سماجی رابطے کی ویب سائٹ 'ٹوئٹر' نے تصدیق کی ہے کہ ہانگ کانگ میں مظاہروں کے خلاف چین کے زیر اثر چلنے والے دو لاکھ سے زائد مشتبہ اکاؤنٹس کو ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی پر معطل کر دیا گیا ہے۔
ٹوئٹر حکام کا کہنا ہے کہ چین کی حکومت ان اکاؤنٹس کے ذریعے ہانگ کانگ میں احتجاج کرنے والے مظاہرین کے خلاف مہم چلا رہی تھی۔
خبر رساں ادارے 'اے پی' نے ٹوئٹر حکام کے حوالے سے بتایا ہے کہ یہ اقدامات بدنیتی پر مبنی سرگرمیوں کو روکنے کے لیے کیے گئے ہیں۔
حکام کا کہنا ہے کہ چین کی سرکاری کمپنیوں کے اشتہارات پر بھی پابندی عائد کر دی گئی ہے۔ اس سے قبل روس کی دو کمپنیوں پر بھی اسی نوعیت کی پابندی عائد کی گئی تھی۔
حکام نے شناخت ظاہر نہ کرنے کی شرط پر مزید بتایا کہ چین کی طرف سے کی جانے والی یہ کارروائی وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف بی آئی) کو رپورٹ کر دی گئی ہے۔ واضح رہے کہ ایف بی آئی 2016 میں امریکہ کے صدارتی انتخابات میں روس کے سوشل میڈیا کے ذریعے اثر انداز ہونے کی تحقیقات کرتی رہی ہے۔
ٹوئٹر حکام کا مزید کہنا ہے کہ چینی حکومت کی حمایت اور مدد سے چلنے والی کمپنیوں کی طرف سے دیے جانے والے اشتہارات پر بھی پابندی عائد کی جائے گی۔
ٹوئٹر کی اس کارروائی کے بعد ایک اور مشہور سوشل میڈیا پلیٹ فارم 'فیس بک' کا بیان بھی سامنے آیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ اس نے بھی سات پیجز، تین گروپس اور پانچ اکاؤنٹس بند کیے ہیں۔
فیس بک کے مطابق ان اکاؤنٹس، گروپس اور پیجز کے ذریعے مظاہرین کو دہشت گرد قرار دیا جا رہا تھا۔
خیال رہے کہ چین میں ٹوئٹر پر پابندی ہے جبکہ نیم خود مختار علاقے ہانگ کانگ میں ٹوئٹر کا استعمال کیا جا سکتا ہے۔
واضح رہے کہ ہانگ کانگ میں گزشتہ دو ماہ سے حکومت مخالف احتجاج جاری ہے۔
احتجاج کے منتظمین کے مطابق اتوار کو بیجنگ کی وارننگ کے باوجود لگ بھگ 17 لاکھ افراد نے ہانگ کانگ کی سڑکوں پر پرامن مارچ کیا۔
گزشتہ ہفتے مظاہرین ہانگ کانگ کے مرکزی ہوائی اڈے تک بھی پہنچ گئے تھے، جہاں پولیس اور مظاہرین کے درمیان جھڑپیں بھی ہوئی تھیں جب کہ ایئرپورٹ پر فلائٹ آپریشن بھی معطل ہو گیا تھا۔
یاد رہے کہ ہانگ کانگ کو 1997 میں چین اور برطانیہ کے درمیان معاہدے کے بعد خود مختار حیثیت دی گئی تھی۔ ہانگ کانگ کے بعض طبقات وقتاً فوقتاً ان خدشات کا اظہار کرتے رہے ہیں کہ صدر شی جن پنگ کی حکومت ان کی خودمختاری پر اثر انداز ہونے کی کوشش کر رہی ہے۔
سیاسی مبصرین کا کہنا ہے کہ اگر چین نے طاقت کے ذریعے ہانگ کانگ میں احتجاجی تحریک روکنے کی کوشش کی تو یہ تباہ کن اقدام ہو گا۔ نہ صرف اس سے چین کی ساکھ کو نقصان پہنچے گا بلکہ اس کا اثر چین کی معیشت پر بھی پڑے گا۔