روس، یوکرین کا گیس معاہدے کی پاسداری کرنے کا اعلان

یوکرین کی گیس پائپ لائنوں کا نقشہ جن کے ذریعے روسی گیس یورپ پہنچتی ہے

روسی حکام کا کہنا ہے کہ یوکرین کی جانب سے اپنے ذمہ واجب الادا رقم کی پہلی قسط کی ادائیگی کے ساتھ ہی اسے گیس کی فراہمی بحال کردی جائے گی۔

روس اور یوکرین کے درمیان قدرتی گیس کی خریداری کا معاہدہ طے پاگیا ہے جس کے بعد امکان ہے کہ یوکرین کو روسی گیس کی فراہمی آئندہ ہفتے سے بحال ہوجائے گی۔

روسی حکام کا کہنا ہے کہ یوکرین کی جانب سے اپنے ذمہ واجب الادا رقم کی پہلی قسط کی ادائیگی کے ساتھ ہی اسے گیس کی فراہمی بحال کردی جائے گی۔

روس کی سرکاری گیس کمپنی 'گیزپروم' کے سربراہ ایلگزے ملر نے صحافیون کو بتایا ہے کہ کئی ارب ڈالر مالیت کے معاہدے پر ہونے والی بات چیت میں یورپی یونین نے ثالث کا کردار ادا کیا ہے اور اس کے نتیجے میں یوکرین اور یورپ کے دیگر حصوں تک روسی گیس کی بلا تعطل فراہمی ممکن ہوسکے گی۔

جمعرات کو یورپی یونین کے صدر دفتر واقع برسلز میں طے پانےو الے معاہدے کے تحت یوکرین رواں سال کے اختتام تک روسی گیس کی 378 ڈالر فی 1000 کیوبک میٹر قیمت ادا کرے گا جس میں نئے سال کی پہلی سہ ماہی میں کچھ کمی آنے کا امکان ہے۔

معاہدے کی میعادنومبر سے آئندہ برس مارچ تک ہے جس کے دوران یوکرین گیس کی قیمت کی مد میں روس کو 45ء1 ارب ڈالر ادا کرے گا۔

ایلگزے ملر کے مطابق اس رقم کی پہلی قسط 70 کروڑ 60 لاکھ ڈالر طے پائی ہے جو روس کو آئندہ ہفتے تک موصول ہونے کی توقع ہے۔

معاہدے کے تحت یوکرین کو ماضی میں خریدی جانے والی گیس کی قیمتوں کی مد میں روس کو رواں سال کے اختتام تک 1ء3 ارب ڈالر بھی ادا کرنے ہوں گے ورنہ نئے سال کے آغاز سے اسے گیس کی فراہمی بند کردی جائے گی۔

یاد رہے کہ 'گیز پروم' نے یوکرین کی جانب سے اپنے ذمے واجب الادا رقم کی ادائیگی نہ کرنے پر رواں سال جون میں اسے گیس کی فراہمی بند کردی تھی۔

دونوں فریقین کے درمیان اختلافات دور کرانے میں یورپی یونین نے اہم کردار ادا کیا ہے جو روسی گیس کی بڑی خریدار ہے۔

یورپی ممالک اپنے گیس کی ضروریات کا ایک تہائی روس سے خریدتے ہیں جس میں سے نصف یوکرین کی پائپ لائنوں کے ذریعے یورپ تک پہنچتا ہے۔

چند سال قبل بھی روس اور یوکرین کے درمیان قیمتوں کے تنازع کے باعث روس نے یوکرین کو گیس کی فراہمی بند کردی تھی جس کے باعث سخت سرد موسم میں یورپ میں گیس کا بحران پیدا ہوگیا تھا۔

جمعے کو اپنے ایک بیان میں روسی حکومت نے معاہدے کا خیرمقدم کرتے ہوئے اسے یورپ کو گیس کی فراہمی یقینی بنانے کی جانب ایک اہم قدم قرار دیا ہے۔

دوسری جانب یوکرین کے وزیرِاعظم ارسینے یاتسنیوک نے بھی معاہدے کی پاسداری کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ ان کی حکومت یورپی یونین کو بلاتعطل گیس کی فراہمی یقینی بنانے کے لیے ہر ممکن کوششیں کرے گی۔