دو سالہ ایڈم نے اسٹینفورڈ یونیورسٹی (کیلیفورنیا) کے اعلیٰ ذہانت کی جانچ کے امتحان (بینٹ انٹیلی جینس اسکیل) میں 141 نمبروں سے شاندار کامیابی حاصل کی ہے جو اس امتحان میں اعلیٰ درجے کی ذہانت رکھنے والوں کا اسکور ہے۔
دو سالہ برطانوی بچہ ایڈم کربی کو اسکی غیر معمولی ذہانت کی وجہ سے برٹش مینسا (Mensa) سوسائٹی (غیر معمولی ذہانت رکھنے والوں کی انجمن) کا ممبر بنا لیا گیا ہے۔ ایڈم کو یہ اعزاز آئی کیو (IQ )ٹیسٹ (ذہانت جانچنے کاٹیسٹ) میں بلند ترین اسکور حاصل کرنے پر دیا گیا ہے جس کے بعد ایڈم نہ صرف برٹش مینسا بلکہ انٹرنشنل مینسا سوسائٹی کے بھی سب سے کم عمرترین ممبر بن گئے ہیں۔
برطانوی اخبار ڈیلی میل کے مطابق ، ایڈم نے اسٹینفورڈ یونیورسٹی (کیلیفورنیا) کے اعلیٰ ذہانت کی جانچ کے امتحان بینٹ Binet انٹیلی جینس اسکیل میں 141 نمبروں سے شاندار کامیابی حاصل کی ہے جو اس امتحان میں اعلیٰ درجے کی ذہانت رکھنے والوں کا اسکور ہے۔ ایڈم نے ذہانت کے اس درجے کا سرٹیفیکٹ حاصل کرکے بہت سے ترقی یافتہ ملکوں کے سربراہوں کے آئی کیو اسکور کو پیچھے چھوڑ دیا ہےجبکہ محض 4 نمبروں کی کمی سے ایڈم کا نام گنیز بک ورلڈ ریکارڈ میں درج نہیں ہو سکا۔
ایڈم کی عمر 29 ماہ ہے اور وہ ابھی ٹھیک سےجملے بھی ادا نہیں کر سکتا ہے لیکن وہ 100 سے زائد الفاظجانتا ہے۔ اسے 10سے زائد پہاڑے یاد ہیں۔ وہ چیزوں کے نام، سیاروں کے نام، ملکوں کے نام، براعظموں کے نام جانتا ہے اور انہیں نقشے میں شناخت بھی کر سکتا ہے۔ 1000تک گنتی گننے کے ساتھ ساتھ اسےجمع، تفریق اورجیومیٹری کے زاویوں کی بھی پہچان ہے۔
ایڈم کو شکسپئیر کی کتابیں سننا اچھا لگتا ہے وہ جاپانی اور ہسپانوی زبان میں بول سکتا ہے، بہت سے الفاظ لکھ سکتا ہے اور انہیں کمپیوٹر کے کی بورڈ پر ٹائپ کر سکتا ہے۔ ایڈم کے آئی کیو ٹیسٹ کےحا صل کردہ نمبروں کے مطابق، اسے پڑھائی میں پانچویں جماعت کے طالب علم کا درجہ دیا گیا ہے جبکہ ریڈنگ میں ایڈم کوساتویں جماعت کے طالب علم کے برابر بتایا گیا ہے۔
ایڈم کے والدین 33 سالہ ڈین کربی اور 31 سالہ کیری این کربی لندن کے رہائشی ہیں۔ ڈین کربی آئی ٹی کے شعبے سے وابستہ ہیں۔ ڈین کہتے ہیں کہ انہیں اندازہ ہو گیا تھا کہ ان کا بچہ عام بچوں سے مختلف ہے اور اس میں سیکھنے کی حیرت انگیز صلاحیت موجود ہے۔ جب ایڈم صرف دس ہفتے کا تھا تب سے ہماری ہر بات پر واضح ردعمل ظاہر کرتا تھا ۔
''عام طور پرجس عمر میں بچے صرف کھسکنا یا چلنا سیکھتے ہیں، ایڈم اس وقت کتابیں پڑھنا پسند کرتا تھا۔ وہ ہسپانوی، فرنچ اور جاپانی زبانیں سیکھ رہا ہے جبکہ ایک برس کی عمر میں وہ کتاب دیکھ کرخود ہی پاٹی ٹرینڈ ہوگیا تھا ۔''
