یوکرین کی جنگ سے ماحول کو پہنچنے والے نقصان میں اضافہ ہورہا ہے اور ماہرین، انسانوں کی صحت پر اس کے طویل المیعاد اثرا ت کے بارے میں خبردار کر رہے ہیں ۔ ماسکو کی جانب سے ایندھن کے ذخائر پر ہونے والے حملوں سے جو زہریلے مادے خارج ہوئے ہیں ان سے ہوا اور پانی آلودہ ہو رہے ہیں اور حیاتیاتی تنوع ،آب وہوا کے استحکام اورلوگوں کی صحت کو خطرہ لاحق ہو رہا ہے۔
جنگلی حیات کے تحفظ سے متعلق عالمی ادارے ورلڈ وائلڈ لائف کے مطابق جنگ کی وجہ سے 60 لاکھ سے زیادہ یوکرینی باشندوں کی صاف پانی تک رسائی محدود ہو گئی ہے ، اور 2 لاکھ 80 ہزار ہیکٹر ز پر محیط جنگلات یا تو تباہ ہو گئے ہیں یا ختم ہو گئے ہیں۔
ملک میں ایک غیر سرکاری ادارے آڈٹ چیمبر کے مطابق ، اس سے ماحولیا ت کو 37 ارب ڈالر سے زیادہ کا نقصان ہوا ہے۔
سوئٹزرلینڈ میں واقع ایک غیر منافع بخش تنظیم زوئی انوائرمنٹ نیٹ ورک کے ماحولیاتی ماہر دمیترو ایورین نے کہا جنگ کی وجہ سے پیدا ہونے والی یہ آلودگی ختم نہیں ہوگی۔ اس کا حل ہماری اولادوں کو تلاش کرنا ہو گا۔ جنگلات لگانا ہوں گے، یا آلودہ دریاؤں کو صاف کرنا ہو گا۔
انہوں نے کہا کہ اگرچہ سب سے زیادہ متاثرہ علاقے ڈونیٹسک اور لوہانسک کےمشرقی صنعتی ذون میں ہیں، جہاں 2014 سے حکومتی فوجیوں اور روس نواز علیحدگی پسندوں کے درمیان لڑائی جاری ہے، تاہم نقصانات دیگر مقامات پر بھی پھیل چکے ہیں ۔
SEE ALSO: ماحولیاتی تبدیلی: بڑے ملکوں کو بڑے فیصلے کرنا ہوں گےماحولیات سے متعلق ایک امریکی سائنس دان، رک سٹینر نے کہا ہے کہ ہلاکتوں کے علاوہ، جنگ لوگوں کی جسمانی اور ذہنی صحت کے لیے بھی تباہ کن ہے ۔ ان کا کہنا ہے کہ آلودہ پانی سے صحت پر اثرات اور تنازعات کے نتیجے میں خارج ہونے والے زہریلے مادوں کے اثرات ظاہر ہونے میں برسوں لگ سکتے ہیں۔
حالیہ ہفتوں میں، روس نے پاور پلانٹس اور واٹر ورکس جیسے اہم انفراسٹرکچر کو نشانہ بنایا ہے۔ لیکن اس سے قبل جولائی میں بھی، اقوام متحدہ کی ماحولیاتی اتھارٹی پمپنگ اسٹیشنز ، پانی صاف کرنے کے پلانٹس اور نکاسئی آب کی تنصیبات سمیت پانی کے بنیادی ڈھانچے کےلیے نمایاں نقصانات سے خبر دار کر رہی تھی۔
تنازعات اور ماحولیات پر نظر رکھنے والے ایک برطانوی فلاحی ادارے کنفلکٹ اینڈ انوائرمنٹ آبزرویٹری اور زوئی انوائرنمنٹ نیٹ ورک کی طرف سےعنقریب شائع ہونے والے ایک مقالے کے مطابق، جس کی ایک نقل ایسو سی ایٹڈپریس نے دیکھی، کیف کے جنوب مغرب میں تقریباً 30 کلومیٹر کے فاصلے پر واقع قصبے کلینیوکا میں ایندھن کے ایک ڈپو سے ایک روسی میزائل ک ٹکرانے کے بعد ایک تالاب میں آلودگی کے شواہد ملے ہیں ۔
