خاتون فوٹوگرافر پر اُس وقت حملہ کیا گیا جب وہ اپنے مرد ساتھی کے ہمراہ ممبئی میں ایک ٹیکسٹائل کے کارخانے کی تصاویر لے رہی تھیں۔
بھارت میں پولیس کا کہنا ہے کہ ممبئی میں شعبہ صحافت سے منسلک خاتون فوٹوگرافر کو اجتماعی جنسی زیادتی کا نشانہ بنانے والے دو افراد کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔
حکام نے بتایا کہ ایک شخص کو جمعہ جب کہ دوسرے کو ہفتہ کے روز گرفتار کیا گیا۔ تین دیگر مشتبہ افراد کی تلاش جاری ہے۔
حکام کا کہنا ہے کہ ان پانچ افراد نے خاتون صحافی پر اُس وقت حملہ کیا جب وہ اپنے ایک مرد ساتھی کے ہمراہ ٹیکسٹائل کے ایک کارخانے میں تصاویر لے رہی تھیں۔
اطلاعات کے مطابق خاتون فوٹوگرافر کو زیادتی کا نشانہ بنانے سے قبل ملزمان نے اُن کے مرد ساتھی کو رسیوں سے باندھ دیا تھا۔
طبی عملے کے مطابق جمعرات کو اس حملے کا نشانہ بننے والی خاتوں اسپتال میں زیر علاج ہیں، جہاں اُن کی حالت خطرے سے باہر ہے۔
اس واردات نے گزشتہ برس دسمبر میں بھارتی دارالحکومت میں چلتی بس میں خاتون کے ساتھ جنسی زیادتی کی یاد تازہ کر دی۔ اس حملے میں زخمی ہونے والی خاتون بعد ازاں دم توڑ گئی تھیں۔
دہلی میں پیش آنے والے واقعے کے ردِ عمل میں ملک بھر میں احتجاجی مطاہرے پھوٹ پڑے تھے۔ اس واقعہ کے بعد خواتین پر تشدد کرنے والوں کے لیے کڑی سزائیں تجویز کرنے والے قوانین بھی منظور کیے گئے۔
دسمبر میں ہونے والی واردات میں ملوث ملزمان کے خلاف مقدمہ اس وقت زیرِ سماعت ہے۔
جمعرات کو پیش آنے والا واقعہ اس لیے بھی غیر معمولی ہے کیوں کہ ممبئی کا شمار بھارت کے اُن شہروں میں ہوتا ہے جہاں خواتین خود کو نسبتاً محفوظ تصور کرتی ہیں۔
حکام نے بتایا کہ ایک شخص کو جمعہ جب کہ دوسرے کو ہفتہ کے روز گرفتار کیا گیا۔ تین دیگر مشتبہ افراد کی تلاش جاری ہے۔
حکام کا کہنا ہے کہ ان پانچ افراد نے خاتون صحافی پر اُس وقت حملہ کیا جب وہ اپنے ایک مرد ساتھی کے ہمراہ ٹیکسٹائل کے ایک کارخانے میں تصاویر لے رہی تھیں۔
اطلاعات کے مطابق خاتون فوٹوگرافر کو زیادتی کا نشانہ بنانے سے قبل ملزمان نے اُن کے مرد ساتھی کو رسیوں سے باندھ دیا تھا۔
طبی عملے کے مطابق جمعرات کو اس حملے کا نشانہ بننے والی خاتوں اسپتال میں زیر علاج ہیں، جہاں اُن کی حالت خطرے سے باہر ہے۔
اس واردات نے گزشتہ برس دسمبر میں بھارتی دارالحکومت میں چلتی بس میں خاتون کے ساتھ جنسی زیادتی کی یاد تازہ کر دی۔ اس حملے میں زخمی ہونے والی خاتون بعد ازاں دم توڑ گئی تھیں۔
دہلی میں پیش آنے والے واقعے کے ردِ عمل میں ملک بھر میں احتجاجی مطاہرے پھوٹ پڑے تھے۔ اس واقعہ کے بعد خواتین پر تشدد کرنے والوں کے لیے کڑی سزائیں تجویز کرنے والے قوانین بھی منظور کیے گئے۔
دسمبر میں ہونے والی واردات میں ملوث ملزمان کے خلاف مقدمہ اس وقت زیرِ سماعت ہے۔
جمعرات کو پیش آنے والا واقعہ اس لیے بھی غیر معمولی ہے کیوں کہ ممبئی کا شمار بھارت کے اُن شہروں میں ہوتا ہے جہاں خواتین خود کو نسبتاً محفوظ تصور کرتی ہیں۔