اقوامِ متحدہ کے ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق نے کہا ہے کہ شواہد سے ظاہر ہوتا ہے کہ یمن میں عام شہریوں کی بیشتر ہلاکتوں کا ذمہ دار سعودی عرب کی قیادت میں قائم عرب اتحاد ہے۔
منگل کو اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل سے خطاب کرتے ہوئے عالمی ادارے کے عہدیدار زید رعد الحسین نے یمن میں شہری آبادیوں پر بمباری کے واقعات پر گہری تشویش کا اظہار کیا۔
انہوں نے کہا کہ یمن میں کئی گنجان آباد علاقوں پر فضا اور زمین سے شدید بمباری کے واقعات ریکارڈ پر آئے ہیں جن میں اسکول اور اسپتال جیسی عام شہری تنصیبات تباہ ہوئی ہیں۔
زیدرعد الحسین نے کہا کہ یمن میں عام شہریوں کی ہلاکت اور شہری تنصیبات کی تباہی کے ذمہ دار تنازع کےتمام فریق ہیں لیکن اس نوعیت کا زیادہ تر جانی اور مالی نقصان سعودی اتحاد کے فضائی حملوں کے نتیجے میں ہوا ہے۔
اقوامِ متحدہ کے ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق منگل کو سلامتی کونسل میں یمن کے مسئلے پر ہونے والے اجلاس سے خطاب کر رہے تھے۔
سعودی عرب کی قیادت میں بننے والے عرب ملکوں کے اتحاد کی جانب سے نو ماہ قبل یمن میں حوثی باغیوں کے خلاف شروع کی جانے والی فضائی کارروائیوں کے بعد یمن کے مسئلے پر سلامتی کونسل کا یہ پہلا عوامی اجلاس ہے۔
سعودی اتحاد نے رواں سال مارچ میں یمن کےبحران میں مداخلت کی تھی جہاں اقلیتی شیعہ باغیوں کی مسلح کارروائیوں اور مسلسل پیش قدمی کے باعث عرب ملکوں اور بین الاقوامی برادری کے حمایت یافتہ صدر عبدربہ منصور ہادی اور ان کی کابینہ کے ارکان کو خود ساختہ جلاوطنی اختیار کرنا پڑی تھی۔
تاہم سعودی اتحاد کے فضائی حملوں میں عام شہریوں کی ہلاکت کے پے در پے کئی واقعات منظرِ عام پر آنے کے باعث اتحاد کو انسانی حقوق کی تنظیموں کی کڑی تنقید کا سامنا رہا ہے۔
اقوامِ متحدہ کے نمائندوں کا کہنا ہے کہ مغربی طاقتیں سعودی عرب پر خفیہ انداز میں دباؤ بڑھا رہی ہیں کہ وہ یمن کے مسئلے کا سفارتی حل تلاش کرے۔
سفارت کاروں کے مطابق منگل کو یمن پر ہونے والے سلامتی کونسل کے اجلاس کا مقصد بھی مسئلے کی سنگینی کو اجاگر کرنا اور تمام فریقین کو تنازع مذاکرات کے ذریعے حل کرنے کی ضرورت کا احساس دلانا ہے۔
اپنے خطاب میں زید رعدالحسین نے سلامتی کونسل پر زور دیا کہ وہ تمام فریقوں کو طاقت کے استعمال سے باز رکھنے اور انسانی حقوق کے تحفظ سے متعلق بین الاقوامی قوانین کی پاسداری کرانے کے لیے اپنا اثر و رسوخ استعمال کرے۔
اقوامِ متحدہ کا کہنا ہے کہ گزشتہ سال ستمبر میں حوثی باغیوں کے دارالحکومت صنعا پر قبضے سے شروع ہونے والے یمن کے بحران میں اب تک چھ ہزار سے زائد افراد کی جانیں جاچکی ہیں۔
زید رعدالحسین نے اپنے خطاب میں بتایا کہ ہلاک ہونے والوں میں 600 بچے بھی شامل ہیں جب کہ 900 سے زائد بچے اب تک زخمی ہوچکے ہیں۔
کونسل کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے یمن کے لیے اقوامِ متحدہ کے خصوصی ایلچی اسمعیل ولد الشیخ احمد کا کہنا تھا کہ فریقین کے درمیان امن مذاکرات کا اگلا دور 14 جنوری کو ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ فریقین کے درمیان اب بھی شدید اختلافات موجود ہیں جب کہ اعتماد کا بھی فقدان ہے جس کے باعث پیش رفت متاثر ہورہی ہے۔