وزیراعظم کے حکم پر یہ تبدیلیاں انسداد دہشت گردی، انسداد اسمگلنگ اور منظم جرائم کے ڈویژنز میں کی گئیں ہیں
ترکی کے وزیراعظم رجب طیب اردوان نے بدعنوانی کے اسکینڈل سے اپنے اقتدار کو بڑھتے ہوئے خطرے کے تناظر میں انقرہ میں پولیس کے 350 اہلکاروں کو اُن کے موجودہ عہدوں سے ہٹا دیا ہے۔
سرکاری خبر رساں ایجنسی اناطولی نے منگل کے روز کہا کہ پولیس ہیڈ کوارٹرز انقرہ میں ہونے والی برطرفی و تبادلوں میں بہت سے اعلیٰ افسران بھی شامل ہیں۔
یہ تبدیلیاں انسداد دہشت گردی، انسداد اسمگلنگ اور منظم جرائم کے ڈویژنز میں کی گئیں۔
یہ اقدامات ایک ایسے وقت کیے گئے ہیں جب اعلیٰ سطح پر ہونے والی مبینہ بدعنوانی کی تحقیقات جاری ہیں اور وزیراعظم اسے اپنی حکومت کے خاتمے کے لیے غیر ملکی حمایت سے تیار کی گئی سازش قرار دیتے ہیں۔
تحقیقات میں اعلیٰ سابق سیاستدان اور کاروباری شخصیات بھی شامل ہیں اور اس ہی کی وجہ سے گزشتہ ماہ تین وزراء کے استعفے اور کابینہ میں تبدیلیاں بھی سامنے آ چکی ہیں۔
وزیراعظم اردوان بدعنوانی کے الزامات کے بڑھاوے کا ذمہ دار امریکہ میں مقیم ایک مذہبی رہنما فتح اللہ گولن کو قرار دیتے ہیں۔ ترکی کی پولیس اور عدلیہ میں گولن کے بہت سے پیروکار موجود ہیں۔
اردوان پہلے ہی تحقیقات میں مصروف درجنوں پولیس افسران کو برطرف کر چکے ہیں۔
سرکاری خبر رساں ایجنسی اناطولی نے منگل کے روز کہا کہ پولیس ہیڈ کوارٹرز انقرہ میں ہونے والی برطرفی و تبادلوں میں بہت سے اعلیٰ افسران بھی شامل ہیں۔
یہ تبدیلیاں انسداد دہشت گردی، انسداد اسمگلنگ اور منظم جرائم کے ڈویژنز میں کی گئیں۔
یہ اقدامات ایک ایسے وقت کیے گئے ہیں جب اعلیٰ سطح پر ہونے والی مبینہ بدعنوانی کی تحقیقات جاری ہیں اور وزیراعظم اسے اپنی حکومت کے خاتمے کے لیے غیر ملکی حمایت سے تیار کی گئی سازش قرار دیتے ہیں۔
تحقیقات میں اعلیٰ سابق سیاستدان اور کاروباری شخصیات بھی شامل ہیں اور اس ہی کی وجہ سے گزشتہ ماہ تین وزراء کے استعفے اور کابینہ میں تبدیلیاں بھی سامنے آ چکی ہیں۔
وزیراعظم اردوان بدعنوانی کے الزامات کے بڑھاوے کا ذمہ دار امریکہ میں مقیم ایک مذہبی رہنما فتح اللہ گولن کو قرار دیتے ہیں۔ ترکی کی پولیس اور عدلیہ میں گولن کے بہت سے پیروکار موجود ہیں۔
اردوان پہلے ہی تحقیقات میں مصروف درجنوں پولیس افسران کو برطرف کر چکے ہیں۔