متحدہ عرب امارات (یو اے ای) نے پہلی خاتون خلانورد کا انتخاب کیا ہے جنہیں تربیت کے بعد خلائی مہمات کے لیے بھیجا جائے گا۔
ستائیس سالہ نورا المطروشی ایک مکینکل انجینئر ہیں اور وہ اس وقت ابو ظہبی کی نیشنل پیٹرولیم کنسٹرکشن کمپنی میں ملازمت کرتی ہیں۔
نورا المطروشی امریکہ میں خلاباز امیدواروں کے لیے ناسا کی 2021 کی کلاس کا حصہ بنیں گی۔
یو اے ای نے مقامی سطح پر مہارت کے لیے 2017 میں قومی خلائی پروگرام متعارف کرایا تھا۔
اماراتی خلائی پروگرام میں نورا المطروشی کے علاوہ مرد خلاباز محمد الملا کو بھی شامل کیا گیا ہے جس کے بعد اماراتی خلائی پروگرام میں شامل اماراتی خلابازوں کی تعداد چار ہو گئی ہے۔
ان دونوں کے علاوہ ہزاع المنصوری بھی اس کا حصہ ہیں جو 2019 میں خلا میں جانے والے پہلے اماراتی تھے۔ وہ بین الاقوامی خلائی اسٹیشن کے لیے روانہ ہوئے تھے۔
دبئی کے محمد بن راشد اسپیس سینٹر (ایم بی آر ایس سی) کا کہنا ہے کہ نورا المطروشی کو چار ہزار تین سو امیدواروں میں سے سائنسی علم، قابلیت اور ذہانت کی بنیاد پر منتخب کیا گیا ہے۔
دبئی کے حکمران شیخ محمد بن راشد المکتوم نے بھی ان دونوں خلابازوں کے انتخاب سے متعلق ٹوئٹ کی۔
متحدہ عرب امارات تیل پر انحصار کو کم کرنے کے ساتھ ساتھ اپنی سائنسی اور ٹیکنالوجی کی صلاحیتوں کو بڑھانے کے لیے اپنا خلائی پروگرام بھی آگے بڑھا رہا ہے۔
رواں سال فروری میں متحدہ عرب امارات کا تحقیقاتی خلائی مشن مریخ پر پہنچا تھا جو عرب دنیا کا پہلا مشن تھا جو اس سیارے پر پہنچا تھا۔