متحدہ عرب امارات کے شارجہ، دوبئی اور ابو ظہبی کے گراؤنڈ خاصے عرصے سے پاکستان کے بین الاقوامی کرکٹ میچوں کیلئے ہوم گراؤنڈ کا کردار ادا کرتے آئے ہیں۔ تاہم اطلاعات کے مطابق اس بات کا امکان ہے کہ شارجہ اور دوبئی اس سال پاکستان کے متعدد بین الاقوامی میچوں کیلئے دستیاب نہیں ہوں گے اور پہلی مرتبہ پاکستان کرکٹ بورڈ متبادل وینیو تلاش کر رہا ہے۔
اس سلسلے میں بتایا جاتا ہے کہ پاکستان کرکٹ بورڈ ملیشیا کو متبادل ہوم گراؤنڈ کے طور پر استعمال کرنے کے بارے میں سنجیدگی سے غور کر رہا ہے۔
متحدہ عرب امارات کرکٹ بورڈ یعنی ECB نے اعلان کیا ہے کہ عریبین کرکٹ لیگ ہر سال جنوری میں شارجہ کرکٹ گراؤنڈ پر منعقد کی جائے گی۔ یہ لیگ پاکستان سوپر لیگ کے انعقاد سے کچھ ہی دیر پہلے منعقد ہو گی جس کے متعدد میچ اسی گراؤنڈ پر فروری کے مہینے میں کھیلے جاتے ہیں۔
پروگرام کے مطابق پاکستانی کرکٹ ٹیم اس سال اکتوبر اور نومبر کے دوران آسٹریلیا اور نیوزی لینڈ کے خلاف ہوم سیریز کھیلے گی۔ اس سیریز میں 5 ٹیسٹ، 5 ایک روزہ میچ اور چند ٹی ٹوئنٹی کھیلے جائیں گے۔ روایتی طور پر یہ سیریز متحدہ عرب امارات میں منعقد ہونا تھی۔
تاہم پی سی بی کے چیئرمین نجم سیٹھی نے کرکٹ کی ویب سائیٹ ESPNcricinfo کو بتایا ہے کہ اُنہیں متحدہ عرب امارات کے کرکٹ بورڈ نے اطلاع دی ہے کہ وہ افغان سوپر لیگ اور عریبین کرکٹ لیگ کا انعقاد کرنے کا خواہشمند ہے۔ افغان سوپر لیگ کا انعقاد عین اسی وقت کیا جا رہا ہے جب پاکستان کو وہاں آسٹریلیہ اور نیوزی لینڈ کی میزبانی کرنا تھی۔ لہذا وہ شارجہ کرکٹ گراؤنڈ پاکستان کو فراہم کرنے سے معذوری کا اظہار کر رہا ہے۔ اس کے نتیجے میں پاکستان کرکٹ بورڈ متبادل وینیو کی تلاش میں ہے اور اب آسٹریلیہ اور نیوزی کے خلاف ہوم سیریز ملائشیا میں منعقد کرنے کے بارے میں سنجیدگی سے غور کیا جا رہا ہے۔
نجم سیٹھی نے کہا کہ وہ آسٹریلیا اور نیوزی لینڈ کے خلاف ہوم سیریز کے ملایشیا میں انعقاد کے امکان کا جائزہ لینے کیلئے ملائشیا جا رہے ہیں ۔ تاہم اس کے ساتھ ساتھ وہ امارات کرکٹ بورڈ کے ساتھ رابطے جاری رکھتے ہوئے درخواست کریں گے کہ وہ افغان لیگ کی تاریخوں میں تبدیلی کریں تاکہ یہ ہوم سیریز وہاں منعقد کی جا سکے۔
پاکستان 2009 سے اپنی تمام ہوم سیریز امارات کے تین وینیو شارجہ، دوبئی اور ابو ظہبی میں منعقد کرتا آیا ہے اور اس سلسلے میں اسے گراؤنڈز کی دستیابی کے سلسلے میں امارات کرکٹ بورد کا مکمل تعاون حاصل رہا ہے۔ تاہم گزشتہ دو برسوں کے دوران پی سی بی اور امارات کرکٹ بورڈ کے درمیان گاہے بگاہے کشیدگی پائی جاتی رہی ہے۔