یوکرین کے وزیراعظم ارسینے یتسنیوک نے جمعہ کو ڈونٹسک میں مقامی رہنماؤں سے ملاقات کے بعد کہا کہ وہ اس تنازع کے حل کے لیے پرامید ہیں۔
یوکرین کے مشرقی علاقوں میں سرکاری عمارتوں پر قابض روس کے حامیوں کو حکومت کی طرف سے دی گئی ہتھیار ڈالنے کی مہلت جمعہ کو ختم ہو رہی ہے۔
رواں ہفتے مسلح افراد نے لوہانسک اور ڈونیٹسک میں سرکاری عمارتوں پر قبضہ کر لیا تھا اور ان کا مطالبہ ہے کہ ان شہروں میں بھی آزادی کے لیے ریفرنڈم کروایا جائے۔
حکومت نے ان تمام مظاہرین کو عام معافی دینے کا اعلان کیا تھا کہ جو جمعہ تک رضا کارانہ طور پر ہتھیار پھینک دیں گے بصورت دیگر ان کے خلاف طاقت کا استعمال کیا جائے گا۔
یوکرین کے وزیراعظم ارسینے یتسنیوک نے جمعہ کو ڈونٹسک میں مقامی رہنماؤں سے ملاقات کے بعد کہا کہ وہ اس تنازع کے حل کے لیے پرامید ہیں۔
"میں یہ واضح کردینا چاہتا ہوں کہ مرکزی حکومت نہ صرف ان علاقوں سے بات چیت کے لیے تیار ہے بلکہ ہمارے ملک کے تمام شہریوں کے جائز مطالبات اور خواہشات پوری کرنے پر بھی آمادہ ہے۔ نئے تبدیل ہونے والے آئین میں رہتے ہوئے ہم ہر علاقے کی مخصوص درخواستوں کا تسلی بخش جواب دینے کے قابل ہیں۔"
ڈیڈ لائن کے خاتمے پر بھی تاحال ایسے کوئی آثار نظر نہیں آ رہے کہ حکومت عمارتوں کا قبضہ وا گزار کروانے کے لیے طاقت کے استعمال کی تیاری کر رہی ہے اور نہ ہی قابضیں کی طرف سے ہتھیار ڈالنے کے کوئی شواہد موصول ہو رہےہیں۔
رواں ہفتے مسلح افراد نے لوہانسک اور ڈونیٹسک میں سرکاری عمارتوں پر قبضہ کر لیا تھا اور ان کا مطالبہ ہے کہ ان شہروں میں بھی آزادی کے لیے ریفرنڈم کروایا جائے۔
حکومت نے ان تمام مظاہرین کو عام معافی دینے کا اعلان کیا تھا کہ جو جمعہ تک رضا کارانہ طور پر ہتھیار پھینک دیں گے بصورت دیگر ان کے خلاف طاقت کا استعمال کیا جائے گا۔
یوکرین کے وزیراعظم ارسینے یتسنیوک نے جمعہ کو ڈونٹسک میں مقامی رہنماؤں سے ملاقات کے بعد کہا کہ وہ اس تنازع کے حل کے لیے پرامید ہیں۔
"میں یہ واضح کردینا چاہتا ہوں کہ مرکزی حکومت نہ صرف ان علاقوں سے بات چیت کے لیے تیار ہے بلکہ ہمارے ملک کے تمام شہریوں کے جائز مطالبات اور خواہشات پوری کرنے پر بھی آمادہ ہے۔ نئے تبدیل ہونے والے آئین میں رہتے ہوئے ہم ہر علاقے کی مخصوص درخواستوں کا تسلی بخش جواب دینے کے قابل ہیں۔"
ڈیڈ لائن کے خاتمے پر بھی تاحال ایسے کوئی آثار نظر نہیں آ رہے کہ حکومت عمارتوں کا قبضہ وا گزار کروانے کے لیے طاقت کے استعمال کی تیاری کر رہی ہے اور نہ ہی قابضیں کی طرف سے ہتھیار ڈالنے کے کوئی شواہد موصول ہو رہےہیں۔