|
ایران کے صوبے سیستان بلوچستان میں پاسدرانِ انقلاب کے ہیڈ کوارٹرز پر عسکریت پسندوں کے حملے میں 11 اہلکار مارے گئے ہیں جب کہ 16 حملہ آوروں کو بھی ہلاک کرنے کا دعویٰ کیا گیا ہے۔
خبر رساں ادارے 'رائٹرز' کے مطابق سنی عسکریت پسند گروہ 'جیش العدل' اور ایرانی سیکیورٹی فورسز کے درمیان سیستان بلوچستان کے دوعلاقوں چاہ بہار اور رسک میں تین مقامات جھڑپیں ہوئی ہیں۔ ان جھڑپوں کی تصدیق ایران کے سرکاری میڈیا نے بھی کی ہے۔
سرکاری میڈیا میں سیکیورٹی فورسز کے ذرائع کے حوالے سے رپورٹ کیا گیا کہ جھڑپوں کے دوران عسکریت پسند گروہ جیش العدل سے تعلق رکھنے والے مبینہ 16 جنگجو مارے گئے ہیں۔
خبر رساں ادارے ’ایسوسی ایٹڈ پریس‘ کے مطابق عسکریت پسندوں نے دو مقامات پر عام افراد کو بھی یرغمال بنا لیا تھا۔ سیکیورٹی فورسز نے کارروائی کرکے جن تین مقامات پر جھڑپیں ہوئی ہیں ان کا کنٹرول حاصل کر لیا ہے جب کہ مشتبہ عسکریت پسندوں کی تلاش کے لیے سرچ آپریشن بھی کیا جا رہا ہے۔
رپورٹس کے مطابق ہلاک ہونے والوں میں پاسدارانِ انقلاب کے چھ اہلکاروں سمیت پولیس اور کوسٹ گارڈز کے اہلکار شامل ہیں۔
ایران کے نائب وزیرِ داخلہ ماجد میر احمدی نے سرکاری میڈیا کو بتایا کہ دہشت گردوں کی جانب سے چاہ بہار اور رسک میں پاسدرانِ انقلاب کے ہیڈکوارٹرز پر حملے کو ناکام بنایا گیا ہے۔
عسکریت پسند گروہ جیش العدل (انصاف کی فوج) 2012 میں منظر عام پر آیا تھا۔
جیش العدل زیادہ تر سنی عسکریت پسند گروپ جنداللہ کے ارکان پر مشتمل ہے جو جیش العدل کے منظر عام پر آنے کے بعد کمزور پڑ گیا تھا۔ ایران نے جنداللہ کے زیادہ تر ارکان کو گرفتار کر لیا تھا۔
یہ بھی جانیے
پاکستان اور ایران کا تنازعات کے حل کے لیے اعلیٰ سطح پر مشاورتی میکنزم بنانے پر اتفاقایران کی فضائی کارروائی پر ردِعمل پورے خطے اور بھارت کے لیے پیغام تھا، نگراں وزیرِ اعظمپاکستان کے جوابی حملے کے بعد ایران کی ایئر ڈیفنس سسٹم کی مشقیںپاکستان ایران کشیدگی، بلوچوں کو نشانہ بنانے کے الزامات، معاملہ ہے کیا؟یہ ایران مخالف گروپ مشرقی ایرانی صوبے سیستان اور پاکستان کے جنوب مغربی صوبے بلوچستان کی آزادی چاہتا ہے۔
جیش العدل کا کہنا ہے کہ وہ شیعہ اکثریتی ایران میں نسلی اقلیتی بلوچوں کے حقوق اور بہتر زندگی کی خواہاں ہیں۔
عسکریت پسند گروپ کی جانب سے حالیہ برسوں میں سیستان بلوچستان میں ایرانی سیکیورٹی فورسز پر کئی حملوں کی ذمہ داری قبول کی ہے۔
پاکستان اور افغانستان کی سرحد سے متصل اس علاقے میں سنی عسکریت پسندوں اور ایرانی سیکیورٹی فورسز کے درمیان اکثر جھڑپیں ہوتی رہتی ہیں۔
دوسری جانب پاکستان نے ایران میں دہشت گردانہ حملوں کی مذمت کی ہے۔
