہمی تعلقات مسلسل خراب ہو رہے ہیں۔
اسرائیل کے ساتھ تمام تعلقات کی معطلی کا اعلان ترکی کے وزیرِاعظم رجب طیب اردگان نے منگل کو کیا۔ اس سے ایک روز قبل ترک حکومت نے انقرہ میں تعینات تمام اعلیٰ اسرائیلی سفارت کاروں کو بدھ تک ملک سے نکل جانے کا حکم دیا تھا۔
وزیرِ اعظم اردگان نے فلسطینی علاقے غزہ کا دورہ کرنے کا بھی عندیہ دیا ہے تاہم ان کا کہنا ہے کہ وہ مجوزہ دورے کے پروگرام کو مصری حکام کے ساتھ تبادلہ خیال کے بعد حتمی شکل دیں گے۔ واضح رہے کہ ترک وزیرِاعظم رواں ماہ مصر کا دورہ کریں گے۔
گزشتہ ہفتے ترک حکومت نے انقرہ میں تعینات اسرائیلی سفیر کو ملک سے بے دخل کر دیا تھا۔ ترکی کا یہ اقدام گزشتہ برس غزہ جانے والے امدادی قافلے پر حملے کے واقعہ پر معافی مانگنے سے اسرائیلی حکومت کے انکار کے ردعمل میں سامنے آیا تھا۔
امدادی بیڑے میں شامل ایک جہاز پر اسرائیلی کمانڈوز کے حملے میں آٹھ ترک باشندے اور ایک ترک نژاد امریکی شہری ہلاک ہوگئے تھے۔
دونوں ممالک کے کشیدہ تعلقات کے پسِ منظر میں پیر کو ایک اسرائیلی مسافر طیارے پہ سوار مسافروں نے شکایت کی تھی کہ انھیں استنبول ائیرپورٹ پر ترک حکام کی جانب سے حراست میں رکھا گیا اور پوچھ گچھ کی گئی جبکہ ترک شہریوں نے بھی تل ابیب کے ائیر پورٹ پر اپنے ساتھ اسی قسم کا سلوک روا رکھے جانے کی شکایت کی ہے۔
دونوں ممالک سے تعلق رکھنے والے بعض سیاحوں کا کہنا ہے کہ انھیں دوسرے ملک کے ہوائی اڈوں پر جامہ تلاشی کے عمل سے گزرنا پڑا جبکہ حکام نے ان کے پاسپورٹ بھی کچھ وقت کے لیے اپنی تحویل میں لیے۔
قبل ازیں پیر کو فلسطینی انتظامیہ کے اعلیٰ اہلکار نبیل شاث نے انقرہ میں ترک وزیرِ خارجہ احمد اوغلو سے ملاقات کی۔ ملاقات کے بعد ترک وزیرِ خارجہ کا کہنا تھا کہ ان کا ملک اقوامِ متحدہ کی جنرل اسمبلی سے فلسطینی ریاست کو تسلیم کرانے کی کوششوں کا ساتھ دے گا۔
ترکی اور اسرائیل کے تعلقات میں حالیہ تناؤ اقوامِ متحدہ کی جانب سے گزشتہ برس کے 'غزہ فلوٹیلا' پر اسرائیلی حملے کی تحقیقات رپورٹ کے گزشتہ ہفتے کیے گئے اجرا ء کے بعد پیدا ہوا ہے۔
رپورٹ کے مطابق اقوام متحدہ کے تحقیقاتی کمیشن نے یہ نتیجہ اخذ کیا ہے کہ اسرائیل کی بحریہ کی جانب سے غزہ کی پٹی کی ناکہ بندی قانونی ہے مگر اسرائیلی حکومت نے ان ترک بحری جہازوں کو روکنے کے لیے بہت زیادہ اورنامناسب طاقت کا استعمال کیا جو غزہ جانے کے لیے ناکہ بندی توڑنے کی کوشش کررہے تھے۔
رپورٹ میں ترکی اور امدادی بیڑے کے منتظمین کو بھی نو افراد کی ہلاکت کا ذمہ دار قرار دیا گیا ہے۔