ڈین کربی کا کہنا ہے کہ میں اورمیری اہلیہ دونوں ذہین ہیں لیکن ایڈم ایک غیر معمولی بچہ ہے جب وہ دس ماہ کا تھا تب سے کتابیں پڑھ رہا ہے اس کی ذہنی پختگی میں حیرت انگیز طور دن بدن اضافہ ہوتا جارہا ہے۔ اس ضمن میں یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ ایڈم کو سیکھانے کے لیے ہم نے جن طریقوں کا استعمال کیا ہے ان سے ایڈم کو بہت فائدہ پہنچا ہے اس طرح وہ کھیل ہی کھیل میں سیکھتا جارہا ہے۔ ایڈم ایک پرجوش اور پھرتیلا بچہ ہے جو ہر وقت خوش نظر آتا ہے اور سب سے بڑھ کر اس کی مزاح کی حس بہت اچھی ہے۔
ایڈم کے والدین کوامید ہے کہ جب ایڈم بات چیت کرنے کے قابل ہو جائے گا تب وہ آئی کیو ٹیسٹ کو بہت اعلی نمبروں سے پاس کرسکے گا۔
ایڈم کی عمر دو سال پانچ ماہ ہے اور وہ برطانوی مینسا کا سب سے کم عمر رکن بچہ ہے جبکہ ایڈم سے قبل مینسا کی سب سے چھوٹی رکن ہونے کا اعزازعلیزہ ٹین رابرٹ کو 2009 میں حاصل ہوا تھا اس وقت علیزہ کی عمر دو سال چار ماہ تھی جبکہ دونوں بچوں کا تعلق لندن سے ہے مینسا یا ذہین لوگوں کی انجمن کا رکن بننے کے لیے عمر کی کوئی قید نہیں ہے ایڈم کا شمار ان بچوں کی فہرست میں انیسویں نمبر پر ہوگا جنھوں نے اسکول جانے سے قبل مینسا میں شمولیت اختیار کی ہے۔
برٹش مینسا سوسائٹی کے چیف ایکزیکٹیو جان اسٹیونج کہتے ہیں کہ ،''انھیں ایڈم کے مینسا میں شامل ہونے کا انتطار ہے، وہ اسے خوش آمدید کہتے ہیں اور امید کرتے ہیں کہ ایڈم کا مستقبل تابناک ہو گا ۔''
برطانوی اخبار ڈیلی میل کے مطابق ، ایڈم نے اسٹینفورڈ یونیورسٹی (کیلیفورنیا) کے اعلیٰ ذہانت کی جانچ کے امتحان بینٹ Binet انٹیلی جینس اسکیل میں 141 نمبروں سے شاندار کامیابی حاصل کی ہے جو اس امتحان میں اعلیٰ درجے کی ذہانت رکھنے والوں کا اسکور ہے۔ ایڈم نے ذہانت کے اس درجے کا سرٹیفیکٹ حاصل کرکے بہت سے ترقی یافتہ ملکوں کے سربراہوں کے آئی کیو اسکور کو پیچھے چھوڑ دیا ہےجبکہ محض 4 نمبروں کی کمی سے ایڈم کا نام گنیز بک ورلڈ ریکارڈ میں درج نہیں ہو سکا۔
ایڈم کی عمر 29 ماہ ہے اور وہ ابھی ٹھیک سےجملے بھی ادا نہیں کر سکتا ہے لیکن وہ 100 سے زائد الفاظجانتا ہے۔ اسے 10سے زائد پہاڑے یاد ہیں۔ وہ چیزوں کے نام، سیاروں کے نام، ملکوں کے نام، براعظموں کے نام جانتا ہے اور انہیں نقشے میں شناخت بھی کر سکتا ہے۔ 1000تک گنتی گننے کے ساتھ ساتھ اسےجمع، تفریق اورجیومیٹری کے زاویوں کی بھی پہچان ہے۔
