یوکرین کے مشرق میں علیحدگی پسندوں کے زیر تسلط علاقے ڈونٹسک کے قریب ایک مسافر بس پر میزائل لگنے سے کم ازکم 11 افراد ہلاک ہوگئے۔
حکام کے مطابق یہ بس ایک فوجی چیک پوسٹ کے قریب سے گزر رہی تھی کہ اس پر ایک میزائل آ گرا۔
صدر پیٹرو پوروشنکو نے فوری طور پر اس کا الزام روس نواز باغیوں پر عائد کرتے ہوئے ہلاکتوں پر گہرے دکھ کا اظہار کیا ہے۔
علیحدگی پسندوں کے ایک ترجمان نے اس الزام کو مسترد کیا ہے۔
بس پر ہونے والا یہ حملہ یوکرین کی حکومت اور روس نواز علیحدگی پسندوں کے درمیان گزشتہ ستمبر میں ہونے والے جنگ بندی معاہدے کے لیے ایک اور بڑا دھچکہ ہے۔
فرانس، جرمنی، روس اور یوکرین کے رہنما جمعرات کو قازقستان کے شہر آستانا میں ملاقات کرنے والے تھے جو منسوخ کر دی گئی ہے جب کہ ڈونٹسک کے گردو نواح میں ہونے والی لڑائی میں بھی حالیہ ہفتوں میں شدت آئی ہے۔
جرمنی کی چانسلر آنگیلا مرخیل کا کہنا تھا کہ روس پر باغیوں کی حمایت کی پاداش میں عائد کی گئی پابندیوں کو ہٹانے سے پہلے گزشتہ ہفتے ستمبر معاہدے کے تمام 12 نکات کو نافذ کرنا ضروری تھا۔
ماسکو مغرب کے ان تمام الزامات کو مسترد کرتا ہے کہ روس مشرقی یوکرین میں باغیوں کو فوجی اور دیگر عسکری سازو سامان فراہم کر رہا ہے۔