فخرِ عالم امارات کا گولڈن ویزہ حاصل کرنے والے پہلے پاکستانی فن کار

فائل فوٹو

فخرِ عالم کا شمار ان چند پاکستانیوں میں ہوتا ہے جو گزشتہ 25 برس سے گلوکاری، اداکاری یا پھر ٹی وی پر میزبانی میں اپنا لوہا منواتے آئے ہیں۔

تین برس قبل وہ ایک سنگل انجن والے جہاز میں دنیا کا چکر لگا کر یہ کارنامہ انجام دینے والے پہلے پاکستانی بن گئے تھے۔ اور اب متحدہ عرب امارات (یو اے ای) کے گولڈن ویزہ کے حصول کے بعد وہ پہلے پاکستانی ہیں جن کو امارات نے یہ ویزہ خود دیا گیا ہے۔

وائس آف امریکہ سے بات کرتے ہوئے فخرِ عالم کا کہنا تھا کہ اس اعزاز کے حصول پر وہ بے حد خوش ہیں۔ اور امارات کے حکام کے شکر گزار ہیں جنہوں نے ان کی فنی اور سماجی خدمات کو تسلیم کیا ہے۔

سترہ سال سے متحدہ عرب امارات میں مقیم فخرِ عالم کا کہنا ہے کہ وہ دبئی کو اپنا دوسرا گھر سمجھتے ہیں اور یہ اعزاز حاصل کرنے پر بے حد خوش ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ان کے لیے یہ اس لیے دوہرے اعزاز کی بات ہے کیوں کہ وہ ایک جانب پہلے پاکستانی فنکار ہیں جنہیں یہ گولڈن ویزہ ملا ہے۔ دوسرا ان سے پہلے جتنے بھی پاکستانیوں نے اسے حاصل کیا انہوں نے اس کے لیے باقاعدہ درخواست دی تھی۔ جب کہ ان کو یہ اعزازی طور پر دیا گیا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ وہ خود کو بہت خوش قسمت سمجھتے ہیں کہ ان کے کام کو متحدہ عرب امارات کی حکومت نے اس قابل سمجھا کہ ان کو 10 سال کا گولڈن ویزہ دے دیا۔ ان کے بقول ان کی کوشش ہو گی کہ وہ متحدہ عرب امارات اور پاکستان کے درمیان پل کا کردار ادا کریں اور وہ پاکستانیوں کے بھی کام آ سکیں۔

فخرِ عالم کا یہ بھی کہنا تھا کہ جب آپ متحدہ عرب امارات جیسے کئی ثقافتوں کے ملک میں مقیم ہوتے ہیں تو اس سے آپ کو بہت کچھ سیکھنے کو بھی ملتا ہے۔

اماراتی گولڈن ویزہ کیا ہے اور یہ کس کو دیا جاتا ہے؟

گزشتہ سال متحدہ عرب امارات کے نائب صدر اور وزیرِ اعظم شیخ محمد بن راشد آل مکتوم نے نامور شخصیات کو گولڈن ویزہ جاری کرنے کا اعلان کیا تھا۔

پہلے مرحلے میں ڈاکٹرز، پی ایچ ڈی اسکالرز اور سائنس دانوں سمیت اعلیٰ شخصیات کو یہ ویزہ دینے کا فیصلہ کیا گیا تھا جس کے بعد نامور شخصیات اور فن کاروں کو بھی اس فہرست میں شامل کیا گیا تھا۔

گولڈن ویزہ کے ذریعے امارات میں مقیم غیر ملکی افراد کو پانچ سے 10 سال کا ریزیڈنٹ ویزہ ملے گا جس کے بعد وہ ہر دو سال بعد نہ تو ویزہ لگوانے کے پابند ہوں گے اور نہ ہی انہیں غیر ملکی تصور کیا جائے گا۔

یہ ویزہ اپنے شعبے میں مہارت حاصل کرنے والے افراد کو بھی دیا جاتا ہے جو اپنے پورے خاندان سمیت یو اے ای میں مقیم ہو سکتے ہیں۔ اگر ان شخصیات نے یو اے ای میں مقیم رہنے کے دوران ملک کا نام روشن کیا۔ تو ہر پانچ یا 10 سال کے بعد ان کا ویزہ نئی مدت کے لیے بڑھا دیا جائے گا۔

