یوگنڈا نے کہا ہے کہ وہ امریکہ کی درخواست پر دو ہزار افغان مہاجرین کو قیام کی عارضی سہولت دینے پر تیار ہو گیا ہے۔
قدرتی آفات اور امدادی کاموں اور مہاجرین کی وزیر ایتھرانیاکون نے کہا ہے کہ ملک کے صدر یووری موسوینی نے انہیں بتایا ہے کہ وہ افغانستان سے آنے والے 2000 مہاجرین کی میزبانی کے لیے تیاری شروع کر دیں۔
ان کا کہنا تھا کہ یہ انتظامات امریکہ کی درخواست پر کیے جا رہے ہیں۔
امریکہ ایسے افغان باشندوں اور ان کے خاندان کے افراد کو اپنے ملک منتقل کرنا چاہتا ہے جنہوں نے افغانستان میں مختلف شعبوں میں امریکہ کے لیے خدمات سرانجام دیں تھیں۔
انہیں خدشہ ہے کہ امریکہ سے تعلق کی بنا پرطالبان انہیں نقصان پہنچا سکتے ہیں۔
انیاکون نے بتایا کہ ہم 2000 مہاجرین کے قیام کا انتظام کر رہے ہیں۔ ہمیں توقع ہے کہ انہیں 500 افراد کی شفٹ میں لایا جائے گا۔ اقوام متحدہ کے مہاجرین کے ادارے یو این سی آر نے ان کے عارضی قیام کے لیے اینٹیبے میں ہوٹل محفوظ کروا لیے ہیں، جہاں وہ عارضی طور پر قیام کریں گے اور ان کی سکرینگ کی جائے گی۔
Your browser doesn’t support HTML5
اقوام متحدہ کے مہاجرین کے لیے ہائی کمشنر کے یوگنڈا کے نمائندے جوئل بوٹروی نے افغان مہاجرین کی آمد کی تصدیق کی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم ان کا خیرمقدم کریں گے۔ ہم وزیراعظم کے دفتر کے ساتھ مل کر کام کر رہے ہیں۔ یوگنڈا میں ان کی سکرینگ اور ٹیسٹنگ کے انتظامات کیے جا رہے ہیں۔ اور اس کے بعد ہم دیکھیں گے کہ یوگنڈا کی حکومت یا امریکہ یا کسی اور حکومت کی جانب کیا قدم اٹھایا جاتا ہے اور وہ ان کی دوبارہ آبادکاری کیسے کرنا چاہتے ہیں۔
طالبان کی جانب سے اتوار کے روز کابل پر قبضے کے بعد سے ہزاروں افغان باشندے ملک سے فرار ہونے کی کوشش کر رہے ہیں۔
طالبان نے منگل کے روز ان کی تشویش دور کرنے کی کوشش کرتے ہوئے عام معافی کا اعلان کیا ہے اور کہا ہے کہ کسی سے کسی قسم کا انتقام نہیں لیا جائے گا۔
انہوں ںے خواتین سے بھی کہا ہے کہ وہ اپنے کام پر واپس آجائیں۔