ترکیہ کے صدر رجب طیب ایردوان نے غزہ جنگ پر بدھ کے روز اپنے بیان میں کہا ہے کہ حماس دہشت گرد تنظیم نہیں ہے بلکہ وہ فلسطینی سرزمین کےلیے لڑنے والا ایک آزادی پسند گروپ ہے۔
اس کے ردعمل میں اسرائیل کی وزارت خارجہ کے ترجمان لیور حیات نے کہا کہ حماس ایک قابل نفرت دہشت گرد گروپ ہے۔
ترجمان نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر اپنے بیان میں کہا کہ ترکیہ کے صدر کی جانب سے دہشت گرد گروپ کے دفاع کی کوشش بھی حماس کی ان ہولناکیوں کو تبدیل نہیں کر سکتی جو پوری دنیا کے سامنے ہیں۔
اس سے قبل ترکی نے، جو مغربی فوجی اتحاد نیٹو کا رکن ہے، 7 اکتوبر کو جنوبی اسرائیل پر حماس کے اچانک حملے اور اس کے نتیجے میں 1400 کے لگ بھگ افراد کی ہلاکت کی مذمت کی تھی اور اسرائیل پر زور دیا تھا کہ وہ اپنی جوابی کارروائی میں تحمل کا مظاہرہ کرے۔
انقرہ نے غزہ پر اسرائیل کی شدید بمباری پر سخت تنقید کی ہے۔
ایردوان نے اپنی حکمران جماعت اے کے پارٹی کے قانون سازوں سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ حماس دہشت گرد تنظیم نہیں ہے۔ وہ ایک آزادی پسند گروپ ہے اور اس گروپ کے لوگ اپنی سرزمین اور اپنے لوگوں کی حفاظت کے لیے لڑ رہے ہیں۔
SEE ALSO: منگل کو امدادی ٹرک غزہ میں داخل نہیں ہوسکے:اقوام متحدہترکیہ کا موقف نیٹو کے اپنے بہت سے اتحادیوں اور یورپی یونین کے برعکس ہے اور وہ حماس کو ایک دہشت گرد گروپ نہیں سمجھتا۔ انقرہ کئی عشروں سے فلسطین کے دو ریاستی حل کی حمایت کر رہا ہے۔
ایردوان نے اسرائیل کی حمایت کرنے والے مغربی ملکوں پر تنقید کرتے ہوئے مسلم ممالک پر زور دیا کہ وہ فوری جنگ بندی، غزہ میں انسانی امداد کی بلا روک ٹوک فراہمی اور تشدد روکنے کے لیے مل کر کام کریں۔
ترکیہ کے صدر کا کہنا تھا کہ غزہ میں قتل عام اور بڑے پیمانے پر تباہی کے ذمہ دار وہ لوگ ہیں جو اسرائیل کی لامحدود حمایت کر رہے ہیں۔ انہوں نے اس حمایت کو قتل کے مترادف قرار دیا۔
Your browser doesn’t support HTML5
ایردوان کے اس بیان پر اٹلی کے نائب وزیر اعظم ماٹیو سالوینی نے اپنے ردعمل میں کہا کہ یہ الفاظ واقعات کی شدت اور کشیدگی کو کم نہیں کر سکتے۔ انہوں نے اپنے وزیر خارجہ پر زور دیا کہ انقرہ کے پاس اپنا احتجاج ریکارڈ کرائیں۔
اسرائیل اور حماس کی جنگ ایک ایسے وقت میں ہوئی ہے جب ترکیہ برسوں کی کشیدگی کے بعد اسرائیل سے اپنے تعلقات بہتر بنانے کی کوشش کر رہا ہے اور اس کی توجہ توانائی پر مرکوز ہے۔
ایردوان نے مغرب پر الزام لگایا کہ وہ غزہ میں اسرائیل کی جانب سے دیدہ دانستہ قتل عام پر ردعمل میں ناکام رہا ہے۔
Your browser doesn’t support HTML5
برطانیہ کے وزیر اعظم رشی سونک نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ انہوں نے انسانی ہمدردی کی امداد کی فراہمی کے لیے اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ میں عارضی وقفہ دینے کی اپیل کی تھی لیکن اس پر انکار کر دیا گیا۔
پارلیمنٹ میں تقریر کرتے ہوئے ان کاکہنا تھا کہ انہوں نے اس مہینے کے شروع میں حماس کے اسرائیل پر حملے کے جواب میں اسرائیل کی جانب سے فوجی کارروائی کے حق کی حمایت کی تھی۔
برطانیہ کے وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ ان کی حکومت چاہتی ہے کہ حماس یرغمالوں کو رہا کرے اور ضرورت مندوں تک انسانی ہمدردی کی امداد پہنچانے کو یقینی بنایا جائے۔
(اس خبر کی کچھ تفصیلات رائٹرز سے لی گئیں ہیں)