یوکرین کے علاقے اوڈیسا میں جمعہ کو روسی میزائل حملوں میں کم از کم 21 افراد ہلاک اور درجنوں زخمی ہو گئے۔ جن مقامات کو نشانہ بنایا گیا ان میں سے ایک رہائشی عمارت بھی شامل تھی۔ یوکرین کے فوجی حکام نے بتایا کہ مرنے والوں میں دو بچے بھی شامل ہیں اور زندہ بچ جانے والوں کی تلاش جاری ہے۔ یوکرین کی وزارت دفاع کے ایک بیان کے مطابق، میزائل سے بلہوروڈ-دنیسٹرووسکی قصبے میں 9 منزلہ عمارت کو نشانہ بنایا گیا۔
اوڈیسا کی علاقائی انتظامیہ کے ترجمان سرہی براچ وک نے یوکرین کے سرکاری ٹیلی ویژن پر بتایا کہ عمارت کا ایک حصہ منہدم ہونے کے بعد ملبے تلے دبے لوگوں کو نکالنے کے لیے امدادی کارروائیاں جاری ہیں۔
براچوک نے کہا کہ ایک اور میزائل نے ایک ریزورٹ کی تنصیب کو نشانہ بنایا، جس سے متعدد افراد زخمی ہوئے۔
SEE ALSO: نیٹو ممالک کا نیا ’اسٹریٹجک کانسپٹ‘ چین اور روس کے اتحاد سے نمٹنے کا منصوبہواضح رہے کہ فروری کے اواخر میں یوکرین پر حملے کے بعد سے روس یوکرین میں شہریوں کو نشانہ بنانے کی تردید کرتا آیا ہے۔
اوڈیسا میں جمعے کا میزائل حملہ اس کے چند گھنٹے بعد ہوا جب روس نے کہا کہ اس نے جمعرات کو یوکرین کے سنیک جزیرے سے اپنی افواج کو پیچھے ہٹا دیا ہے۔ یہ جزیرہ چار ماہ قبل ماسکو کے حملے کے بعد سے یوکرین کی مزاحمت کی علامت بن گیا تھا۔
روس نے جنگ کے ابتدائی مراحل میں اس پر قبضہ کرنے کے بعد اوڈیسا کے بندرگاہی شہر کے قریب بحیرہ اسود کے جزیرے کو حملے کے لیے مرکزی سٹیج کے طور پر استعمال کیا تھا، اس سے یوکرین پر حملے شروع کیے تھے اور یوکرین کی بندرگاہوں سے ترسیل کی نگرانی کی تھی۔
لیکن یوکرین نے تصدیق کی کہ روسی افواج نے انخلاء کر لیا ہے اور کہا کہ یہ اس وقت ہوا جب یوکرین کی افواج نے جزیرے پر راتوں رات میزائل اور توپ خانے سے حملہ کیا، جس سے بقیہ روسی افواج دو سپیڈ بوٹس میں فرار ہونے میں کامیاب ہو گئیں۔
یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی کے دفتر کے سربراہ آندری یرماک نے جزیرے سے روسی افواج کے انخلاء کی تصدیق کی ہے اور ایک ٹوئیٹ میں بتایا ہے کہ "سنیک جزیرے پراب کوئی روسی فوجی نہیں ہے۔ ہماری مسلح افواج نے بہت اچھا کام کیا، ‘‘
روسی وزارت دفاع نے دعویٰ کیا کہ اس نے چھوٹے جزیرے کو وہاں اپنا مشن مکمل کرنے کے بعد "خیر سگالی کی علامت کے طور پر" چھوڑ دیا ہے۔ اس نے کہا کہ روانگی سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ روس یوکرین کے اناج کی برآمد میں مداخلت نہیں کرتا، حالانکہ عالمی مانیٹر اس کے برعکس کہتے ہیں۔ ترقی پذیر ممالک بالخصوص مشرق وسطیٰ میں اپنی گندم کے لیے یوکرین اور روس پر انحصار کرتے ہیں۔
(خبر کا مواد اے پی، رائیٹرز اور اے ایف پی سے حاصل کیا گیا)