پرنس ولیم اور ان کی اہلیہ کیٹ بدھ کے روز سے بوسٹن کے اپنے تین روزہ دورے کاآغاز اس توقع کے ساتھ کر رہے ہیں کہ وہ دنیا کو یہ دکھائیں گے کہ وہ کسی دم توڑتے ہوئے ادارے کی آخری باقیات نہیں ہیں بلکہ امریکی ایک ایسی بادشاہت کا نوجوان چہرہ دیکھیں گے جو کثیر ثقافتی جدید برطانیہ سے ہم آہنگ ہونے کے لیے اہم مسائل سے نبرد آزما ہے ۔
ان کا یہ دورہ ماحولیات سےمنسلک نئی نسل کے کاروباری افراد کی تلاش سے متعلق پرنس ولیم کے ایک پروگرام پر مرکوز ہے جس میں غربت کے انسداد کا ایک پروگرام ، بچوں کی نشوونما کے محققین سے ملاقات اور مقامی سیلابوں سے بچاؤ کے پہلو اس دورے شامل ہیں۔
یہ دورہ ملکہ الزبتھ کے انتقال کے صرف تین ماہ بعد ہو رہا ہے جن کی ذاتی مقبولیت نے ان کے70 سالہ دور حکومت میں بادشاہت پرتنقید کوبےاثر کردیا تھا۔ ولیم کے والد ولی عہد ، شاہ چارلس سوم ،کا کہنا ہے کہ ان کی بادشاہت میں شان و شوکت اور تقریبات اپنے پیش روؤں کی نسبت کم ہوں گی۔
Your browser doesn’t support HTML5
برطانوی تاریخ کی ماہر اور بوسٹن یونیورسٹی کی پروفیسر Arianne Chernock کہتی ہیں کہ ہم نے چارلس کو بادشاہ کے طور پر اور اس منصب پر ابتدائی مہینوں میں ایک زیادہ قابل جواز اور ماڈرن بادشاہ بننے کا اپنا راستہ تلاش کرتے ہوئے دیکھا ہے اور میرا خیال ہے کہ ہم ولیم اور کیٹ کے ساتھ بھی کچھ ایسا ہی ہوتا دیکھ رہے ہیں ۔ ان کا دورہ کرہ ارض کو محفوظ بنانے کے لیے کم اور شاہی خاندان کو محفوظ بنانے کے لیے زیادہ ہے۔
اس دورے میں امریکی عوام کا دل و دماغ جیتنے کی کوشش بھی شامل ہےجہاں ولیم کے چھوٹے بھائی ، پرنس ہیری اور ان کی اہلیہ میگن، 2020 میں کیلی فورنیا میں منتقل ہونے کے بعد سے میڈیا پر چھائے ہوئے ہیں ۔
ہیری اور میگن شاہی خاندان پر مبینہ نسل پرستی اور بے حس طرز عمل کی بنا پر تنقید کر چکے ہیں اور انہوں نے نیٹ فلکس اور سپوٹی فائی کے لیے فلمیں اور پوڈ کاسٹ بنا کر خود اپنا میڈیا پروفائل تشکیل دے لیا ہے ۔
نیٹ فلکس کی سیریز دی کراؤن نے ہاؤس آف ونڈسر کے کچھ زیادہ مشکل ادوار کو بھی اجاگر کیا ہے جن میں ایک دوسرے پر بے وفائی کے الزامات کے دوران ولیم کی والدہ آنجہانی شہزادی ڈیانا سے چارلس کی شادی کا ختم ہونا شامل ہے۔
لیکن ولیم اور کیٹ ایک مختلف کہانی سنانا چاہتے ہیں جو ماحولیاتی مسائل ، ذہنی صحت اور بچپن کی ابتدائی تعلیم کے مسائل پر ان کے کام کو اجاگر کرتی ہے ۔
ولیم اور کیٹ نے اس سے پہلے امریکہ کا آخری دورہ 2014 میں کیا تھا جب ان کی شادی کو زیادہ عرصہ نہیں ہوا تھا۔ اس دورے میں اس نوجوان جوڑے کی اس وقت بہت پذیرائی ہوئی تھی جب انہوں نے مشرقی امریکہ کا دورہ کیا تھا ۔
آٹھ سال بعد ، اب جب وہ دونوں اپنے 40 کے عشرے میں ہیں اور ان کے تین چھوٹے بچے ہیں ، ان کی مصروفیات مختلف ہیں۔
