پاکستان میں رواں ہفتے آنے والے زلزلے سے متاثرہ بیشتر علاقوں میں سردی کی شدت میں اضافہ ہو رہا ہے اور آئندہ ہفتے اُن علاقوں میں بارش اور برفباری کا بھی امکان ہے۔
اس صورت حال میں سردی سے بچاؤ کے لیے جہاں امدادی سامان بھیجنے کا عمل تیز کیا گیا ہے وہیں ضروری ادویات بھی متاثرہ علاقوں میں پہنچا دی گئی ہیں۔
آفات سے نمٹنے کے قومی ادارے ’نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی‘ (این ڈی ایم اے) کے تازہ اعداد و شمار کے مطابق زلزلے سے متاثرہ علاقوں میں 25 ہزار گھروں کو نقصان پہنچا ہے جب کہ ہلاکتوں کی تعداد 272 ہو گئی ہے۔
’این ڈی ایم اے‘ کے ترجمان احمد کمال نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ اب تک 35 ہزار سے زائد خیمے متاثرہ علاقوں میں پہنچا دیئے گئے ہیں۔
26 اکتوبر کو آنے والے 7.5 شدت کے زلزلے کا مرکز افغانستان کے شمالی صوبے بدخشاں میں پہاڑی سلسلے ہندوکش میں 196 کلو میٹر زیر زمین تھا۔
اس زلزلے سے سب سے زیادہ پاکستان کے شمالی پہاڑی اضلاع متاثر ہوئے جن میں مالاکنڈ، شانگلہ، چترال، کوہستان اور دیر شامل ہیں۔
صوبہ خیبر پختونخواہ میں آفات سے نمٹنے کے صوبائی ادارے ’پی ڈی ایم اے‘ کے مطابق زلزلے سے 155 اسکول بھی تباہ ہوئے ہیں۔
اُدھر اطلاعات کے مطابق مذہبی فلاحی تنظیم ’جماعت الدعوۃ‘ کے سینکڑوں رضا کار زلزلہ زدہ علاقوں میں امداد سرگرمیوں میں مصروف ہیں۔
جماعت الدعوۃ ماضی میں بھی سیلاب اور زلزلے کی صورت میں امدادی کام کرتی رہی ہے۔ لیکن اس تنظیم کو اقوام متحدہ کی کمیٹی برائے تعزیرات اور امریکہ کی طرف سے کالعدم قرار دیا جا چکا ہے۔
بھارت کا بھی الزام ہے کہ جماعت الدعوة، لشکر طیبہ ہی کا حصہ ہے جو اب نام بدل کر کام رہی ہے۔ تاہم جماعت الدعوة کے سربراہ حافظ سعید کا یہ موقف رہا ہے کہ اُن کی جماعت کا لشکر طیبہ سے کوئی تعلق نہیں۔
واضح رہے کہ رواں ہفتے پاکستان کے وفاقی وزیر اطلاعات پرویز رشید نے کہا تھا کہ کسی کالعدم تنظیم کو زلزلے سے متاثرہ علاقوں میں کام نہیں کرنے دیا جائے گا۔