متحدہ عرب امارات نے مقبوضہ مغربی کنارے میں اس فلسطینی قصبے کی تعمیر نو کے لیے تین ملین ڈالر دینے کا وعدہ کیا ہے جس پر اسرائیلی آباد کاروں نے چڑھائی کردی تھی۔
خبررساں ادارے اے ایف پی کے مطابق آباد کاروں کی طرف سے ’’مہلک تشدد اور آتش زنی‘‘ نے گزشتہ ماہ کے اواخر میں شمالی مغربی کنارے کے قصبے حوارا کو نشانہ بنایا۔
دو اسرائیلی آباد کاروں کو حماس کے ایک مبینہ عسکریت پسند نے اس وقت گولی مار کر ہلاک کر دیا تھا جب وہ علاقے سے گزرنے والی سڑک سے گزر رہے تھے۔
مقامی حکام کے مطابق درجنوں اسرائیلی آباد کاروں کی جانب سے 30 گھروں کو نذر آتش کر کے نقصان پہنچایا گیا۔
خبر کے مطابق اسرائیل کے وزیر خزانہ بیزیلیل سماٹرچ نے، جو ایک انتہائی دائیں بازو کے آباد کاری کے حمامی ہیں، بعد میں کہا کہ حوارا کو صفحہ ہستی سے مٹانے کی ضرورت ہے۔ ان کے اس بیان کی متحدہ عرب امارات، اقوام متحدہ، امریکہ اور فرانس سمیت بڑے پیمانے پر مذمت کی گئی۔
SEE ALSO: یہودی بستیوں کی تعمیر: امریکہ کی اقوام متحدہ کی جانب سے اسرائیل پر تنقید کی حمایتیو اے ای کی سرکاری خبر رساں ایجنسی ویم نے رپورٹ دی کہ اماراتی صدر شیخ محمد بن زاید النہیان نے ’’فلسطینی قصبے حوارا اور تازہ ترین واقعات سے متاثر ہونے والوں کی تعمیر نو کے‘‘ لیے 3 ملین ڈالر کی فراہمی کا حکم دیا ہے۔
ویم کے مطابق یہ اقدام ’’برادر فلسطینی عوام کی حمایت کے لیے متحدہ عرب امارات کی انسانی ہمدردی کی کوششوں کی عکاسی کرتا ہے‘‘۔
یاد رہے کہ متحدہ عرب امارات اور اسرائیل نے سال 2020 میں امریکہ کی ثالثی میں ابراہم معاہدے کے ایک حصے کے طور پر تعلقات کو معمول پر لانے کے بعد سے تعلقات کو مسلسل گہرا کیا ہے۔
لیکن خلیجی ریاست نے اس سال اسرائیلی افواج کے خلاف مذمت کا ایک سلسلہ بھی جاری کیا ہے، جس میں جنین کے فلسطینی کیمپ اور نابلس شہر پر دھاوا بولنا بھی شامل ہے۔
متحدہ عرب امارات کے صدر کے سینئر مشیر انور قرقاش نے تین ملین ڈالر کے وعدے کو فلسطینی عوام کے لیے ملک کی ’’مسلسل اور مضبوط حمایت‘‘ کا مستند اظہار قرار دیا۔
SEE ALSO: مغربی کنارے پر کشیدگی کے دوران ،امریکی وزیر دفاع کا اسرائیل کا دورہمغربی کنارہ، جس پر اسرائیل نے 1967 کی چھ روزہ جنگ کے بعد سے قبضہ کر رکھا ہے، تقریباً 30 لاکھ فلسطینیوں کا گھر ہے۔
رواں سال کے آغاز سے لے کر اب تک اسرائیل-فلسطینی تنازعہ میں عسکریت پسندوں اور شہریوں سمیت 81 فلسطینی بالغ اور بچوں کی جانوں کا ضیاع ہواہے۔
دونوں اطراف کے سرکاری ذرائع پر مبنی اے ایف پی کے اعداد و شمار بتاتے ہیں کہ اسی عرصے کے دوران سیکیورٹی فورسز کے ارکان اور عام شہریوں سمیت13 اسرائیلی بالغ اور بچے اور ایک یوکرینی شہری مارا گیا ہے۔
(اس رپورٹ کے لیے معلومات اے ایف پی سے لی گئیں ہیں)