رسائی کے لنکس

قدرتی آفات کے  پیشگی  انتباہ زندگیاں بچا سکتے ہیں: اقوام متحدہ  


 بلوچستان میں بھاری مون سون کی بارشوں کے بعد ڈسٹرکٹ جعفرآباد کے قصبہ ڈیرہ اللہ یار پانی میں ڈوبا ہوا ہے۔ فوٹو اے ایف پی۔
بلوچستان میں بھاری مون سون کی بارشوں کے بعد ڈسٹرکٹ جعفرآباد کے قصبہ ڈیرہ اللہ یار پانی میں ڈوبا ہوا ہے۔ فوٹو اے ایف پی۔

ایک نئی رپورٹ سے معلوم ہو اہے کہ عالمی سطح پر تمام ملکوں میں سے نصف میں پیشگی انتباہی نظام کا فقدان ہے جو کہ سمندری طوفان ، خشک سالی اور گرمی کی لہروں سمیت آنے والی قدرتی آفات کے بارے میں کمیونٹیز کو خبردار کر کے جانیں بچا سکتا ہے۔

قدرتی آفات کے خطرات میں کمی سے متعلق اقوام متحدہ کے دفتر ، یا UNDRR، اور عالمی موسمیاتی ادارےکی مشترکہ رپورٹ قدرتی آفات کے خطرے میں کمی کے عالمی دن کے موقع پر جاری کی جا رہی ہے۔

شدید موسموں کی تعداد اور شدت میں اضافہ ہو رہا ہے۔ اقوام متحدہ کا تخمینہ ہے کہ 3.6 ارب لوگ ایسے علاقوں میں رہتے ہیں جو موسمیاتی تبدیلیوں اور متعلقہ آفات کے خطرے کی زد میں ہیں ۔

اس کا کہنا ہے کہ ریکارڈ شدہ آفات کی تعداد میں اضافے کی ایک وجہ انسانوں کی طرف سے پیدا ہونے والی موسمیاتی تبدیلی اور زیادہ شدید، غیر متوقع موسمی واقعات ہیں ۔

یو این ڈی آر آر کی پیشنگوئی کے مطابق 2030 تک دنیا بھر میں ہر سال 560 قدرتی آفات واقع ہوں گی ۔ اس نے خبردار کیا ہے کہ 2030 تک خشک سالی کی تعداد میں 30 فیصد اور شدید موسمی لہروں میں تین گنا اضافہ ہو جائے گا۔

خطرا ت کے علم نگرانی اور کارکردگی میں بہتری کے شعبے سے متعلق اقوام متحدہ کے ادارے کی سربراہ لوریٹا ہیبر گیرانڈٹ کہتی ہیں کہ کمیونٹیز کے لیے اپنی حفاظت اور آب و ہوا کی تبدیلی سے مطابقت پیدا کرنے کا بہترین طریقہ یہ ہے کہ پیشگی انتباہ کے نظاموں کو بہتر بنایا جائے ۔

تاہم انہوں نے کہا کہ دنیا کے صرف نصف حصے کے پاس فعال نظام موجود ہیں۔

ان کا کہنا ہے کہ قبل از وقت انتباہ کے فقدان کے نتیجے میں زندگیوں ، روزگار اور اثاثوں کو غیر ضروری نقصان پہنچتا ہے ۔

انہوں نے بتایا کہ نئے اعداد و شمار سے ظاہر ہوتا ہے کہ قدرتی آفات سے منسلک اموات ان ملکوں میں آٹھ گنا زیادہ ہیں جہاں پیشگی انتباہ کی سہولت کی کمی ہے بہ نسبت ان ملکوں کے جہاں اس حوالے سے مکمل نظام موجود ہیں۔

لوریٹا مزید کہتی ہیں ،کہ ہم جانتے ہیں کہ صرف 24 گھنٹے کے پیشگی انتباہات آنے والے نقصان کو 30 فیصد تک کم کر سکتے ہیں۔ آب و ہوا سے متعلق خطرے کو تباہی میں تبدیل نہیں کیا جانا چاہئے ، یہ اس لیے ایک آفت بن جاتا ہے کیونکہ کمیونٹیز اس کے لیے تیار نہیں ہوتیں اور کیونکہ اس کمیونٹی کی کمزوریوں اور رابطوں میں کمی سےنمٹنے کے لیے کچھ نہیں کیا گیا ۔

قدرتی آفات کے بارے میں قبل از وقت خبردار کرنے کے بہت سے نظام صرف ایک قسم کے خطرے کا احاطہ کرتے ہیں، جیسے سیلاب یا طوفان۔

تاہم، موسمیاتی تبدیلی سے متعلق بہت سے انتہائی غیر متوقع واقعات کے پیش نظر، اقوام متحدہ نے ملکوں پر زور دیا ہے کہ وہ متعدد خطرات سے متعلق قبل از وقت خبردار کرنے کے نظام میں سرمایہ کاری کریں۔ اس کا کہنا ہے کہ اس طرح کے نظام آب وہوا کی تبدیلی کے باعث بیک وقت پیدا ہونے والی قدرتی آفات سے نمٹنے میں مدد کر سکتے ہیں ۔

XS
SM
MD
LG