اس تالاب کی سطح پر جسے تفریح اور ماہی گیری کے ایک فارم کے طور پر استعمال کیا جاتا تھا، ایندھن کے تیل کی کافی زیادہ مقدار اور مردہ مچھلیاں پائی گئیں جو بظاہر پانی میں رس کر شامل ہونے والے تیل کی وجہ سے ہلاک ہوئی تھیں ۔
SEE ALSO: پاکستان میں غیر معمولی سیلاب میں ماحولیاتی تغیر کا کیا کردار ہے؟بحران ، آفات اور نقل مکانی سے متاثرہ علاقوں کے بارے میں معلومات اکٹھی کرنے والے ایک فلاحی ریسرچ پروگرام ریچ کی اپریل میں جاری ایک رپورٹ کے مطابق کیف کے مغرب اور جنوب مغرب کے علاقوں میں نائٹروجن ڈائی آکسائیڈ کا اضافہ ہوا جو معدنی ایندھن جلانے سے خارج ہوتی ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اس گیس کی براہ راست زد میں آنے والے جلد کی خارش اور جلن کا شکار ہو سکتے ہیں جب کہ اس کی بہت زیادہ مقدار سانس کی بیماری اور پودوں کو نقصان پہنچا سکتی ہے۔
یوکرین کی نیشنل یونیورسٹی آف لائف اینڈ انوائرنمنٹل سائنسز کے جنگلات کے پروفیسر سرہی زائتسف کا کہنا ہے کہ جنگ نے یوکرین کےزرعی شعبہ کو بھی متاثر کیا ہے جو اس کی معیشت کا ایک اہم حصہ ہے۔ آگ لگنے کے واقعات نے فصلوں اور لائیو اسٹاک کو نقصان پہنچایا ہے۔ ہزاروں ہیکٹر جنگلات کو جلا دیا ہے اور کسانوں کو فصل کی کٹائی مکمل کرنے سے روک دیا ہے۔
انہوں نے کہا آگ اتنے بڑے پیمانے پر لگی کہ کاشتکار وں نے وہ سب کچھ کھو دیا جو وہ موسم سرما کے لیے کاٹ رہے تھے۔
کیف میں حکومت اپنی ہر ممکن مدد فراہم کر رہی ہے۔
SEE ALSO: رُوس اور یوکرین میں جنگ بندی کے لیے بھارت کی جانب سےپھر تعاون کی پیشکشدیمر کے قریبی قصبے کی نائب سربراہ لیلیا کلاشنکووا نے کہا کہ ڈیمی ڈیو اور آس پاس کے دیہاتوں میں، سیلاب متاثرین میں سے ہر ایک کو 540 ڈالر کے مساوی امداد دی گئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ حکومت جنگ سے ماحولیات پر پڑنے والے دیر پا اثرات کو روکنے کے لیے ہر ممکن کوشش کرے گی لیکن انہوں نے یہ نہیں بتایا کہ یہ کوشش کس طرح کی جائے گی۔
تنازعوں اور ماحول پر نظر رکھنے والی برطانیہ میں قائم ایک تنظیم ، کنفلیکٹ اینڈ انوائرنمنٹ آبزرویٹری ، کے ریسرچ اینڈ پالیسی ڈائریکٹر ڈگ ویئر نے کہا ہے کہ حکومتوں کی یہ ذمہ داری ہے کہ وہ آبادی کے لیے ماحولیاتی خطرات کو کم سے کم کریں، خاص طور پر جنگ کے دوران۔
کچھ یوکرینی پہلے ہی امید کھو چکے ہیں۔ڈیمی ڈیو کی رہائشی تاتیانا سموئلینکو نے کہا، ’میں بہت پریشان ہوں ۔ میرے مکان کے چاروں طرف اور نیچے پانی ہے۔ میں نہیں سمجھتی کہ مستقبل میں کچھ زیادہ تبدیلی آئے گی‘۔
اس رپورٹ کا مواد ایسو سی ایٹڈ پریس سے لیا گیا ہے ۔