روسی صدر ولادیمیر پیوٹن نے ترکی کے خلاف معاشی تعزیرات عائد کرنے کا اعلان کیا ہے، جس سے چار روز قبل ترکی نے ترک شام سرحد کے قریب ایک روسی لڑاکا طیارے کو مار گرایا تھا۔
پیوٹن نے ہفتے کے روز پابندیوں کے اِس حکم نامے پر دستخط کیے، جِن کی رو سے کچھ ترک مصنوعات کی درآمد پر پابندی عائد کر دی گئی ہے، روس میں کام کرنے والے ترکوں کے ٹھیکوں میں توسیع پر ممانعت ہوگی، جب کہ روس میں ترک اداروں کے کام پر نمایاں فرق پڑے گا۔
حکم نامے میں روس سے ترکی کی چارٹر فلائیٹس کو ختم کرنے کے لیے کہا گیا ہے، جب کہ روسی سیاحتی اداروں سے کہا گیا ہے کہ تعطیلات کے ایسے پیکیجز فروخت نہ کیے جائیں جن میں ترکی میں رہائش شامل ہوگی۔
منگل کو جب سے لڑاکا طیارہ مار گرایا گیا ہے، روس ترکی کے خلاف جوابی کارروائی کے اقدامات کی دھمکی دیتا رہا ہے، جس واقع کے نتیجے میں دونوں ملکوں کے درمیان تناؤ شدت اختیار کر چکا ہے۔
لڑاکا جیٹ طیارہ مار گرائے جانے پر پیوٹن نے سخت ناراضگی کا اظہار کیا ہے۔
اس سے قبل، ہفتے ہی کے روز ترک صدر رجب طیب اردگان نے اس بات پر افسوس کا اظہار کیا تھا کہ ترکی نے روسی طیارہ مار گرایا، یہ کہتے ہوئے کہ اُن کے ملک کو حقیقی طور پر افسوس ہے کہ یہ واقع پیش آیا، اور کہا کہ کاش ایسا نہ ہوا ہوتا۔