امریکہ اور برطانیہ نے عزم ظاہر کیا ہے کہ وہ ان اربوں ڈالر کا سراغ لگانے میں یوکرین کی مدد کریں گے۔
امریکہ اور برطانیہ نے عزم ظاہر کیا ہے کہ وہ ان اربوں ڈالر کا سراغ لگانے میں مدد کریں گے جن کے بارے میں خیال کیا جاتا ہے کہ وہ یوکرین کے برطرف صدر وکٹر یانوکووچ کی انتظامیہ نے چرائے تھے۔
امریکہ کے اٹارنی جنرل ایرک ہولڈر نے لندن میں انٹرنیشنل ایسسٹ ریکوری کانفرنس سے خطاب کے بعد صحافیوں کو بتایا کہ اس مبینہ چوری کے ذمہ داران کو انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے گا اور کھوج لگانے کے بعد یہ اثاثے یوکرین کے عوام کو واپس کیے جائیں گے۔
سنگین دھوکہ دہی سے نمٹنے کے برطانوی محکمے کے عہدیدار نے اعلان کیا کہ انھوں نے رقوم کی غیر قانونی منتقلی کی تحقیقات شروع کر دی گئی ہے اور صرف برطانیہ کے اندر ہی دو کروڑ تیس لاکھ ڈالر کے اثاثہ جات منجمد کیے گئے ۔ حکام نے اس میں ملوث افراد اور ان کی شہریت کے بارے میں نہیں بتایا۔
فروری میں سوئس حکام نے مسٹر یانوکووچ اور ان کے بیٹے سمیت 18 سابق یوکرین وزرا اور حکام کے اثاثے منجمد کیے تھے۔
روس کی طرف جھکاؤ رکھنے والے یانوکووچ کی حکومت کو کئی ماہ تک ہونے والے حکومت مخالف مظاہروں کے بعد ہٹا دیا گیا تھا۔ ایک طویل عرصے تک کیئف کی انتظامیہ پر بدعنوانی کے الزامات عائد کیے جاتے رہے ہیں۔
مبصرین کا ماننا ہے کہ یانوکووچ نے تقریباً 20 ارب ڈالر کی مبینہ بدعنوانی کی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ لوٹی گئی رقم کا حصول اس صورت میں خاصا مشکل ہو گا اگر وہ مغربی یورپ یا امریکہ کے علاوہ کہیں اور منتقل کی گئی ہوں گی۔
امریکہ کے اٹارنی جنرل ایرک ہولڈر نے لندن میں انٹرنیشنل ایسسٹ ریکوری کانفرنس سے خطاب کے بعد صحافیوں کو بتایا کہ اس مبینہ چوری کے ذمہ داران کو انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے گا اور کھوج لگانے کے بعد یہ اثاثے یوکرین کے عوام کو واپس کیے جائیں گے۔
سنگین دھوکہ دہی سے نمٹنے کے برطانوی محکمے کے عہدیدار نے اعلان کیا کہ انھوں نے رقوم کی غیر قانونی منتقلی کی تحقیقات شروع کر دی گئی ہے اور صرف برطانیہ کے اندر ہی دو کروڑ تیس لاکھ ڈالر کے اثاثہ جات منجمد کیے گئے ۔ حکام نے اس میں ملوث افراد اور ان کی شہریت کے بارے میں نہیں بتایا۔
فروری میں سوئس حکام نے مسٹر یانوکووچ اور ان کے بیٹے سمیت 18 سابق یوکرین وزرا اور حکام کے اثاثے منجمد کیے تھے۔
روس کی طرف جھکاؤ رکھنے والے یانوکووچ کی حکومت کو کئی ماہ تک ہونے والے حکومت مخالف مظاہروں کے بعد ہٹا دیا گیا تھا۔ ایک طویل عرصے تک کیئف کی انتظامیہ پر بدعنوانی کے الزامات عائد کیے جاتے رہے ہیں۔
مبصرین کا ماننا ہے کہ یانوکووچ نے تقریباً 20 ارب ڈالر کی مبینہ بدعنوانی کی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ لوٹی گئی رقم کا حصول اس صورت میں خاصا مشکل ہو گا اگر وہ مغربی یورپ یا امریکہ کے علاوہ کہیں اور منتقل کی گئی ہوں گی۔