ایڈم کو شکسپئیر کی کتابیں سننا اچھا لگتا ہے وہ جاپانی اور ہسپانوی زبان میں بول سکتا ہے، بہت سے الفاظ لکھ سکتا ہے اور انہیں کمپیوٹر کے کی بورڈ پر ٹائپ کر سکتا ہے۔ ایڈم کے آئی کیو ٹیسٹ کےحا صل کردہ نمبروں کے مطابق، اسے پڑھائی میں پانچویں جماعت کے طالب علم کا درجہ دیا گیا ہے جبکہ ریڈنگ میں ایڈم کوساتویں جماعت کے طالب علم کے برابر بتایا گیا ہے۔
ایڈم کے والدین 33 سالہ ڈین کربی اور 31 سالہ کیری این کربی لندن کے رہائشی ہیں۔ ڈین کربی آئی ٹی کے شعبے سے وابستہ ہیں۔ ڈین کہتے ہیں کہ انہیں اندازہ ہو گیا تھا کہ ان کا بچہ عام بچوں سے مختلف ہے اور اس میں سیکھنے کی حیرت انگیز صلاحیت موجود ہے۔ جب ایڈم صرف دس ہفتے کا تھا تب سے ہماری ہر بات پر واضح ردعمل ظاہر کرتا تھا ۔
''عام طور پرجس عمر میں بچے صرف کھسکنا یا چلنا سیکھتے ہیں، ایڈم اس وقت کتابیں پڑھنا پسند کرتا تھا۔ وہ ہسپانوی، فرنچ اور جاپانی زبانیں سیکھ رہا ہے جبکہ ایک برس کی عمر میں وہ کتاب دیکھ کرخود ہی پاٹی ٹرینڈ ہوگیا تھا ۔''
ڈین کربی کا کہنا ہے کہ میں اورمیری اہلیہ دونوں ذہین ہیں لیکن ایڈم ایک غیر معمولی بچہ ہے جب وہ دس ماہ کا تھا تب سے کتابیں پڑھ رہا ہے اس کی ذہنی پختگی میں حیرت انگیز طور دن بدن اضافہ ہوتا جارہا ہے۔ اس ضمن میں یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ ایڈم کو سیکھانے کے لیے ہم نے جن طریقوں کا استعمال کیا ہے ان سے ایڈم کو بہت فائدہ پہنچا ہے اس طرح وہ کھیل ہی کھیل میں سیکھتا جارہا ہے۔ ایڈم ایک پرجوش اور پھرتیلا بچہ ہے جو ہر وقت خوش نظر آتا ہے اور سب سے بڑھ کر اس کی مزاح کی حس بہت اچھی ہے۔
ایڈم کے والدین کوامید ہے کہ جب ایڈم بات چیت کرنے کے قابل ہو جائے گا تب وہ آئی کیو ٹیسٹ کو بہت اعلی نمبروں سے پاس کرسکے گا۔
ایڈم کی عمر دو سال پانچ ماہ ہے اور وہ برطانوی مینسا کا سب سے کم عمر رکن بچہ ہے جبکہ ایڈم سے قبل مینسا کی سب سے چھوٹی رکن ہونے کا اعزازعلیزہ ٹین رابرٹ کو 2009 میں حاصل ہوا تھا اس وقت علیزہ کی عمر دو سال چار ماہ تھی جبکہ دونوں بچوں کا تعلق لندن سے ہے مینسا یا ذہین لوگوں کی انجمن کا رکن بننے کے لیے عمر کی کوئی قید نہیں ہے ایڈم کا شمار ان بچوں کی فہرست میں انیسویں نمبر پر ہوگا جنھوں نے اسکول جانے سے قبل مینسا میں شمولیت اختیار کی ہے۔
برٹش مینسا سوسائٹی کے چیف ایکزیکٹیو جان اسٹیونج کہتے ہیں کہ ،''انھیں ایڈم کے مینسا میں شامل ہونے کا انتطار ہے، وہ اسے خوش آمدید کہتے ہیں اور امید کرتے ہیں کہ ایڈم کا مستقبل تابناک ہو گا ۔''