پاکستان کے دورے پر آئے ہوئے ترکی کے وزیرِ خارجہ میولوت چاوش اولو نے جمعے کو اسلام آباد میں اپنے پاکستانی ہم منصب شاہ محمود قریشی سے ملاقات کی۔
پاکستانی حکام کے مطابق ملاقات میں باہمی دلچسپی کے امور، علاقائی سلامتی اور خطے کی صورتِ حال کے بارے میں تبادلۂ خیال کیا گیا۔
ملاقات کے بعد دونوں ملکوں کے درمیان وفود کی سطح پر مذاکرات ہوئے جس میں دونوں وزرائے خارجہ نے اپنے اپنے وفود کی قیادت کی۔
بعد ازاں ایک مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے پاکستان کے وزیرِ خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ باہمی دلچسپی کے امور، پاکستان اور ترکی کے درمیان دفاعی شعبے میں تعاون اور تجارتی اوراقتصادی امور کو مزید فروغ دینے کے معاملات دونوں ملکوں کے درمیان ہونے والی بات چیت کا محور رہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان اور ترکی کی باہمی تجارت اس وقت جس سطح اور معیار کی ہے، اس میں مزید اضافے کے امکانات پر بھی تبادلۂ خیال کرتے ہوئے اور دونوں ملکوں نے اس حوالے سے ضروری سہولتیں فراہم کرنے پر بھی بات کی۔
شاہ محمود قریشی نے مزید کہا کہ پاکستان اور ترکی کے درمیان آزادانہ تجارت کے معاہدے سے متعلق بات چیت کا عمل تعطل کا شکار ہے اور ان کے بقول اس معاملے پر بھی انہوں نے ترک ہم منصب سے بات کی ہے تاکہ اس معاملے کا حتمی حل نکالا جاسکے۔
پاکستان کے وزیرِ خارجہ نے بتایا کہ انہوں نے اپنے ترک ہم منصب کو اقوامِ متحدہ کے سربراہی اجلاس کے موقع پر کشمیر سے متعلق ہونے والے 'او آئی سی' کے اجلاس میں شرکت کی دعوت بھی دی جو انہوں نے قبول کرلی ہے۔
اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے ترکی کے وزیرِ خارجہ کا کہنا تھا کہ ان کا خواہاں ہے کہ کشمیر کا مسئلہ پاکستان اور بھات کے درمیان بات چیت سے اقوام متحدہ کی قراردادوں اور کشمیریوں کی خواہشات کے مطابق حل ہو۔
شاہ محمود قریشی نے سول نیوکلیئر گروپ کی رکنیت حاصل کرنے کے لیے پاکستان کی کوششوں کی حمایت کرنے پر بھی اپنے ترک ہم منصب کا شکریہ ادا کیا۔
شاہ محمد قریشی نے کہا کہ انہوں نے اپنے ترک ہم منصب کے ساتھ افغانستان اور ایران کی صورت حال پر بھی بات کی ہے۔
واضح رہے کہ شاہ محمود قریشی ہفتے کو کابل کا دورہ کریں گے جو وزیرِ خارجہ بننے کے بعد ان کا پہلا غیر ملکی دورہ ہوگا۔
ترکی کے وزیرِ خارجہ کا مزید کہنا تھا کہ پاک ترک دفاعی تعلقات کو مزید فروغ دینے کے لیے دونوں ملک کوشش کرتے رہیں گے۔ انہوں نے بتایا کہ پاکستان فضائیہ کے سربراہ ترکی کے دورے پر ہیں جہاں وہ ترکی سے ہیلی کاپٹر اور دیگر دفاعی سامان حاصل کرنے کے لیے بات چیت کر رہے ہیں۔
تاہم انہوں اس بارے میں مزید تفصیل بیان نہیں کی۔