|
یورپ کے سب سے بڑے جوہری بجلی گھر میں آگ لگنے پر روس اور یوکرین ایک دوسرے پر الزامات لگا رہے ہیں۔
زپوریژیا نیو کلیئر پاور پلانٹ میں اتوار کی شب آگ لگی تھی۔ اس آتش زدگی کے بعد روس اور یوکرین دونوں جانب سے تصدیق کی گئی ہے کہ یہاں کسی قسم کی تابکاری کا اخراج نہیں ہوا۔
یوکرین کے اس پاور پلانٹ پر روس نے 2022 میں اس وقت قبضہ کر لیا تھا جب ماسکو کی کیف کے خلاف جارحیت کا آغاز ہوا تھا۔
اقوامِ متحدہ کی بین الاقوامی جوہری ایجنسی (آئی اے ای اے) کا کہنا ہے کہ جنوبی یوکرین میں واقع اس پاور پلانٹ کے شمالی حصے سے اس کے ماہرین کو سیاہ دھواں بلند ہوتا ہوا نظر آیا ہے۔
یہ بھی کہا گیا ہے کہ اس سے قبل یہاں دھماکوں کی آواز سنی گئی تھی۔
روس کے سرکاری خبر رساں اداروں ’تاس‘ اور ’آر آئی اے‘ کی رپورٹس کے مطابق روسی نیو کلیئر انرجی کمپنی روساتم کا کہنا ہے کہ پلانٹ میں لگنے والی بڑی آگ پر رات کو ہی قابو پا لیا گیا تھا۔
خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ کے مطابق اس پاور پلانٹ میں آتش زدگی ایسے موقع پر ہوئی ہے جب یوکرین نے ایک ہفتہ قبل روس کے علاقوں پر حملہ کیا ہے۔
یوکرین کی جوہری توانائی کمپنی انرگوتم کا کہنا ہے کہ پاور پلانٹ کے ایک کولنگ ٹاور اور دیگر آلات کو نقصان پہنچا ہے۔
روسی خبر رساں ادارے ’تاس‘ کے مطابق پلانٹ کا کولنگ ٹاور تباہ ہو گیا ہے۔
یہ بھی کہا گیا ہے کہ یہ غیر فعال ٹاور تھا۔
روس کے زیرِ قبضہ یوکرین کے اس پاور پلانٹ میں چھ ایٹمی ری ایکٹرز ہیں۔
Your browser doesn’t support HTML5
روس نے فروری 2022 میں جارحیت کا مظاہرہ کرتے ہوئے یوکرین پر حملہ کیا تھا۔ روس اس کارروائی کو خصوصی ملٹری آپریشن قرار دیتا ہے۔ اس جنگ میں بڑی تعداد میں عام شہری ہلاک اور بے گھر ہو چکے ہیں۔
اتوار کی شب کو لگنے والی آگ کی وجوہات پیر کی صبح تک معلوم نہیں ہو سکیں۔
روسی صدر ولودیمیر زیلنسکی نے الزام لگایا ہے کہ روس نے آگ لگائی ہے جو کہ یوکرین کے شہر نکوپول سے نظر آ رہی تھی۔
دوسری جانب روسی حکام نے الزام لگایا ہے کہ یوکرین کی فورسز نے پاور پلانٹ کے قریب شیلنگ کی ہے جس پلانٹ میں آتش زدگی ہوئی۔
آئی اے ای اے نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ پلانٹ پر جوہری تحفظ سے متعلق کسی قسم کے اثرات مرتب ہونے کی رپورٹ نہیں ملی۔
اس رپورٹ میں خبر رساں ادارے ’ایسوسی ایٹڈ پریس‘ سے معلومات شامل کی گئی ہیں۔