ترکی ایک نیا اصول وضع کر رہا ہے جس میں دہشت گردی کی حمایت کے مرتکب ترکوں کی شہریت چھین لی جائے گی۔
ترکی کے وزیر انصاف، باقر بوزداگ نے بدھ کے روز انکشاف کیا جس سے ایک ہی روز قبل صدر رجب طیب اردوان نے اس منصوبے کا اعلان کیا تھا۔
نئے قانون کا یہ مطالبہ ایسے وقت سامنے آیا ہے جب کُرد ورکرز پارٹی (پی کے کے) کے خلاف زور پکڑتی لڑائی میں ملک کو سلامتی کا غیر معمولی خطرہ لاحق ہے۔ ’پی کے کے‘ کُردوں کے لیے استصواب رائے کے حصول کی جنگ لڑ رہا ہے، جب کہ ترکی کو داعش کے خطرات درپیش ہیں۔
حقوقِ انسانی کے داعیوں کو ڈر ہے کہ انسداد دہشت گردی کے قوانین کو عدالتوں میں استعمال کرتے ہوئے کُرد تنازع اور دیگر معاملات کو مزید دبایا جائے گا۔
اردوان نے اس بات کی وضاحت نہیں کی آیا کس کو ہدف بنایا جاسکتا ہے، جب کہ ترکی دہشت گردی کے حامیوں کی تلاش کی کوششیں جاری رکھے ہوئے ہے۔ ماضی میں، ترک وزیر انصاف نے کہا کہ جن پر دہشت گردی کی حمایت کا الزام ہے، اُن میں صحافی اور امدادی کارکن شامل ہیں، جن کے لیے کہا جاتا ہے کہ وہ خود دہشت گردوں سے کم نہیں۔
مخالف صحافیوں اور تعلیم دانوں کو حراست میں لینے کی غرض سے پہلے ہی ترکی کے انسداد دہشت گردی کے قوانین کا استعمال ہورہا ہے، جن میں سے چند افراد کو حالیہ دِنوں حراست میں لیا گیا جو کرد باغیوں کے ساتھ ترکی کے تنازع کے خلاف باتوں میں ملوث پائے گئے تھے۔