رسائی کے لنکس

پہلا عرب خلا باز بین الاقوامی خلائی اسٹیشن پہنچ گیا


المنصوری عالمی اسپیس اسٹیشن پر آٹھ روز قیام کریں گے اور وہ پہلے عرب شہری ہیں جو 'آربیٹنگ لیبارٹری' میں وقت گزاریں گے۔
المنصوری عالمی اسپیس اسٹیشن پر آٹھ روز قیام کریں گے اور وہ پہلے عرب شہری ہیں جو 'آربیٹنگ لیبارٹری' میں وقت گزاریں گے۔

متحدہ عرب امارات کے ایک خلا باز بین الاقوامی خلائی اسٹیشن پہنچنے والے عرب دنیا کے پہلے شخص بن گئے ہیں۔

اس سے قبل سعودی عرب اور شام کے خلا باز زمین کے مدار تک پہنچے تھے لیکن کسی عرب ملک سے تعلق رکھنے والا کوئی خلا باز بھی بین الاقوامی خلائی اسٹیشن نہیں گیا تھا۔

متحدہ عرب امارات کے خلا نورد ہزاع المنصوری بدھ کو روسی اسپیس کرافٹ کے ذریعے قازقستان سے خلا کے لیے روانہ ہوئے اور چھ گھنٹے کے سفر کے بعد اسپیس اسٹیشن پہنچ گئے۔

پینتیس سالہ المنصوری کے ہمراہ روسی خلا باز اولیگ اسکرپچکوا اور امریکی خلائی ادارے 'ناسا' کی خاتون خلا باز جیسیکا میر بھی تھیں۔

دبئی کے محمد بن راشد اسپیس سینٹر میں لوگوں کی بڑی تعداد اس مشن کو دیکھنے کے لیے جمع ہوئی اور خلائی گاڑی کے روانہ ہونے پر نعرے لگاتے ہوئے المنصوری کو قومی ہیرو قرار دیا۔

برج الخلیفہ پر بھی المنصوری کی تصویر کو روشن کیا گیا۔
برج الخلیفہ پر بھی المنصوری کی تصویر کو روشن کیا گیا۔

اس موقع پر دبئی میں موجود دنیا کی سب سے بلند عمارت برج الخلیفہ پر بھی روشنیوں کی مدد سے المنصوری کی تصویر بنائی گئی۔

المنصوری بین الاقوامی اسپیس اسٹیشن پر آٹھ روز قیام کریں گے اور اسٹیشن پر معمول کی سرگرمیاں انجام دیں گے۔

المنصوری تین اکتوبر کو ناسا کے نک ہیگ اور روسی خلا نورد کوسمونوٹ الیگزے کے ہمراہ واپس زمین پر پہنچیں گے۔

المنصوری نے خلا میں جانے سے ایک روز قبل اپنے ٹوئٹ میں کہا تھا کہ ان کا پرانا خواب پورا ہونے جارہا ہے۔ اللہ تعالیٰ اس مشن کو کامیابی کرے۔

المنصوری کے بقول انہیں بلندی پر نماز پڑھنے کا تجربہ ہے۔
المنصوری کے بقول انہیں بلندی پر نماز پڑھنے کا تجربہ ہے۔

المنصوری نے خلا میں جانے سے قبل اپنے بیان میں کہا تھا کہ وہ بین الاقوامی اسپیس اسٹیشن پر بھی اپنی نماز کے معمول کو جاری رکھیں گے اور اس کی ویڈیو بھی جاری کریں گے۔

اُن کے بقول اُنہیں بلندی پر نماز پڑھنے کا تجربہ ہے۔ جب وہ پائلٹ تھے تو دورانِ پرواز طیارے میں بھی نماز ادا کرتے تھے۔

بدھ کو خلا کے لیے روانہ ہونے سے قبل 'ناسا' کی خاتون خلا نورد جیسیکا میر نے کہا تھا کہ خلا باز بات چیت کے لیے 'رنگلش' زبان کا استعمال کرتے ہیں جو انگریزی اور روسی زبان کا ملغوبہ ہے۔ ان کے بقول اب ہمیں عربی زبان پر بھی عبور حاصل کرنے کی ضرورت ہے۔

'ناسا' نے تینوں خلا بازوں کے خلا میں پہنچنے کی ایک ویڈیو بھی جاری کی ہے جس میں دیکھا جاسکتا ہے کہ خلا میں جانے والوں نے اسپیس اسٹیشن پہنچنے کے بعد گرم جوشی سے اپنے ساتھیوں سے معانقہ کیا۔

یاد رہے کہ زمین کے مدار میں جانے والے پہلے خلا باز سعودی عرب کے سلطان بن سلمان السعود تھے جو 1985 میں امریکی شٹل کے ذریعے زمین کے مدار میں گئے تھے۔ البتہ متحدہ عرب امارات کے المنصوری عالمی اسپیس اسٹیشن پہنچنے والے پہلے عرب باشندے ہیں۔

سعودی شہری کے زمین کے مدار میں جانے کے دو سال بعد شامی ایئر فورس کے پائلٹ محمد فارس زمین کے مدار میں گئے تھے اور انہوں نے سوویت یونین کے میر اسپیس اسٹیشن پر ایک ہفتہ قیام کیا تھا۔

XS
SM
MD
LG