ترکی نے کہا ہے کہ فرانسیسی جریدے چارلی ہیبڈو کے سرِ ورق پر صدر رجب طیب ایردوان کے کارٹون شائع کرنے کے خلاف تمام قانونی و سفارتی اقدامات اٹھائے جائیں گے۔
ترکی کے کمیونی کیشن ڈائریکٹر نے بدھ کو اپنے ایک بیان میں صدر ایردوان کے کارٹون شائع کرنے کو قابلِ نفرت اقدام قرار دیا ہے اور کہا ہے کہ فرانسیسی جریدہ ثفاقتی تعصب اور نفرت کو فروغ دے رہا ہے۔
ترک حکام کا کہنا ہے کہ ہماری جنگ اس بدتمیزی کے خلاف ہے اور یہ جنگ مذموم اور توہین آمیز اقدامات کے اختتام تک جاری رہے گی۔
ترکی کے سرکاری ٹی وی کے مطابق ترک پراسیکیوٹر نے چارلی ہیبڈو کے اعلیٰ افسران کے خلاف تحقیقات کا حکم بھی دے دیا ہے۔
ترک صدر کے ترجمان ابراہیم کالن نے اپنے ایک ٹوئٹ میں کہا ہے کہ ہم اپنے صدر کی توہین کرنے پر فرانسیسی میگزین کی شدید مذمت کرتے ہیں جسے کسی کے عقائد، اقدار اور تقدس کا کوئی لحاظ نہیں۔
ترجمان نے فرانسیسی جریدے سے متعلق مزید کہا کہ وہ صرف بے حیائی اور بدتہذہبی دکھا رہا ہے، کسی کی ذات پر حملہ ہر گز اظہارِ رائے کی آزادی نہیں ہے۔
یاد رہے کہ فرانسیسی جریدے نے اپنے سرِ ورق پر ترک صدر کو ٹی شرٹ اور پینٹ پہنے دکھایا تھا۔
ترکی کے نائب صدر نے بھی اپنے ایک ٹوئٹ میں فرانسیسی جریدے کے خاکے کی مذمت کی اور کہا کہ آپ آزادیٔ رائے کے پیچھے چھپ کر کسی کو دھوکہ نہیں دے سکتے۔
انہوں نے عالمی برادری سے مطالبہ کیا کہ وہ خاکوں کی اشاعت کی اخلاق سے گری حرکت کے خلاف آواز اٹھائیں۔
واضح رہے کہ فرانس میں پیغمبرِ اسلام کے خاکوں کی اشاعت اور فرانسیسی صدر ایمانوئل میخواں کی جانب سے اسلام مخالف بیانات اور خاکوں کے دفاع کے خلاف مسلم ملکوں میں احتجاج کیا جا رہا ہے۔
دوسری جانب کئی اسلامی ملکوں میں فرانسیسی مصنوعات کا بائیکاٹ بھی کیا جا رہا ہے۔
ترک صدر رجب طیب ایردوان فرانسیسی مصنوعات کے بائیکاٹ کی مہم میں پیش پیش ہیں اور انہوں نے اس کا اعلان بھی کیا تھا۔
ترک صدر کی جانب سے فرانسیسی مصنوعات کے بائیکاٹ مہم کے اعلان کے بعد فرانس نے یورپی یونین کے اتحادیوں سے ترکی کے خلاف اقدامات اٹھانے کا مطالبہ کیا تھا۔
یورپین کمیشن کے ترجمان نے منگل کو اپنے ایک بیان میں کہا تھا کہ کسی رکن ملک کی مصنوعات کے بائیکاٹ کی کال دینا تنظیم کے قواعد کی خلاف ورزی ہے اور ترکی کا یہ اقدام اسے یورپی یونین سے دور کر دے گا۔
یاد رہے کہ ترکی اور فرانس مغربی ملکوں کے فوجی اتحاد نیٹو کے رکن بھی ہیں۔ تاہم دونوں ملکوں کے درمیان شام، لیبیا اور ناگورنو کاراباخ کے تنازع پر اختلافات پائے جاتے ہیں۔
ترک صدر نے گزشتہ ہفتے ایک تقریب سے خطاب کے دوران فرانسیسی صدر کو ذہن کے علاج کا مشورہ دیا تھا۔ بعدازاں فرانس نے ترک صدر کے بیان کے بعد انقرہ سے اپنا سفیر واپس بلا لیا تھا۔