’’میں اپنے والد کو دوبارہ حاصل کرنا چاہتا ہوں، اپنے بھائی کو دوبارہ حاصل کرنا چاہتا ہوں۔‘‘ یہ کہنا ہے شہزادہ ہیری کا، جو دو سال قبل برطانیہ کے شاہی خاندان کی ذمے داریوں سے دست برداری اختیار کرچکے ہیں۔
اپنے خاندان کو واپس حاصل کرنے کی خواہش کے اظہار کے ساتھ ہی شہزادہ ہیری کا یہ بھی کہنا ہے کہ وہ کبھی بھی اس انداز میں شاہی خاندان سے راستے الگ کرنے کے خواہش مند نہیں تھے۔ انہوں نے مفاہمت کے لیے کبھی آمادگی کا اظہار ہی نہیں کیا البتہ وہ اپنے والد اور بھائی کو دوبارہ حاصل کرنا چاہیں گے۔
انہوں نے برطانوی نشریاتی ادارے ’آئی ٹی وی‘ اور امریکی نشریاتی ادارے ’سی بی ایس‘ کو دیے گئے علیحدہ علیحدہ انٹرویوز میں ایک بار پھر شاہی خاندان کے ساتھ اپنے تعلقات پر گفتگو کی ہے۔
دونوں نشریاتی اداروں نے شہزادہ ہیری کے تازہ انٹرویوز کے کچھ حصے جاری کیے ہیں جب کہ تفصیلی انٹرویوز کو آٹھ جنوری کو شہزادہ ہیری کی یاد داشتوں ’اسپئر‘ (Spare)کی رونمائی سے دو روز قبل نشر کیا جائے گا۔
ڈیوک اور ڈچز آف سسیکس کے شاہی خطابات رکھنے والے شہزادہ ہیری اور ان کی اہلیہ میگھن مارچ 2020 میں باضابطہ طور پر شاہی ذمے داریوں سے دست بردار ہوگئے تھے۔
ان کا کہنا تھا کہ وہ میڈیا کی ہراسانی سے دور امریکہ میں ایک نئی زندگی شروع کرنا چاہتے ہیں۔
اس سے قبل بھی شہزادہ ہیری اور ان کی اہلیہ میگھن شاہی خاندان کے ساتھ اپنے تعلقات اور برتاؤ سے متعلق انٹرویوز میں کئی انکشافات کرچکے ہیں۔
شاہی ذمے داریوں سے دست برداری کے بعد شاہی جوڑے نے معروف امریکی میزبان اوپرا ونفری کو دیے گئے انٹرویو میں پہلی بار کئی تہلکہ خیز انکشافات کیے تھے۔
اس انٹرویو میں شہزادی میگھن مارکل نے شاہی خاندان پر نسل پرستانہ برتاؤ کا بھی الزام عائد کیا تھا جب کہ شہزادہ ہیری نے کہا تھا کہ وہ یہ بھی محسوس کرتے ہیں کہ شاہی خاندان نے اُن کا اور ان کی اہلیہ کا ساتھ نہیں دیا اور من گھڑت کہانیوں کے ذریعے اُن پر حملے کیے گئے۔
گزشتہ برس آن لائن ویڈیو اسٹریمنگ پلیٹ فارم نیٹ فلکس کی دستاویزی فلم ’ہیری اینڈ میگھن‘ کے لیے انٹرویوز میں بھی شاہی خاندان اور برطانوی میڈیا میں معروف شخصیات کی نجی زندگی کی تصویریں اور سرگرمیوں کی تصویر کشی کرنے والے ’پاپارازیوں‘ سے متعلق کئی شکایات اور خدشات کا اظہار بھی کیا تھا۔
اس دستاویزی فلم کے لیے اپنے انٹرویو میں شہزادہ ہیری نے یہ بھی کہا تھا کہ اگر وہ برطانیہ نہیں چھوڑتے تو ان کی اہلیہ کا انجام بھی ان کی والدہ لیڈی ڈیانا جیسا ہوتا۔
’خاندان نے بیوی کو سپورٹ نہیں کیا‘
امریکی نشریاتی ادارے سی بی ایس نیوز کو دیے گئے انٹرویو میں بھی شہزادہ ہیری نے اپنی اہلیہ کے ساتھ شاہی خاندان کے رویے کی شکایات کو دہرایا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ایک جانب میڈیا میں ان سے متعلق لیک ہونے والی معلومات پر شاہی محل (بکنگھم پیلس) نے انہیں مدد فراہم نہیں کی بلکہ ان کے خلاف بریفنگز دی گئیں۔
معروف امریکی صحافی اور میزبان اینڈرسن کوپر کو دیے گئے اس انٹرویو میں شہزادہ ہیری کا کہنا تھا کہ ایک جانب ہمیں بتایا جاتا تھا کہ شاہی محل ہماری جانب سے بیانات نہیں دے سکتا لیکن شاہی خاندان کے دیگر افراد کے لیے یہ کیا جاتا تھا۔
SEE ALSO: برطانیہ نہ چھوڑتے تو بیوی کا حشر بھی ماں جیسا ہوتا: شہزادہ ہیریان کا کہنا تھا کہ بعض مواقع پر خاموشی بے وفائی کے مترادف ہوتی ہے۔
برطانوی شاہی خاندان نے ماضی میں ہیری اور میگھن کے نسل پرستی اور امتیازی سلوک کے الزامات کی تردید کی ہے۔ تاہم برطانوی میڈیا کے مطابق حالیہ انٹرویوز سے متعلق شاہی محل نے رابطہ کرنے پر تاحال کوئی تبصرہ نہیں کیا ہے۔
واضح رہے کہ شہزادہ ہیری کے حالیہ انٹرویوز ان کے والد شاہ چارلس کے برطانیہ کا بادشاہ بننے کے بعد ہوئے ہیں۔
اپنے والد کے برطانوی فرماں روا بننے کے بعد یہ پہلا موقع ہے جب شہزادہ ہیری نے ایک بار پھر خاندان سے اپنے تعلقات کے بارے میں اظہارِ خیال کیا ہے۔
گزشتہ برس شہزادہ چارلس اور ان کی اہلیہ ملکۂ برطانیہ الزبتھ دوم کے انتقال کے بعد ان کی آخری رسومات میں شریک ہوئے تھے۔
اس رپورٹ میں شامل معلومات خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ سے لی گئی ہیں۔