ترکی میں امدادی کارکن زلزلے کے بعد عمارتوں کے ملبے میں دب جانے والے افراد کو تلاش کررہے ہیں۔ چند ہفتے قبل وان کے علاقے میں 7.3 کی شدت کے زلزلے سے 600 کے لگ بھگ افراد ہلاک اور ہزاروں بے گھر ہوگئے تھے۔
بدھ کو اسی علاقے میں دیر گئے آنے والے زلزلے کی شدت ریکٹر سکیل پر 5.7 تھی۔ جس سے کم ازکم 25 عمارتیں منہدم ہوگئیں ۔ عہدے داروں کا کہناہے کہ ان میں سے تین عمارتیں خالی تھیں جنہیں 23 اکتوبر کے زلزلے کے بعد خالی کروا لیاگیاتھا۔
بدھ کے زلزلے کے نتیجے میں کم ازکم آٹھ افراد کے ہلاک ہونے کی اطلاع ہے۔
امریکی ریاست انڈیانا کی پردو یونیورسٹی کے ترک نژاد سول انجنیئر عفان الرفانولو اکتوبر کے زلزلے کے بعد ترکی گئے تھے تاکہ یہ جائزہ لے سکیں کہ زلزلے سے اتنا زیادہ جانی اور مالی نقصان کیوں ہواتھا۔
ان کا کہناہے کہ بڑے پیمانے پر نقصانات کی بنیادی وجہ عمارتوں کے ڈیزائن اور تعمیر میں خرابیاں تھیں۔
عفان کا کہناہے کہ انہیں یہ توقع نہیں ہے کہ حالیہ زلزلوں کے بعدوہاں عمارتوں کے ڈیزائن یا تعمیرات میں کوئی نمایاں تبدیلی آئے گی۔لیکن ان کا خیال ہے کہ عمارتوں کی دیکھ بھال اور نگرانی سے نقصانات کو کم سے کم کیا جاسکتا ہے۔
بدھ کے زلزلے کے بعد امدادی کارکنوں نے عمارتوں کے ملبے سے کم ازکم 25 افراد کو زندہ نکال لیا ہے۔ لیکن ابھی تک بہت سے افراد ملبے میں پھنسے ہوئے ہیں۔
علاقے کے سینکڑوں رہائشیوں نے امدادی کارروائیوں پر اپنی برہمی کا اظہار کرتے ہوئے پولیس سے جھگڑے کیے۔ جواب میں پولیس نے ان پر لاٹھیاں برسائیں اور آنسوگیس کے گولے پھینکے۔
اکتوبر کے زلزلے کے بہت سے متاثرین ابھی تک عارضی کھلے خیموں میں رہ رہے ہیں اور موسم کے مسلسل سرد ہونے پر وہ پریشان ہیں۔
سرکاری ٹیلی ویژن کی رپورٹوں میں بتایا گیا ہے کہ تازہ ترین زلزلے سے گرنی والی عمارتوں میں ایک چھ منزلہ ہوٹل بھی شامل ہے جس میں زیادہ تر غیر ملکی صحافی اور امدادی تنظیموں کے عہدے دار ٹہرتے تھے۔
امریکی زلزلہ پیما مرکز کا کہناہے کہ ترکی میں بدھ کے روز آنے والے زلزلے کا مرکز وان صوبے سے تقریباً 15 کلومیٹر کے فاصلے پر تھا۔