سماجی رابطے کی ایک معروف ویب سائیٹ ’ٹوئیٹر‘ نے دہشت گردی سے جڑے ایک لاکھ 25 ہزار اکاؤنٹس بند کر دیے ہیں۔ ان میں سے اکثریت شدت پسند تنظیم سے وابستہ اکاؤنٹس کی تھی۔
یہ انکشاف ٹوئیٹر نے جمعہ کو ایک بلاگ پوسٹ میں کیا۔
ٹوئیٹر کا کہنا ہے کہ صرف اُسی صورت کسی بھی اکاؤنٹ کے خلاف کارروائی کی جاتی ہے جب دیگر صارفین کی طرف سے اس بارے میں کچھ کہا جاتا ہے۔
یہ بھی کہا گیا کہ اکاؤنٹس کی نگرانی کرنے والی ٹیم کی تعداد میں اضافہ کیا ہے۔
یہ اعلان اس لیے بھی اہم ہے کیوں کہ شدت پسند گروپ ’داعش‘ سے نمٹنے کے بارے میں ’ٹوئیٹر‘ کی طرف سے بہت کم کہا گیا ہے۔
شدت پسند گروہ داعش جو کہ عراق اور شام کے وسیع رقبے پر قابض ہے، وہ نئے جنگجوؤں کو بھرتی کرنے اور اپنے پروپیگنڈے کے لیے سماجی رابطے کی ویب سائیٹس کے استعمال پر انحصار کرتا ہے۔
ٹوئیٹر کی طرف سے بلاگ ویب پوسٹ پر کہا گیا کہ اُس نے جب بھی ضروری ہوا قانون نافذ کرنے والے اداروں سے تعاون کیا۔
واضح رہے کہ امریکہ اور متحدہ عرب امارات نے داعش کے خلاف پہلے کثیر ملکی ’آن لائن میسیجنگ‘ اور رابطے کے پروگرام ’صواب سینیٹر‘ کا آغاز کر رکھا ہے۔
’صواب سینٹر‘ کا کام دہشت گرد پروپیگنڈا کا فوری انسداد کرنا ہے۔