یوکرین اور یورپی یونین کے درمیان آزادانہ تجارت کے معاہدے پر جمعہ کو برسلز میں دستخط کیے گئے۔
یوکرین صدر پیٹرو پوروشنکو نے کہا ہے کہ ان کے ملک نے یورپی یونین کے ساتھ آزادانہ تجارت کی "ممکنہ طور پر بھاری قیمت" ادا کی ہے۔
صدر نے ماسکو کی طرف سے منفی ردعمل کے باوجود معاہدے پر دستخط کو ایک "تاریخی موقع" قرار دیا۔ روس کے نائب وزیر خارجہ کے مطابق یوکرین کا یہ اقدام "سنگین نتائج" کا حامل ہو گا۔
کریملن کے ایک ترجمان نے روس کے سرکاری میڈیا کو بتایا کہ اگر ان کے ملک کی اقتصادیات پر منفی اثر پڑا تو روس اس کے تحفظ کے لیے اقدام کرے گا۔
یورپی یونین کے ساتھ تجارتی معاہدہ یوکرین میں سیاسی تحریک کا مرکزی نقطہ رہا اور اسی کی وجہ سے وکٹر یانوکووچ کو بھی رواں سال کے اوائل میں اقتدار سے علیحدہ ہونا پڑا۔
اس تنازع کے باعث جزیرہ نما کرائمیا کو روس نے اپنا حصہ بنا لیا جب کہ یوکرین کے مشرقی علاقوں میں روس نواز علیحدگی پسندوں نے کیئف حکومت کے خلاف مسلح مزاحمت شروع کردی۔
ایک روز قبل یوکرین کے صدر نے روس سے مطالبہ کیا تھا کہ وہ امن کے قیام کے منصوبے کی حمایت "صرف لفظوں سے نہیں عملاً کرے۔"
کونسل آف یورپ سے خطاب میں انھوں نے ماسکو پر یہ الزام بھی عائد کیا کہ وہ علیحدگی پسندوں کی حمایت اور انھیں ہتھیار فراہم کر کے "غیر اعلانیہ جنگ" شروع کر رہا ہے۔
جرمنی کی چانسلر کی طرف سے اطلاعات کے مطابق یہ بیان سامنے آچکا ہے کہ روس پر مزید تعزیرات عائد کی جاسکتی ہیں۔
اوباما انتظامیہ کا بھی کہنا ہے کہ وہ ماسکو کی طرف سے مشرقی یوکرین میں بحران کو کم کرنے کے اقدامات میں ناکامی کی صورت میں روس پر نئی پابندیاں عائد کرنے کے لیے تیار ہے۔