روسی وزارت دفاع کے حکام نے دعویٰ کیا ہے کہ ان کے پاس اس بات کے ٹھوس ثبوت موجود ہیں کہ داعش سے تیل کی غیر قانونی خرید و فروخت میں ترک صدر، ان کے خاندان کے لوگ اور ترک حکومت کے اعلیٰ حکام ملوث ہیں۔
داعش کو بین الاقوامی دہشت گردی کا قائد قرار دیتے ہوئے روس کے نائب وزیر دفاع اناطولی انتھونی نے بدھ کو ماسکو میں ایک بریفنگ میں کہا کہ شام میں دہشت گرد تیل سے سالانہ دو ارب ڈالر کی آمدن حاصل کررہے ہیں، جو وہ پوری دنیا سے اسلحے کی خریداری اور بھرتیوں میں استعمال کرتے ہیں۔
اناطولی انتھونی کا کہنا تھا کہ اسی لئے داعش نے عراق اور شام میں تیل کی تنصیبات کو اپنی حفاظتی تحویل میں لیا ہوا ہے اور اس چوری شدہ تیل کا سب سے بڑا خریدار ترکی ہے۔
روسی نائب وزیر دفاع نے کہا ہے کہ ’ہماری اطلاع کے مطابق، اس ملک کی اعلیٰ سیاسی قیادت صدر اردوان اور ان کا خاندان اس مجرمانہ تجارت میں ملوث ہے‘۔
روس کا یہ تازہ ترین دعویٰ ماسکو اور انقرہ کے درمیان جنگی طیارہ مار کرائے جانے کے بعد پیدا ہونے والے تناؤ میں سامنے آیا ہے۔
ترکی کا کہنا ہے کہ اس جنگی طیارے نے اس کی فضائی حدود کی خلاف ورزی کی تھی، جبکہ روس نے اس دعویٰ کو مسترد کردیا تھا۔