بچوں کے حقوق کے لیے کام کرنے والی ایک غیر سرکاری تنظیم کے مطابق پاکستان اسکول جانے سے محروم بچوں کی تعداد کے اعتبار سے دنیا میں دوسرے نمبر پر ہے۔
سپارک نامی تنظیم کی پاکستان میں بچوں کی صورتحال کی رپورٹ برائے سال 2012 کے مطابق پانچ سے نو سال تک کی عمر کے تقریباً دو کروڑ بچوں میں سے ایک چوتھائی اسکول جانے سے محروم ہیں اور یوں ملک میں ایسے بچوں کی کل تعداد تقریباً اڑھائی کروڑ بنتی ہے۔
ان میں سے تین سے پانچ سال تک کی عمر کے ستر لاکھ بچے بنیادی تعلیم سے بھی محروم ہیں۔
رپورٹ کے مطابق گزشتہ ایک دہائی میں پاکستان میں تعلیم کا بجٹ 2.6 فیصد سے کم ہو کر 2.3 فیصد پر آیا اور ’’یوں دنیا کی تعلیمی انڈیکس میں 120 ممالک میں سے پاکستان 113 نمبر پر ہے‘‘۔
رپورٹ کے مطابق آبادی کے اعتبار سے ملک کے سب سے بڑے صوبے پنجاب میں اسکول داخل نہ کروائے جانے والے بچوں کی شرح سب سے زیاہ 61 فیصد ہے۔ سندھ میں یہ شرح 53 فیصد، خیبر پختونخواہ میں 51 فیصد اور بلوچستان میں 47 فیصد رہی۔
نوجوانوں میں خواندگی کی شرح کے اعتبار سے بھی پاکستان سب سے کم سطح پر ہے جو کہ 70.7 فیصد ہے۔ 15 سے 24 سال کے عمر کے صرف 79 فیصد لڑکے جب کہ 61 فیصد لڑکیاں خواندہ ہیں۔
ملک میں 2010ء کے اعداد وشمار کے مطابق صرف 15 فیصد بچے اسکول داخلے سے قبل بنیادی تعلیم حاصل کر رہے ہیں۔ حالیہ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ تین سے پانچ سال تک کی عمر کے 63 فیصد بچے اسکول داخلے سے قبل تعلیم و تربیت حاصل کرنے سے محروم ہیں۔
پاکستان میں حالیہ انتخابات کے بعد مرکز اور صوبوں میں قائم ہونے والی حکومتوں نے اپنے بجٹ میں تعلیم پر خصوصی توجہ دینے کا اعلان کیا ہے۔
حکام کہہ چکے ہیں کہ نا صرف اسکولوں سے باہر بچوں کو تعلیمی نظام میں شامل کیا جائے گا بلکہ نصاب کو بھی جدید تقاضوں کے مطابق تبدیل کر کے معیار تعلیم کو بہتر بنایا جائے گا۔
سپارک نامی تنظیم کی پاکستان میں بچوں کی صورتحال کی رپورٹ برائے سال 2012 کے مطابق پانچ سے نو سال تک کی عمر کے تقریباً دو کروڑ بچوں میں سے ایک چوتھائی اسکول جانے سے محروم ہیں اور یوں ملک میں ایسے بچوں کی کل تعداد تقریباً اڑھائی کروڑ بنتی ہے۔
ان میں سے تین سے پانچ سال تک کی عمر کے ستر لاکھ بچے بنیادی تعلیم سے بھی محروم ہیں۔
رپورٹ کے مطابق گزشتہ ایک دہائی میں پاکستان میں تعلیم کا بجٹ 2.6 فیصد سے کم ہو کر 2.3 فیصد پر آیا اور ’’یوں دنیا کی تعلیمی انڈیکس میں 120 ممالک میں سے پاکستان 113 نمبر پر ہے‘‘۔
رپورٹ کے مطابق آبادی کے اعتبار سے ملک کے سب سے بڑے صوبے پنجاب میں اسکول داخل نہ کروائے جانے والے بچوں کی شرح سب سے زیاہ 61 فیصد ہے۔ سندھ میں یہ شرح 53 فیصد، خیبر پختونخواہ میں 51 فیصد اور بلوچستان میں 47 فیصد رہی۔
نوجوانوں میں خواندگی کی شرح کے اعتبار سے بھی پاکستان سب سے کم سطح پر ہے جو کہ 70.7 فیصد ہے۔ 15 سے 24 سال کے عمر کے صرف 79 فیصد لڑکے جب کہ 61 فیصد لڑکیاں خواندہ ہیں۔
ملک میں 2010ء کے اعداد وشمار کے مطابق صرف 15 فیصد بچے اسکول داخلے سے قبل بنیادی تعلیم حاصل کر رہے ہیں۔ حالیہ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ تین سے پانچ سال تک کی عمر کے 63 فیصد بچے اسکول داخلے سے قبل تعلیم و تربیت حاصل کرنے سے محروم ہیں۔
پاکستان میں حالیہ انتخابات کے بعد مرکز اور صوبوں میں قائم ہونے والی حکومتوں نے اپنے بجٹ میں تعلیم پر خصوصی توجہ دینے کا اعلان کیا ہے۔
حکام کہہ چکے ہیں کہ نا صرف اسکولوں سے باہر بچوں کو تعلیمی نظام میں شامل کیا جائے گا بلکہ نصاب کو بھی جدید تقاضوں کے مطابق تبدیل کر کے معیار تعلیم کو بہتر بنایا جائے گا۔