سرکاری ذرائع کے مطابق، سال 2012ء میں سب سے زیادہ، 1861پاکستانیوں کو برطانیہ سے ڈپورٹ کیا گیا، جب کہ رواں سال مارچ سےاب تک چارٹرڈ پروازوں کے ذریعے سینکڑوں غیرقانونی پاکستانی امی گرینٹس کو لندن سے اسلام آباد ڈپورٹ کیا گیا
برطانوی وزارتِ داخلہ کے اعداد و شمار کے مطابق، رواں سال برطانیہ سے ملک بدر کیے جانے والے غیر قانونی پاکستانی امی گرینٹس کی تعداد میں 100 فی صد اضافہ ہوا ہے۔
سال 2009ء میں 1189 پاکستانیوں کو برطانیہ بدر کیا گیا، جب کہ 858پاکستانیوں کو برطانوی ایئرپورٹ سے ہی واپس بھجوا دیا گیا۔
سنہ 2010میں 999پاکستانیوں کو ملک بدر، جب کہ 419کو برطانیہ میں داخل ہونے سے روکا گیا۔
اِسی طرح، سال 2011ء میں 1466پاکستانی ملک بدر جب کہ 389کو برطانیہ میں داخل ہونے کی اجازت نہیں دی گئی۔
سال 2012ء میں سب سے زیادہ، 1861پاکستانیوں کو برطانیہ سے ڈپورٹ کیا گیا، جب کہ رواں سال مارچ سے اب تک چارٹرڈ پروازوں کے ذریعے سینکڑوں غیر قانونی پاکستانی امی گرینٹس کو لندن سے اسلام آباد ڈپورٹ کیا گیا، جس میں پاکستانی اسٹوڈنٹس کی بھی بڑی تعداد شامل تھی۔
برطانوی بارڈر ایجنسی کے ذرائع کے مطابق، ایک غیر قانونی امی گرینٹ کو ڈپورٹ کرنے پر 5000پاؤنڈ کے اخراجات آتے ہیں اور برطانیہ اب تک غیر قانونی امی گرینٹس کو ڈپورٹ کرنے پر 137ملین پاؤنڈ خرچ کر چکا ہے۔
پاکستان ہائی کمیشن، لندن کے ترجمان کے مطابق، 2011ء سے اب تک 15چارٹرڈ پروازوں کے ذریعے سینکڑوں غیر قانونی پاکستانیوں کو واپس بھجوا یا جا چکا ہے۔
برطانیہ میں غیرقانونی امی گرینٹس کی تعداد بڑھنے اور برطانوی حکومت کے سخت اقدامات کی کیا وجوہات ہوسکتی ہیں، برطانیہ میں نامور امی گریشن کنسلٹنٹ، بیرسٹر اسلام وردک نے ’وائس آف امریکہ‘ کو بتایا کہ کنزرویٹوز کی حکومت آنے کے بعد سے، اُن کے بقول، امی گریشن کے قوانین میں اچانک ردو بدل اور سختی دیکھی گئی ہے۔
سال 2009ء میں 1189 پاکستانیوں کو برطانیہ بدر کیا گیا، جب کہ 858پاکستانیوں کو برطانوی ایئرپورٹ سے ہی واپس بھجوا دیا گیا۔
سنہ 2010میں 999پاکستانیوں کو ملک بدر، جب کہ 419کو برطانیہ میں داخل ہونے سے روکا گیا۔
اِسی طرح، سال 2011ء میں 1466پاکستانی ملک بدر جب کہ 389کو برطانیہ میں داخل ہونے کی اجازت نہیں دی گئی۔
سال 2012ء میں سب سے زیادہ، 1861پاکستانیوں کو برطانیہ سے ڈپورٹ کیا گیا، جب کہ رواں سال مارچ سے اب تک چارٹرڈ پروازوں کے ذریعے سینکڑوں غیر قانونی پاکستانی امی گرینٹس کو لندن سے اسلام آباد ڈپورٹ کیا گیا، جس میں پاکستانی اسٹوڈنٹس کی بھی بڑی تعداد شامل تھی۔
برطانوی بارڈر ایجنسی کے ذرائع کے مطابق، ایک غیر قانونی امی گرینٹ کو ڈپورٹ کرنے پر 5000پاؤنڈ کے اخراجات آتے ہیں اور برطانیہ اب تک غیر قانونی امی گرینٹس کو ڈپورٹ کرنے پر 137ملین پاؤنڈ خرچ کر چکا ہے۔
پاکستان ہائی کمیشن، لندن کے ترجمان کے مطابق، 2011ء سے اب تک 15چارٹرڈ پروازوں کے ذریعے سینکڑوں غیر قانونی پاکستانیوں کو واپس بھجوا یا جا چکا ہے۔
برطانیہ میں غیرقانونی امی گرینٹس کی تعداد بڑھنے اور برطانوی حکومت کے سخت اقدامات کی کیا وجوہات ہوسکتی ہیں، برطانیہ میں نامور امی گریشن کنسلٹنٹ، بیرسٹر اسلام وردک نے ’وائس آف امریکہ‘ کو بتایا کہ کنزرویٹوز کی حکومت آنے کے بعد سے، اُن کے بقول، امی گریشن کے قوانین میں اچانک ردو بدل اور سختی دیکھی گئی ہے۔