بزرگوں کی دیکھ بھال میں ایشیائی ملکوں کی تقلید کی ہدایت

برطانوی وزیر صحت کا کہنا تھا کہ ایشیائی ملکوں میں بزرگوں کوخاندان کے ساتھ عزت اور احترام سے رکھا جاتا ہے یہ ایک عمدہ مثال ہے جس پر برطانوی خاندانوں کو بھی عمل کرنا چاہیئے۔
برطانوی وزیر صحت جریمی ہنٹ کا کہنا ہے کہ، برطانیہ کو ایشیائی ملکوں کی بزرگوں کا احترام اور برتاؤ کی ثقافت کو اپنانا چاہیے جہاں معمر رشتے داروں کواس وقت تنہا نہیں چھوڑا جاتا ہے جب وہ تنہا زندگی گزارنے کے قابل نہیں ہوتے ہیں۔

ایک سرکاری رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ،جریمی ہنٹ نے'نشنل چلڈرن اینڈ ایڈلٹ سروس کانفرنس' کے موقع پر اپنی تقریر میں'تنہائی کا مسئلہ' اجاگر کرتے ہوئے کہا کہ "ہم اپنی بے پناہ مصروفیت کے باعث بحیثیت معاشرہ تنہائی کے مسئلے پر قابو پانے میں ناکام رہے ہیں جبکہ، ایشیائی ملکوں میں بزرگوں کوخاندان کے ساتھ عزت اور احترام سے رکھا جاتا ہے یہ ایک عمدہ مثال ہے جس پر برطانوی خاندانوں کو بھی عمل کرنا چاہیئے۔"

جریمی ہنٹ نے کہا کہ اس مسئلے کا حل صرف حکومت اور مقامی حکومت کے پاس نہیں ہےبلکہ تنہائی کا مسئلہ سماجی طور پر بھی حل کیا جا سکتا ہے ۔


ان کا کہنا تھا کہ ایسے ملکوں میں جہاں معمر افراد کا تنہا رہنا ناممکن ہے وہاں کئیر ہومزکا استعمال پہلی ترجیح کے بجائے آخری ترجیح کے طور پرکیا جانا چاہیے ۔

جریمی ہنٹ نے اپنی تقریر میں کہا کہ ، برطانوی معاشرہ مجموعی طور پر معمر افراد سے متعلق اپنی ذمہ داریوں کو نظر انداز کرتا جارہا ہے جسے انھوں نے قومی شرمندگی سے تعبیر کرتے ہوئے کہا کہ ،لاکھوں عمررسیدہ افراد کو کئیر ہومزمیں الگ تھلگ رہنے پر مجبورکیاجاتا ہےجہاں کوئی ان سےبات کرنے والا نہیں ہوتا ہے ۔ ان کا کہنا تھا کہ عمر رسیدہ افرادسے محبت کے اظہار کے لیےبارہا ان کے پاس جایا جائےاورانھیں رفاقت فراہم کی جائے ۔

اس سلسلے میں انھوں نے اپنی چینی بیوی کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ، وہ معمر افراد کےساتھ احترام اور حسن اخلاق کی ایشیائی ثقافت سے متاثر ہیں جہاں عمر رسیدہ رشتے داروں کو بیٹے اور پوتے اپنے گھروں میں رکھتے ہیں اس کلچر کی تقلید کرنا برطانوی معاشرے کی بھی ضرورت ہے تاکہ بچوں کی پرورش ایسے ماحول میں ہو جہاں بزرگوں کی دیکھ بھال کی جاتی ہو اس طرح بچوں کوبھی یہ اطمینان رہے گا کہ کل جب وہ بوڑھے ہوں گے تو ان کی دیکھ بھال بھی ان کے اپنے گھر میں کی جائے گی تبھی نسلوں کے درمیان مضبوط رشتہ استوار کیا جاسکے گا ۔

'اینڈ لون لینس مہم' کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ، برطانیہ میں 8 لاکھ افراد شدید تنہائی اور بے بسی کی زندگی گزار رہے ہیں ۔ جن میں سے 5 لاکھ افراد کا کہنا ہے کہ، ٹی وی ان کا واحد رفیق ہے ۔

جریمی ہنٹ نے نئے منصوبے کے تحت کئیر ہومز پر ایک نگراں ادارہ قائم کرنے کے حوالے سے تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ انھیں امید ہے کہ جانچ پڑتال کے عمل سے بہت سے کئیر ہومز میں پائی جانے والی بد انتطامی کو دور کیا جاسکے گا۔ ان کے بقول کئیر ہومز میں کام کرنے والوں کو بھی بہتر تربیت دینے کی ضرورت ہے ۔

تاہم ہیلتھ سیکرٹری کے بیان پر لیبر پارٹی کا کہنا ہے کہ ، مسٹرہنٹ حکومت کی ناکامی کو برطانوی خاندانوں کے کھاتے میں ڈالنے کی کوشش کر رہے ہیں ۔