ٹوئٹر کمپنی نے اپنے کم از کم 200 ملازمین، جو اس کی افرادی قوت کا تقریباً 10 فیصد بنتے ہیں، برطرف کر دیے ہیں۔
امریکی اخبار "دی نیو یارک ٹائمز " نے خبر دی ہے کہ ملازمین کی تعداد میں یہ کمی کمپنی کے مالک ایلون مسک کے گزشتہ اکتوبر میں مائیکرو بلاگنگ سائٹ سنبھالنے کے بعد اس سلسلے کی تازہ ترین کڑی ہے۔
اس معاملے سے واقف لوگوں کا حوالہ دیتے ہوئے اخبار نے رپورٹ دی ہے کہ ہفتہ کی رات کو ہونے والی چھانٹیوں نے پروڈکٹ مینیجرز، ڈیٹا سائنس دانوں اور انجینئرز کو متاثر کیا ہے۔ ان کارکنوں نے مشین لرننگ اور سائٹ کو قابلِ اعتماد رکھنے پر کام کیا تھا۔ ان کا کام ٹوئٹر کی مختلف خصوصیات کو آن لائن برقرار رکھنے میں مدد گار تھا۔
Your browser doesn’t support HTML5
خبررساں ادارے رائٹرز کے مطابق ٹوئٹر نے اس کے رابطہ کرنے پر فوری طور پران چھانٹیوں پر کوئی تبصرہ نہیں کیا۔
مسک کے مطابق گزشتہ ماہ تک کمپنی کے فعال ملازمین کی تعداد تقریباً 2300 تھی۔
ملازمتوں میں تازہ ترین کٹوتی نومبر کے اوائل میں بڑے پیمانے پر برطرفی کے بعد کی گئی ہے۔ اس وقت، ٹوئٹر نے مسک کی طرف سے اخراجات میں کمی کے اقدام کے تحت تقریباً 3700 ملازمین کو فارغ کیا تھا۔
Your browser doesn’t support HTML5
خیال رہے کہ مسک نے ٹوئٹر کمپنی کو 44 ارب ڈالر میں خریدا تھا۔
نومبر میں مسک نے کہا تھا کہ ٹوئٹر کی سروس کو ’’آمدنی میں بڑے پیمانے پر کمی‘‘ کا سامنا کرنا پڑ رہاہے۔ اس وقت اشتہار دینے والی کمپنیوں نے اس پلیٹ فارم پر مواد میں مداخلت کے بارے میں خدشات کی وجہ سے اخراجات کم کر دیے تھے۔
حال ہی میں ٹوئٹر نے اپنے کچھ مواد پر تخلیق کاروں کو اشتہارات سے حاصل ہونے والی آمدنی میں سے حصہ دینا شروع کیا ہے۔
(اس خبر کی تفصیلات رائٹرز سے لی گئی ہیں)