ولیم اور کیٹ بدھ کو بوسٹن کی مئیر مشیل وو سے ملاقات کے بعد آنجہانی صدر جان ایف کینڈی کی بیٹی کیرولین کینڈی کے ساتھ جان ایف کینڈی میموریل لائبریری اور میوزیم کا دورہ کرنے کے بعد ا س ہفتے بعد میں نوجوانوں کی زندگیاں بہتر بنانے والے ادارے روکا انکارپوریٹڈ کا دورہ کریں گے ۔
وہ ہارورڈ یونیورسٹی کے سینٹر آن دی ڈیویلپنگ چائلڈ بھی جائیں گے جو بچپن کے ابتدائی تجربات کے دیر پا اثرات پر ریسرچ میں ایک نمایاں مقام رکھتا ہے ۔
لیکن اپنے پورے دورے میں ولیم کی توجہ ارتھ شاٹ پرائز پر مرکوز ہو گی۔
ایک سماجی تبصرہ نگار، مصنفہ اور واشنگٹن پوسٹ کی ایک رائٹر سیلی کینن کہتی ہیں کہ شاہی جوڑا ماحول اور آب و ہوا کی تبدیلی پر خصوصی توجہ مرکوز کرتے ہوئے امکانی طور پر امریکہ کے ایک اہم مسئلے کو ہدف بنائے گا جہاں بہت سے لوگ ابھی تک انسان کی پیدا کردہ گلوبل وارمنگ کے وجود سے انکار کرتے ہیں ۔
ا س موضوع پر روشی ڈالنے کی اپنی صلاحیت اور بلی آئلش جیسے فن کارو ں کی شہرت کے امتزاج کے ساتھ شاہی جوڑا لوگوں کی توجہ اس موضوع پر مبذول کرا سکے گا۔
سیلی کا کہنا ہے کہ اگر کچھ اور نہیں تو اس سے یہ موضوع سائنس دانوں کی ٹیکنیکل پریذنٹیشن کی نسبت زیادہ بہتر طور پر سمجھا جا سکے گا۔ وہ کہتی ہیں کہ میڈیا اور لوگ صرف اس لیے توجہ نہیں دیں گے کہ وہ مشہور شخصیات ہیں اور وہ شاہی خاندان سے تعلق رکھتے ہیں بلکہ اس لیے کہ وہ سنجیدہ لوگ ہیں جو مسائل کی پرواہ کرتے ہیں ۔ میرا مطلب ہے کہ وہ محنتی شاہی جوڑا ہے اور یہ وہ موضوعات ہیں جن کی وہ پرواہ کرتا ہے ۔
SEE ALSO: خلا میں سفر سے پہلے اپنی زمین کی حفاظت کریں: شہزادہ ولیمارتھ شاٹس ایوارڈ پانچ مختلف شعبوں میں جیتنے والوں کو ایک ملین پاونڈ یعنی ایک اعشاریہ دو ملین ڈالر انعام کی رقم کی پیش کش کرتا ہے، جن میں قدرتی ماحول کا تحفظ، صاف ہوا ، سمندر کی بحالی ،کوڑے کرکٹ کاخاتمہ اور آب و ہوا کی تبدیلی شامل ہیں۔ جیتنے والے اور آخری مرحلے تک پہنچنے والے تمام 15 لوگ اپنے پراجیکٹس کی توسیع کے لیے بھی مدد وصول کریں گے ۔
جیتنے والوں کا اعلان جمعے کو بوسٹن کے ایم جی ایم میوزک ہال میں ایک شاندار شو کے دوران کیا جائے گا۔
یہ تقریب اتوار کو برطانیہ میں بی بی سی پر، امریکہ میں پی بی ایس پر اور افریقہ بھر میں ملٹی چوائس پر براڈ کاسٹ ہو گی ۔
Your browser doesn’t support HTML5
چرنوک کا کہنا ہے کہ ہم اس وقت ایک ایسے مقام پر ہیں جب اس بارے میں بہت سے امکانات ہیں کہ شاہی خاندان آگے بڑھتے ہوئے اپنے بارے میں کیا تاثر رکھتا ہے اور ہر ایک واقعی یہ محسوس کرتا ہے کہ کیٹ اور ولیم اس ادارے کا مستقبل ہیں ۔ اور اس لیے ہمیں ملکہ الزبتھ کی غیر موجودگی میں اس طریقہ کار پر واقعی محتاط توجہ دینا ہو گی جس طرح وہ خود کو عوام کے سامنے نئے سرے سے پیش کررہے ہیں۔
اس رپورٹ کا مواد ایسو سی ایٹڈ پریس سے لیا گیا ہے۔