یمن میں منگل کو ہونے والے دو کار بم دھماکوں میں 15 طلبہ سمیت کم از کم 25 افراد ہلاک ہوگئے ہیں۔
حکام کے مطابق دونوں بم دھماکے وسطی صوبے البیدا کے علاقے رعدا میں ہوئے جن کا ہدف شیعہ باغیوں کے ایک رہنما کا گھر اور باغیوں کا ایک اجتماع تھا۔
مقامی ذرائع ابلاغ کے مطابق جس وقت شیعہ باغیوں کے اجتماع کے نزدیک بم دھماکہ ہوا وہاں سے ایک اسکول بس گزر رہی تھی۔
دھماکے کے نتیجے میں ہلاک ہونے والوں میں 15 طلبہ بھی شامل ہیں۔ تاحال یہ واضح نہیں کہ مرنے والے دیگر 10 افراد باغی جنگجو تھے یا راہ گیر۔
یمنی حکام نے دھماکوں میں 'القاعدہ' سے منسلک جنگجووں کے ملوث ہونے کا شبہ ظاہر کیا ہے۔ جس علاقے میں دھماکے ہوئے ہیں وہ 'القاعدہ' کی یمنی شاخ کا مضبوط گڑھ سمجھا جاتا ہے۔
خیال رہے کہ یمن کے دیگر علاقوں کی طرح رعدا میں بھی گزشتہ چند ماہ سے 'القاعدہ' اور 'الحوثی' کہلانے والے شیعہ باغیوں کے درمیان جھڑپوں کا سلسلہ وقفے وقفے سے جاری ہے۔
دریں اثنا دارالحکومت صنعا پر قابض حوثی باغیوں نے یمنی فوج کے نئے سربراہ کو اپنے عہدے کا چارج سنبھالنے سے روک دیا ہے۔
اطلاعات کے مطابق نئے فوجی سربراہ نے منگل کو اپنی ذمہ داریاں سنبھالنے کے لیے دارالحکومت میں قائم وزارتِ دفاع کے دفتر جانے کی کوشش کی لیکن باغیوں نے انہیں عمارت میں داخل ہونے سے روک دیا۔
حوثی باغیوں نے چند ہفتے قبل حکومت سازی میں شامل نہ کیے جانے والے پر دارالحکومت کا کنٹرول سنبھال لیا تھا جس کے بعد یمنی صدر عبدالرب منصور ہادی کی حکومت عملاً مفلوج ہوکر رہ گئی ہے۔
حوثی باغیوں کی جانب سے دارالحکومت پر قبضے نے یمن میں شیعہ سنی کشیدگی میں اضافہ کردیا ہے اور القاعدہ سے منسلک سنی جنگجووں کی جانب سے بھی شیعہ باغیوں پر جوابی حملوں میں اضافہ ہوا ہے۔