ترک پارلیمنٹ نے ایک سال کے لیے حکومت کو یہ اجازت دی ہے کہ وہ ضرورت پڑنے پر شام میں اہداف کو نشانہ بنانے کے لیے لڑاکا طیارے بھی بھیج سکتی ہے۔
ترکی کی پارلیمنٹ نے اپنے ملک کے خلاف کسی بھی اشتعال انگیز حملے کا جواب دینے کے لیے فوج کو یہ اجازت دی ہے کہ وہ سرحد پار شام میں داخل ہو کر جوابی کارروائی کر سکتی ہے۔
ترک پارلیمان نے جمعرات کو ایک بل کے ذریعے حکومت کو ایک سال کے لیے یہ اجازت دی ہے کہ وہ ضرورت پڑنے پر شام میں اہداف کو نشانہ بنانے کے لیے لڑاکا طیارے بھی بھیج سکتی ہے۔
ترکی کے اعلیٰ عہدیدار پہلے ہی کہہ چکے ہیں کہ ان کا ملک شام کے خلاف جنگ کا کوئی ارادہ نہیں رکھتا لیکن ضرورت پڑنے پر کارروائی ضرور کی جائے گی۔
شام کی طرف سے بدھ کو ترکی کے سرحدی علاقے آکچاکالہ میں کی گئی گولہ باری سے پانچ شہری ہلاک ہو گئے تھے۔
دریں اثناء ترک افواج نے شام کی طرف سے کی گئی گولہ باری والے مقامات کو نشانہ بنایا۔ حکام اور سیریئن آبزوریٹری فار ہیومن رائٹس کا کہنا ہے کہ اس جوابی کارروائی میں شام کے سرحدی قصبے تل ابیاد میں فوجی مارے گئے ہیں۔ تاہم ان کی تعداد کے بارے میں کچھ نہیں بتایا گیا۔
شام کے وزیر اطلاعات کا کہنا تھا کہ ان کا ملک ترکی میں ہونے والے جانی نقصان پر افسوس کا اظہار کرتا ہے اور گولہ باری کے واقعے کی تحقیقات کی جا رہی ہیں۔
ترکی کے وزیراعظم رجب طیب اردوان نے ایک روز قبل کہا تھا کہ انقرہ نے بین الاقوامی قوانین کے دائرے میں رہتے ہوئے کردار ادا کیا ہے تاہم ان کے بقول وہ شام کی طرف سے ترکی کی قومی سلامتی کے خلاف اشتعال انگیز کارروائی کا جواب دینے میں ناکام نہیں ہوں گے۔
امریکی محکمہ دفاع نے آکچاکالہ کے واقعے کو شام کی حکومت کے ’غیراخلاقی رویے‘ کی ایک اور مثال قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ امریکہ ایک مضبوط اتحادی کے طور پر ترکی کے ساتھ کھڑا ہے۔
ترک پارلیمان نے جمعرات کو ایک بل کے ذریعے حکومت کو ایک سال کے لیے یہ اجازت دی ہے کہ وہ ضرورت پڑنے پر شام میں اہداف کو نشانہ بنانے کے لیے لڑاکا طیارے بھی بھیج سکتی ہے۔
ترکی کے اعلیٰ عہدیدار پہلے ہی کہہ چکے ہیں کہ ان کا ملک شام کے خلاف جنگ کا کوئی ارادہ نہیں رکھتا لیکن ضرورت پڑنے پر کارروائی ضرور کی جائے گی۔
شام کی طرف سے بدھ کو ترکی کے سرحدی علاقے آکچاکالہ میں کی گئی گولہ باری سے پانچ شہری ہلاک ہو گئے تھے۔
شام کے وزیر اطلاعات کا کہنا تھا کہ ان کا ملک ترکی میں ہونے والے جانی نقصان پر افسوس کا اظہار کرتا ہے اور گولہ باری کے واقعے کی تحقیقات کی جا رہی ہیں۔
ترکی کے وزیراعظم رجب طیب اردوان نے ایک روز قبل کہا تھا کہ انقرہ نے بین الاقوامی قوانین کے دائرے میں رہتے ہوئے کردار ادا کیا ہے تاہم ان کے بقول وہ شام کی طرف سے ترکی کی قومی سلامتی کے خلاف اشتعال انگیز کارروائی کا جواب دینے میں ناکام نہیں ہوں گے۔
امریکی محکمہ دفاع نے آکچاکالہ کے واقعے کو شام کی حکومت کے ’غیراخلاقی رویے‘ کی ایک اور مثال قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ امریکہ ایک مضبوط اتحادی کے طور پر ترکی کے ساتھ کھڑا ہے۔