مسٹر اَزاروف نے اپنا استعفیٰ منگل کی صبح سویرے پیش کرتے ہوئے کہا تھا کہ اُنھیں توقع ہے کہ اِس کے ذریعے ملک کے سیاسی بحران کے پُرامن تصفیے کے لیے راہ ہموار ہوگی
واشنگٹن —
یوکرین کے صدر، وِکٹر یانوکووچ نے منگل کے روز وزیر اعظم مِیکولا اَزاروف کا استعفیٰ منظور کر لیا، جو اُن کے سیاسی مخالفین کا ایک کلیدی مطالبہ تھا۔
یوکرین کے صدر کی ویب سائٹ پر شائع ہونے والے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ مسٹر یانوکووچ نے اپنے وزیر اعظم کا استعفیٰ قبول کرلیا ہے، اور یہ کہ یوکرین کے قانون کی رو سے، کابینہ کے باقی وزراٴ کو بھی مستعفی ہونا پڑے گا۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ یانوکووچ نے وزراٴ کو ہدایت کی تھی کہ وہ اپنے فرائض بجا لاتے رہیں، ’تاوقتیکہ نئی کابینہ کے وزراٴ اپنا کام شروع نہیں کر دیتے‘۔
مسٹر اَزاروف نے اپنا استعفیٰ منگل کی صبح سویرے پیش کرتے ہوئے کہا تھا کہ اُنھیں توقع ہے کہ اِس کے ذریعے ملک کے سیاسی بحران کے پُرامن تصفیہ کے لیے راہ ہموار ہوگی۔
منگل ہی کے روز پارلیمان نے حالیہ دِنوں کے دوران منظور ہونے والے احتجاج مخالف قوانین کو منسوخ کرنے کی حمایت کی۔ مسٹر یانوکووچ نے پیر کے دِن حزب ٕمخالف کے راہنماؤں کے ساتھ اپنی ملاقات کے بعد اِن ضابطوں کو واپس لینے پر اتفاق کیا تھا۔
تاہم، صدر یناکووچ نے کہا کہ گرفتار ہونے والے درجنوں مظاہرین کو صرف اُسی وقت معاف کیا جاسکتا ہے، اگر سرگرم کارکن اپنے ناکے ڈھا دیں اور سڑکوں پر سے چلے جائیں۔
احتجاج کرنے والوں نے وزراتِ انصاف کی عمارت کو خالی کردیا، جس پر وہ قابض تھے، لیکن، اس بات کا عہد کیا کہ حکومت کے ساتھ تعطل دور کرنے کے سلسلے میں پیش رفت نہ ہونے پر وہ دوبارہ واپس آئیں گے۔
احتجاج کرنے والوں نے نومبر میں اُس وقت سڑکوں کا رخ کیا، جب مسٹر یانوکووچ نے یورپی یونین کے ساتھ ہونے والے تجارتی معاہدے سے روگردانی کرتے ہوئے، روس کے ساتھ قریبی تعلقات کے حق میں فیصلہ کیا۔
منگل کے دِن، صدر ولادیمیر پیوٹن نے کہا کہ روس یوکرین کو 15 ارب ڈالر کا قرضہ دینے کے عہد پر قائم ہے، تاکہ اپنے ہمسایہ ملکوں کو قدرتی گیس کی برآمد پر اٹھنے والے اخراجات میں کمی لائی جاسکے، اُس صورت میں بھی، اگر حزب مخالف اقتدار میں آتی ہے۔
مسٹر پیوٹن نے یہ بیان برسلز میں دیا، جہاں وہ یورپی یونین اور روس کے سربراہ اجلاس میں شرکت کر رہے ہیں۔
تاہم، روس کے اول معاون وزیر اعظم، اِگور شُوالوف نے، جو بھی برسلز کے اِس سربراہ اجلاس میں شرکت کر رہے ہیں، کہا ہے کہ ممکنہ طور پر، ماسکو یوکرین سے کیے گئے وعدوں کا پاس رکھنے کا از سر نو جائزہ لے گا، اُس صورت میں، اگر ’کیو‘ کی نئی حکومت ’مختلف ترجیحات‘ کا اعلان کرتی ہے۔
یوکرین کے صدر کی ویب سائٹ پر شائع ہونے والے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ مسٹر یانوکووچ نے اپنے وزیر اعظم کا استعفیٰ قبول کرلیا ہے، اور یہ کہ یوکرین کے قانون کی رو سے، کابینہ کے باقی وزراٴ کو بھی مستعفی ہونا پڑے گا۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ یانوکووچ نے وزراٴ کو ہدایت کی تھی کہ وہ اپنے فرائض بجا لاتے رہیں، ’تاوقتیکہ نئی کابینہ کے وزراٴ اپنا کام شروع نہیں کر دیتے‘۔
مسٹر اَزاروف نے اپنا استعفیٰ منگل کی صبح سویرے پیش کرتے ہوئے کہا تھا کہ اُنھیں توقع ہے کہ اِس کے ذریعے ملک کے سیاسی بحران کے پُرامن تصفیہ کے لیے راہ ہموار ہوگی۔
منگل ہی کے روز پارلیمان نے حالیہ دِنوں کے دوران منظور ہونے والے احتجاج مخالف قوانین کو منسوخ کرنے کی حمایت کی۔ مسٹر یانوکووچ نے پیر کے دِن حزب ٕمخالف کے راہنماؤں کے ساتھ اپنی ملاقات کے بعد اِن ضابطوں کو واپس لینے پر اتفاق کیا تھا۔
تاہم، صدر یناکووچ نے کہا کہ گرفتار ہونے والے درجنوں مظاہرین کو صرف اُسی وقت معاف کیا جاسکتا ہے، اگر سرگرم کارکن اپنے ناکے ڈھا دیں اور سڑکوں پر سے چلے جائیں۔
احتجاج کرنے والوں نے وزراتِ انصاف کی عمارت کو خالی کردیا، جس پر وہ قابض تھے، لیکن، اس بات کا عہد کیا کہ حکومت کے ساتھ تعطل دور کرنے کے سلسلے میں پیش رفت نہ ہونے پر وہ دوبارہ واپس آئیں گے۔
احتجاج کرنے والوں نے نومبر میں اُس وقت سڑکوں کا رخ کیا، جب مسٹر یانوکووچ نے یورپی یونین کے ساتھ ہونے والے تجارتی معاہدے سے روگردانی کرتے ہوئے، روس کے ساتھ قریبی تعلقات کے حق میں فیصلہ کیا۔
منگل کے دِن، صدر ولادیمیر پیوٹن نے کہا کہ روس یوکرین کو 15 ارب ڈالر کا قرضہ دینے کے عہد پر قائم ہے، تاکہ اپنے ہمسایہ ملکوں کو قدرتی گیس کی برآمد پر اٹھنے والے اخراجات میں کمی لائی جاسکے، اُس صورت میں بھی، اگر حزب مخالف اقتدار میں آتی ہے۔
مسٹر پیوٹن نے یہ بیان برسلز میں دیا، جہاں وہ یورپی یونین اور روس کے سربراہ اجلاس میں شرکت کر رہے ہیں۔
تاہم، روس کے اول معاون وزیر اعظم، اِگور شُوالوف نے، جو بھی برسلز کے اِس سربراہ اجلاس میں شرکت کر رہے ہیں، کہا ہے کہ ممکنہ طور پر، ماسکو یوکرین سے کیے گئے وعدوں کا پاس رکھنے کا از سر نو جائزہ لے گا، اُس صورت میں، اگر ’کیو‘ کی نئی حکومت ’مختلف ترجیحات‘ کا اعلان کرتی ہے۔