اس کے ساتھ ساتھ 55 سال سے زائد عمر کے غیر ملکی افراد کے لیے بھی دبئی نے پانچ سالہ ریٹائرمنٹ ویزہ کا اعلان کیا تھا جس کی سب سے بڑی شرط ان افراد کی ماہانہ تنخواہ کم از کم ساڑھے پانچ ہزار ڈالرز، بینک بیلنس دو لاکھ 75 ہزار ڈالرز یا پھر دبئی میں پانچ لاکھ 50 ہزار کی پراپرٹی ہونا مقرر کیا گیا تھا۔

کاروباری شخصیات کو اسپانسرز کی ضرورت نہیں پڑے گی؟

گولڈن ویزہ کے اجرا سے قبل کسی بھی غیر ملکی فرد کو یو اے ای میں بزنس کرنے کے لیے مقامی اسپانسر کو ساتھ ملانا پڑتا تھا البتہ اب اس کی ضرورت نہیں پڑے گی۔

بزنس کے لیے گولڈن ویزہ حاصل کرنے کی سب سے اہم شرط اس شخص کا یو اے ای کی معیشت پر اثر انداز ہونا ہے۔ 10 سال کا ویزہ صرف ان کاروباری افراد کو ملے گا جو یو اے ای میں کم از کم ایک کروڑ درہم کی سرمایہ کاری کریں گے یا اپنا کامیاب بزنس یو اے ای لائیں گے۔

پانچ سال کا ویزہ 50 لاکھ درہم کی سرمایہ کاری کرنے والوں کو دیا جائے گا۔ جب کہ کسی خاص فن میں مہارت، جس میں انتہائی قابل افراد اور مشہور شخصیات شامل ہیں، انہیں ان کی قابلیت و شہرت کے مطابق گولڈن ویزہ جاری کیا جائے گا۔

اس ویزہ کو حاصل کرنے کے لیے یو اے ای کی فیڈرل اتھارٹی فار آئی ڈینٹیٹی اینڈ سیٹیزن شپ یا پھر جنرل ڈائریکٹوریٹ آف ریزیڈنسی اینڈ فارن افئیرز کی ویب سائٹ کے ذریعے اپلائی کیا جا سکتا ہے۔

گولڈن ویزہ کن کن مشہور شخصیات کو مل چکا ہے؟

فخر عالم امارات کا گولڈن ویزہ حاصل کرنے والے پہلے پاکستانی فنکار تو ہیں ۔ یہ اعزاز دنیا کی کئی معروف شخصیات حاصل کر چکی ہیں۔

اگر بات بھارت کے اداکاروں کی بات کی جائے تو بالی وڈ اداکار شاہ رخ خان اور سنجے دت دونوں ہی گولڈن ویزہ حاصل کر چکے ہیں۔

لاتعداد ہٹ فلموں میں کام کرنے والے شاہ رخ خان، جو جمیرہ میں جائیداد کے مالک ہیں، اپنا فارغ وقت متحدہ عرب امارات میں ہی گزارتے ہیں۔ جب کہ منا بھائی کے کردار سے شہرت کی بلندیوں پر پہنچنے والے سنجے دت بھی یو اے ای میں کافی مقبول ہیں۔

دیگر مشہور شخصیات جنہیں متحدہ عرب امارات نے گولڈن ویزہ کا حق دار سمجھا ان میں دنیا کے کامیاب ترین کھلاڑی بھی شامل ہیں۔

پرتگال کے کپتان اور عالمی شہرت یافتہ فٹ بالر کرسٹیانو رونالڈو نہ صرف دبئی کے شیخ ہمدان بن محمد بن راشد آل مکتوم کے قریبی دوست ہیں بلکہ گولڈن ویزہ حاصل کرنے والوں میں سب سے آگے تھے۔

عالمی نمبر ایک ٹینس اسٹار نوواک جوکووچ بھی یو اے ای کا گولڈن ویزہ حاصل کرچکے ہیں۔

سربین کھلاڑی بھی دبئی کے کراؤن پرنس شیخ ہمدان کے قریبی دوست ہیں اور اپنے خاندان کے ہمراہ کئی بار دبئی آ چکے ہیں۔

فرانس کے معروف فٹ بالر پال پوگبا، سابق پرتگالی کھلاڑی لوئس فیگو اور برازلین لیجنڈ روبرٹو کارلوس کو بھی فٹ بال کے لیے ان کی خدمات کے اعتراف میں اماراتی حکام نے گولڈن ویزے کا حق دار سمجھا۔

معروف لبنانی گلوکارہ نجویٰ کرم، مشہور شیف ایزو آنی اور مصر کے میگا اسٹار محمد رمضان پہلے ہی گولڈن ویزہ حاصل کرنے کے بعد یو اے ای میں مقیم ہیں۔