جمعے کے روز ترک فضائیہ کا طیارہ گرائے جانے کےبعد سےوزیراعظم طیب اردوان نے شام پر دباؤ جاری رکھا ہے۔ منگل کو پارلیمان سے خطاب میں اُنھوں نے اعلان کیا کہ شام ایک ’واضح اور موجود خطرہ‘ ہے۔
ترکی کے وزیر اعظم طیب اردوان نے شام کے حکمرانوں کو سخت ترین الفاظ میں متنبہ کیا۔ اُنھوں نے ترکی کی فوج پہ فوجی کارروائی کرنے کے نئے ضابطوں کا بھی اعلان کیا۔
ترک وزیر اعظم نے کہا کہ، ’شام ترکی کی سرحدوں کے بالکل قریب پہنچ چکا ہے۔ یہ ہماری سلامتی کے لیے خطرہ بن چکا ہے۔ میں شام کو متنبہ کرتا ہوں کہ وہ ترکی کو آزمانے کی غلطی نہ کرے‘۔
یہ بات واضح نہیں ہو سکی کہ قریب آنے کا کیا مفہوم ہے۔
تجزیہ کاروں کا خیال ہے کہ چونکہ شام کی فوجیں ترکی کی سرحد کے بالکل قریب آچکی ہیں اس لیے تصادم کے امکانات بڑھ گئے ہیں۔
اربل میں شام کی فوجوں نے ترکی کے اندر دو باغیوں کا پیچھا کرتے ہوئے اُنھیں ہلاک کر دیا تھا۔ اب تک ترکی کی فوجیں شام کی افواج کے براہِ راست تصادم سے گریز کرتی رہی ہیں۔
مسٹر اردوان نے اپنی تقریر میں کہا کہ شام نے ترکی کے طیارے کوگرایا ہے اور اُسے اِس کی بھاری قیمت ادا کرنی ہوگی۔
وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ ترکی کو معلوم ہے کہ اُسے کیا کرنا ہے۔ ہم اشتعال انگیزی کے جال میں پھنسنے والے نہیں ہیں مگر یہ ایسا بھی ملک نہیں کہ اس کا طیارہ مار گرایا جائے اور وہ خاموش رہے۔ ترکی شام کے عوام کی حمایت جاری رکھے گا۔
منگل کے روز برسلز میں نیٹو نے شام کے اس اقدام کی مذمت کرتے ہوئے ترکی کی حمایت کا اعلان کیا ہے۔