ترکی اور قطر کی نجی کمپنیوں نے افغانستان کے پانچ ہوائی اڈوں کا انتظام مشترکہ طور پر چلانے کی ذمہ داری لینے پر اتفاق کیا ہے، تاہم وہ ابھی تک طالبان کی جانب سے حتمی سمجھوتہ طے ہونے کی منتظر ہیں۔
ترک وزیر خارجہ مولود چاؤش اوگلو نے پیر کے روز کہا ہے کہ اس ماہ کے اوائل میں دوحہ میں 'مفاہمت کی یادداشت' پر دستخط کیے گئے جس میں کابل سمیت چار دیگر ہوائی اڈوں کے انتظام کا معاملہ ضبط تحریر میں لایا گیا، جہاں جاری رہنے والے طویل لڑائی کے نتیجے میں ان کی دیکھ بھال کا کام درست انداز میں نہیں ہو پا تہا ہے۔
چاؤش اوگلو نے بتایا کہ دو عشروں تک جاری رہنے والی لڑائی کے بعد جب اگست کے وسط میں طالبان نے کنٹرول سنبھالا، تو اس وقت کابل ایئرپورٹ کے سویلین حصے کی دیکھ بھال کا کام متحدہ عرب امارات کر رہا تھا، اور یہ کہ امارات نے بھی اس خواہش کا اظہار کیا ہے کہ وہ ترک اور قطری کمپنیوں کے ساتھ مل کر انتظام سنبھالنے کے کام میں دلچسپی رکھتا ہے۔
SEE ALSO: افغانستان میں ہوائی اڈے بحال کرنے کے لیے ترکی اور قطر ایک بار پھر متحرکانھوں نے کہا کہ نومبر کے اواخر میں ابوظہبی کے ولی عہد شیخ محمد بن زید کے دورہ ترکی کے دوران دارالحکومت انقرہ میں اس معاملے پر بات چیت ہوئی تھی۔
چاؤش اوگلو کے بقول، ''انھوں نے کہا کہ ہو سکتا ہے کہ ہم تینوں مل کر یہ کام کریں۔ تاہم،اس ضمن میں کوئی ٹھوس تجویز سامنے نہیں آئی''۔
ساتھ ہی انھوں نے کہا کہ ہم نے بھی اس معاملے پر کوئی تجویز پیش نہیں کی۔ لیکن ایجنڈے پر ہوائی اڈوں کے انتظام سے متعلق معاملے پر سرسری طور پر غور کیا گیا۔
ترک اور قطری اہل کاروں نے مفاہمت کی یادداشت کے بارے میں تفصیلی طور پر کچھ نہیں بتایا۔ یہ واضح نہیں ہے کہ کون سی کمپنیاں انتظام چلانے میں شریک ہو سکتی ہیں۔
سمجھوتے سے متعلق قیاس آرائیوں پر ایک سوال کے جواب میں افغان شہری ہوابازی کی وزارت کے ترجمان، امام الدین احمدی نے منگل کے روز ایجنسی فرانس پریس کو بتایا کہ ''ابھی کسی سمجھوتے پر دستخط نہیں ہوئے''۔
Your browser doesn’t support HTML5
طالبان پہلے ہی کابل ایئرپورٹ کو سیکیورٹی فراہم کرنے کی ترکی کی پیش کش مسترد کر چکے ہیں، جس نے ملک کے سویلینز کو ملک سے باہر جانے اور انسانی ہمدردی کی بنیاد پر امدادی اشیا کے افغانستان پہنچنے کی راہ ہموار کرنے میں مدد دینے کی پیشکش کی ہے۔
چاؤش اوگلو نے اس بات پر زور دیا کہ سمجھوتہ تب تک طے نہیں ہو سکتا جب تک سخت گیر اسلام نواز گروپ یہ اجازت نہ دے کہ کوئی قابل اعتماد بیرونی گروپ ایئرپورٹ کے ٹرمینل کا اختیار اپنے ذمے لے، جب کہ ہوائی اڈوں کے گرد و نواح کے تحفظ کا کام طالبان خود سنبھالیں۔
ترک وزیر خارجہ نے کہا کہ ہمارے وفد کے ارکان کابل گئے تھے جہاں انھوں نے اپنی تجاویز پیش کیں، جس کے بعد ہمارے ساتھیوں نے دوحہ میں مذاکرات کا سلسلہ جاری رکھا۔
چاؤش اوگلو نے مزید کہا کہ یہ ایک قدرتی امر ہے کہ ہر ملک اس ضمن میں اپنی تجاویز پیش کرے۔ بقول ان کے،طالبان انتظامیہ نے بتایا ہے کہ فیصلے سے پہلے وہ مختلف ملکوں کی جانب سے پیش کردہ تجاویز زیر غور لائیں گے۔
[اس خبر میں درج معلومات ایجنسی فرانس پریس سے لی گئی ہے]