ماحولیات کی دو سر گرم کارکن خواتین نے اتوار کے روز برلن کے نیچرل ہسٹری میوزیم میں سپر گلو کا استعمال کر کے خود کو ان کھمبوں سے چپکا لیا جن کی مدد سے چار ٹانگوں کےلاکھوں سال پرانے ایک بڑے ڈائنو سار کے ڈھانچے کو کھڑا کیا گیا تھا ۔
خواتین کا کہنا تھا کہ انہوں نے جرمن حکومت کی جانب سے آب وہوا کی تبدیلی سے مناسب طور پر نمٹنے میں ناکامی پر احتجاج کے طور پر ایسا کیا۔ وہ سر گرم خواتین اپریزنگ آف دی لاسٹ جنریشن تنظیم کا حصہ تھیں ، جس نے حالیہ مہینوں میں متعدد مظاہرے کیے ہیں جن میں سڑکوں کو بلاک کرنا اور کلاڈ مونیٹ کی پینٹنگ پر آلوکا بھرتہ پھینکنا شامل ہے۔
ایسو سی ایٹڈ پریس کے مطابق احتجاج کرنے والی 34 سالہ کرس کونیل نے نمائش دیکھنے کے لیے آنے والوں کے سامنے کہا ہم ڈائنو سارز کے برعکس اپنی قسمت اپنے ہاتھ میں رکھتے ہیں۔ کیا ہم ڈائنو سارز کی طرح معدوم ہونا چاہتے ہیں یا ہم زندہ رہنا چاہتے ہیں۔
اس کی ساتھی 42 سالہ سولونگ شنکویتھے نے کہا کہ چار بچوں کی ماں کے طور پروہ آب وہوا کے بحران پر فکر مند ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پر امن مزاحمت وہ طریقے ہیں جن کا انتخاب ہم نے اپنے بچوں کو حکومت کی ہلاکت خیز بے توجہی سے بچانے کے لیے کیا ہے ۔
میوزیم نے فوری طور پر اس احتجاج پر کوئی تبصرہ نہیں کیا۔
اس خبر کی معلومات اے پی سے لی گئی ہیں۔