دفترِ خارجہ پاکستان کے اعلامیے کے مطابق پاکستان دہشت گردی سے مقابلے میں ایران کی حکومت اور لوگوں کے ساتھ کھڑا ہے۔
SEE ALSO: پنجگور میں ایرانی حملہ؛ مقامی آبادی میں خوف و ہراس، تاجر بھی پریشانان کا کہنا تھا کہ پاکستان ہر قسم کی دہشت گردی کی مذمت کرتا ہے اور اسے خطے میں بڑھتی ہوئی دہشت گردی کی کارروائیوں پر تشویش ہے۔
خیال رہے کہ رواں برس جنوری میں ایران نے پاکستانی سرحد کے اندر جیش العدل کے مبینہ ٹھکانوں کو نشانہ بنایا تھا جس کے بعد پاکستان نے بھی ایران کے اندر علیحدگی پسند عسکری گروپ پر فضائی حملہ کیا تھا۔
ونوں ممالک کے درمیان اس کشیدگی سے قبل دسمبر میں سیستان بلوچستان کے علاقے رسک میں ایک پولیس اسٹیشن پر رات گئے کیے جانے والے حملے میں 11 ایرانی پولیس اہلکار ہلاک ہوئے تھے۔
اس وقت ایرانی وزیرِ داخلہ احمد واحدی نے جائے وقوعہ کا دورہ کرتے ہوئے پاکستان پر زور دیا تھا کہ وہ دہشت گرد گروہوں کو اپنی سرحدوں میں اڈے قائم کرنے سے روکے۔
SEE ALSO: ایران میں 'دہشت گردوں' کے ٹھکانوں کو ڈرونز، میزائل اور راکٹس سے نشانہ بنایا گیا: آئی ایس پی آرپاکستان ایران کے الزامات کی تردید کرتا ہے اور اس کا الزام ہے کہ سیستان بلوچستان میں ان گروہوں کے ٹھکانے ہیں جو بلوچستان میں شورش میں ملوث ہیں۔
جیش العدل کیا ہے؟
جیش العدل ایران کے سرحدی صوبے سیستان بلوچستان صوبے میں فعال ایک سنی بلوچ شدت پسند تنظیم ہے جس کے بیشتر اراکین ماضی میں 'جند اللہ' نامی گروہ سے وابستہ رہے ہیں۔
سن 2010 میں جنداللہ کے سربراہ عبدالمالک ریگی کی ایرانی فورسز کے ہاتھوں گرفتاری اور پھانسی کے دو سال بعد 'جیش العدل' کا نام 2012 میں اس وقت سننے میں آیا جب گروہ نے پاسداران انقلاب کے 10 اہلکاروں کو ہلاک کیا تھا۔ تب سے لے کر اب تک یہ تنظیم درجنوں مہلک حملوں میں سینکڑوں ایرانی اہلکاروں کو نشانہ بنا چکی ہے۔
SEE ALSO: وہ 'عسکریت پسند' تنظیمیں جو پاکستان اور ایران کے درمیان کشیدگی کا باعث بنیںامریکہ کے ڈائریکٹوریٹ آف نیشنل انٹیلی جینس کے مطابق جنداللہ ہی نے 2012 میں اپنا نام تبدیل کر کے جیش العدل رکھا ہے جب کہ یہ تنظیم کبھی کبھار ’پیپلز ریزسٹنس آف ایران‘ کا نام بھی استعمال کرتی ہے۔
ڈائریکٹوریٹ آف نیشنل انٹیلی جینس کا یہ کہنا ہے کہ جیش العدل ایران کے صوبہ سیستان بلوچستان کے ساتھ ساتھ پاکستان اور افغانستان کے بلوچ اکثریتی علاقوں میں بھی فعال ہے۔
خیال رہے کہ ایران اور امریکہ نے جیش العدل کو کالعدم تنظیم قرار دیا ہے۔ البتہ جیش العدل پاکستانی حکومت کی جانب سے کالعدم قرار دی گئی درجنوں تنظیموں میں شامل نہیں ہے۔
اس خبر میں خبر رساں اداروں ’ایسوسی ایٹڈ پریس‘ اور ’رائٹرز‘ سے معلومات شامل کی گئی ہیں۔